اسرائیلی قیدیوں کے خاندانوں کا نیتن یاہو کے گھر کے باہر مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
ادھر تل ابیب میں بھی مظاہرین نے تبادلے کے معاہدے میں رکاوٹ ڈالنے کی نیتن یاہو کی کوششوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایک بڑے چوک کو بند کر دیا۔ اسرائیلی آرمی ریڈیو نے وسطی اسرائیل میں شدید ٹریفک جام کی اطلاع دی، قیدیوں کے اہل خانہ نے تل ابیب اور القدس میں جنوبی اسرائیل کی طرف جانے والی مرکزی سڑکوں کو بند کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ قابض صیہونی ریاست اسرائیل میں ایک بار پھر قیدیوں کے خاندانوں نے احتجاجی مظاہرے شروع کر دیئے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حکومت کی طرف سے قیدیوں کی رہائی کے معاہدے میں ٹال مٹول سے کام لینے پر قیدیوں کے خاندانوں نے نیتن یاھو کی رہائش گاہ پر احتجاج کیا ہے۔ اسرائیلی چینل 12 نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر جنگ کے آغاز کے 500 ویں دن کے موقع پر اسرائیلی شہروں میں ہونے والے مظاہروں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی تکمیل کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے سامنے مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے نیتن یاھو کی رہائش گاہ کے گرد گاڑیاں کھڑٰی کردی گئیں۔ سینکڑوں اسرائیلیوں نے مقبوضہ بیت المقدس میں نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے سامنے مظاہرہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ تبادلے کے معاہدے کو مکمل کیا جائے اور سیاسی مفادات اور ذاتی مفادات کی خاطر اس میں رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔ مظاہرین نے تبادلے کے معاہدے کو مکمل کیے بغیر لڑائی میں واپس آنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ ادھر تل ابیب میں بھی مظاہرین نے تبادلے کے معاہدے میں رکاوٹ ڈالنے کی نیتن یاہو کی کوششوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایک بڑے چوک کو بند کر دیا۔ اسرائیلی آرمی ریڈیو نے وسطی اسرائیل میں شدید ٹریفک جام کی اطلاع دی، قیدیوں کے اہل خانہ نے تل ابیب اور القدس میں جنوبی اسرائیل کی طرف جانے والی مرکزی سڑکوں کو بند کر دیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تبادلے کے معاہدے کو بند کر دیا نیتن یاہو کی کی رہائش گاہ مظاہرین نے قیدیوں کے تل ابیب
پڑھیں:
الاہلی اسپتال پر اسرائیلی حملہ: وینٹیلیٹر سے نکالا گیا بچہ سردی میں دم توڑ گیا
غزہ شہر میں واقع الاہلی اسپتال مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کی شدید بمباری نے اسپتال کے آکسیجن اسٹیشن، سرجری یونٹ اور ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کو نشانہ بنایا، جس کے بعد اسپتال اب مکمل طور پر سروس سے باہر ہو چکا ہے۔
الجزیرہ کے نمائندے ہانی محمود کے مطابق، اسرائیلی فوج نے غزہ کی سرحد کے قریب رہنے والے اسرائیلی شہریوں کو پہلے سے خبردار کیا تھا کہ وہ شدید دھماکوں کی آوازیں سنیں گے۔ اس وارننگ کے کچھ ہی گھنٹوں بعد الاہلی اسپتال کو نشانہ بنایا گیا۔
اس بمباری کے دوران اسپتال میں موجود مریضوں اور طبی عملے کو مختصر وقت میں نکالنے کا حکم دیا گیا۔ کئی مریض جو طبی آلات سے منسلک تھے، انہیں زبردستی باہر نکالا گیا۔ اسی دوران ایک بچے کو وینٹیلیٹر سے ہٹا کر اسپتال سے باہر نکالا گیا، جہاں وہ سردی کی شدت سے دم توڑ گیا۔
ہانی محمود نے بتایا کہ یہ ایک ایسا منظر تھا جو سمجھنے سے باہر تھا۔ اسپتال کا عملہ بے بسی کے عالم میں مریضوں کو بچانے کی کوشش کرتا رہا، لیکن شدید سردی اور طبی سہولیات کی عدم دستیابی نے ایک انسانی المیہ کو جنم دیا۔