غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے مذاکرات شروع کرنے کیلئے پرعزم ہیں، قطر
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے ابھی تک باضابطہ طور پر بات چیت شروع نہیں ہوئی ہے اور قطر غزہ کے حوالے سے عرب گروپ کی کوششوں میں شامل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قطر نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے مذاکرات شروع کرنے کیلئے اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے۔ قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے ابھی تک باضابطہ طور پر بات چیت شروع نہیں ہوئی ہے اور قطر غزہ کے حوالے سے عرب گروپ کی کوششوں میں شامل ہے۔ الانصاری نے آج بروز منگل قطر کے دارالحکومت دوحہ میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں غزہ معاہدے پر مذاکرات شروع کرنے کی کوششوں کی حمایت کے لیے دوحہ کے عزم پر زور دیا اور امید ظاہر کی کہ یہ دوسرے مرحلے کی طرف لے جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے دوسرے مرحلے کی طرف جانے کے لیے پہلے مرحلے کی شقوں کو نافذ کریں گے۔ مذاکرات کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے، اور مذاکرات کی کوشش ابھی بھی جاری ہے۔ قطری وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ قطر اور تمام عرب ممالک فلسطینی عوام کے حقوق حاصل کیے بغیر کسی بھی نقل مکانی یا آباد کاری کو مسترد کرتے ہیں۔ الانصاری نے کہا کہ ہم غزہ پر عرب ورکنگ گروپ میں شامل ہیں اور رابطے جاری ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر خارجہ گیدعون ساعر نے آج منگل کو اعلان کیا کہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات 2 مارچ سے شروع ہوں گے۔ قبل ازیں رائیٹرز نے سیاسی ذرائع کے حوالے سے کہا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کے باشندوں کو بے گھر کرنے کے منصوبے کے بعد سعودی عرب غزہ کے مستقبل کے لیے ایک منصوبہ تلاش کرنے کے لیے عرب کوششوں کی قیادت کر رہا ہے۔ ابتدائی خیالات پر 21 فروری کو ریاض میں ہونے والے ایک اجلاس میں خلیج تعاون کونسل کے چھ ممالک کے ساتھ مصر اور اردن کی شرکت پر تبادلہ خیال کیا جانا ہے۔ خیال رہے کہ 19 جنوری کو اسلامی تحریک مزاحمت حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا۔ قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی طے پانے والے جنگ بندی کو تین مراحل میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلا مرحلہ 42 دن تک جاری رہے گا۔ اس دوران دوسرے اور تیسرے مرحلے کے لیے مذاکرات شروع کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: معاہدے کے دوسرے مرحلے کے مذاکرات شروع کرنے کی مرحلے کے لیے الانصاری نے نے کہا غزہ کے
پڑھیں:
وزارت منصوبہ بندی اڑان پاکستان پر سینیٹ کمیٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام
اسلام آباد:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کے اجلاس میں متعلقہ وزارت اڑان پاکستان پلان پر شرکاء کو مطمئن نہیں کر سکی جبکہ وفاقی وزیر احسن اقبال کی عدم حاضری پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار بھی کیا۔
سینیٹر قرۃ العین مری کی زیر صدارت سینیٹ کی منصوبہ بندی کی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کمیٹی نے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی عدم حاضری پر اظہار برہمی کیا۔
چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ ہم نے 18 فروری کو اجلاس رکھا تھا لیکن وزیر کے آفس سے اجلاس 19 کو رکھنے کا کہا گیا، وزیر کی خواہش پر اجلاس 19 فروری کو رکھا گیا ہے لیکن آج پھر وزیر منصوبہ بندی کے آفس سے خط آیا کہ وہ مصروف ہیں، کمیٹی نے احسن اقبال کے آفس کو اپنی تشویش کا اظہار کر دیا ہے، اب ہم وزیر کی وجہ سے اجلاس بار بار موخر تو نہیں کر سکتے۔
سینیٹر ذیشان خانزادہ نے کہا کہ اڑان پاکستان ویژن بہت بڑا ہے اس پر وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کو ہونا چاہیے تھا۔
وفاقی وزیر احسن اقبال کی عدم موجودگی میں وزارت منصوبہ بندی حکام نے اڑان پاکستان پلان پر کمیٹی کو بریفنگ دی جس میں بتایا گیا کہ آنے والے پانچ سالوں میں برآمدات کو 60 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف ہے، رواں مالی سال برآمدات تقریباً 40 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ پاکستان میں پانی کا مسئلہ بڑھ رہا ہے وزارت کے پاس کیا پلان ہے، کینال کی تعمیر کے منصوبے پر صوبوں کو کیا اعتماد میں لیا گیا، اسلام آباد کی حد تک پانی کی فراہمی یا تحفظ کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں۔
وزارت منصوبہ بندی حکام اڑان پاکستان پر کمیٹی کو مطمئن نہ کر سکے۔ سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ متعلقہ سوال کا جواب دیا جائے، کسی اور چیز پر بات نہ کی جائے۔
چیئرپرسن کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ اڑان پاکستان پلان یا ویژن اچھا ہے، عمل درآمد کا طریقہ کار کیا ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ سینیٹرز کے سوالات کا متعلقہ جواب دیا جانا ضروری ہے۔
سینیٹر ذیشان خانزادہ نے کہا کہ وزارت کے پاس عمل درآمد کے حوالے سے تفصیلات نہیں ہیں، وزیر منصوبہ بندی بھی نہیں ہیں اور متعلقہ حکام بھی نہیں ہے۔
کمیٹی نے پلاننگ کمیشن سے آئندہ اجلاس میں پانی اور موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے تفصیلات طلب کرتے ہوئے ایم 6 جلد مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔
وزارت منصوبہ بندی نے اگلے مالی سال کے درکار فنڈز پر بریفنگ بھی دی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ آئندہ مالی سال جاری منصوبوں کے لیے وزارت منصوبہ بندی کو 30 ارب روپے سے زیادہ درکار ہیں، بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعمیرات کے لیے آئندہ مالی سال 10 ارب روپے درکا ہیں۔
چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ موٹروے اور ایکسپریس وے کی تعمیر کی ذمہ داری وفاقی حکومت ہے۔
قائمہ کمیٹی نے ہدایت کی کہ جب تک ایم 6 مکمل نہیں ہوتا اس وقت تک کوئی موٹروے ایکسپریس وے نہ بنائے اور حیدرآباد سکھر موٹروے پر رواں مالی سال تعمیر شروع کی جائے۔
کمیٹی نے اگلے اجلاس میں وزارت مواصلات اور وزارت ریلوے کو طلب کرلیا جبکہ کے فور پانی کے منصوبے پر فنڈنگ اور پراگریس کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔