UrduPoint:
2025-02-20@20:20:40 GMT

ذرا کم عمر لڑکوں کی جانب بھی توجہ دیجیے

اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT

ذرا کم عمر لڑکوں کی جانب بھی توجہ دیجیے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 فروری 2025ء) ہمارے معاشرے میں اکثر یہی سننے کو ملتا ہے کہ لڑکیوں کی تربیت پر تمام توجہ مرکوز کی جائے۔ جی نسلوں کا سوال ہے جبکہ لڑکوں کی تربیتی آبیاری پر دھیان نہیں دیا جاتا جو کہ سراسر گھاٹے کا سودا ہے۔ لڑکوں کی تربیت معاشرے پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔

والدہ کے ساتھ بالخصوص والد کا بیٹوں کو سکھانا اس لیے اہم ہوتا ہے کیونکہ عام طور پر ان کا واسطہ بیرونی دنیا سے زیادہ پڑتا ہے۔

اگر ٹریننگ نہ کی گئی تو منفی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے چانسز زیادہ ہوں گے۔ جو حالات چل رہے ہیں ان میں اگر کم عمر لڑکوں کی سرگرمیوں کے حوالے سے چیک اینڈ بیلنس کے نظام کو واضح نہ کیا گیا اور ان کو غلط بات پر نہ ٹوکا گیا تو لڑکے خودسر اور ضدی ہو کر والدین کی ان امیدوں پر پانی پھیر دیں گے جو انہوں نے اپنے بیٹوں سے وابستہ کر رکھی ہیں۔

(جاری ہے)

بدتہذیب لڑکے راحت کی بجائے باعثِ زحمت بن جاتے ہیں اور بڑھاپے میں والدین کی ایسی درگت بناتے ہیں کہ خدا کی پناہ۔

تلخ حقیقت ہے کہ آج کل کے بہت سے لڑکے تمیز سے بات کرنے کو اپنی انا کا مسئلہ سمجھتے ہیں۔ اگر بڑے انہیں کسی بات پر ٹوکتے ہیں تو پلٹ کر ایسا جواب آتا ہے کہ بندہ دم بخو رہ جاتا ہے۔ نہ سلام نہ دعا نہ ہی کوئی لحاظ۔ سب آہستہ آہستہ رخصت ہوتا جا رہا ہے۔

لڑکے کی تربیت اس لیے بھی ضروری ہے کہ وہ معاشرہ کا فرض شناس شہری، خدمت گزار بیٹا، عزت کرنے والا داماد، غم گسار شوہر اور بہنوں کی سرپرستی کرنے والا بھائی بن سکے۔

تربیت سے حقوق و فرائض کی آگاہی ہوتی ہے۔ سوشل میڈیا کے اس ڈیجیٹل دور میں کڑی نگاہ رکھیے کہ ٹین ایج لڑکوں کی دوستیاں کس سے اور کس سبب ہیں۔ وہ کس سے ملتے ہیں۔ ملاقات کے دوران موضوعِ گفتگو کون سی باتیں ہوتی ہیں۔ خیال اس لیے رکھنا بھی ضروری ہے کہ کہیں کالعدم تنظیموں کے کارندے برین واشنگ کی تکنیک کے ذریعے انہیں اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال نہ کر سکیں۔

نیز مشاہدے میں آیا ہے کہ صاحب ثروت گھرانوں میں آٹھ سال کے بچوں کو ذاتی سمارٹ فون الاٹ کر دیا جاتا ہے اور وہ پڑھائی کرنے کی بجائے گھنٹوں گھنٹوں باتوں میں مصروف رہتے ہیں۔ اب اتنی سی عمر میں کیا باتیں ہو سکتی ہیں کیا معلوم؟۔ جب کوئی دوست احباب یا ہمسایہ شکایت کر دے کہ اتنے سے بچے کے ہاتھ میں موبائل دینے کی کیا ضرورت ہے تو ان طنزیہ جملوں کی پاداش میں لڑکوں سے موبائل ہی چھین لیا جاتا ہے۔

بہتر تو یہ ہے کہ بچے کو سوشل میڈیا استعمال کرنے کا طریق کار بتایا جائے، سوشل میڈیا اخلاقیات سے روشناس کروایا جائے۔ موبائل سکرین ٹائم مقرر کر دیا جائے۔ ذرا زرا سی بات پر قدغن لگانا کہاں کی دانشمندی ہے؟۔

حالات کا تقاضا ہے کہ پڑھائی کےساتھ ساتھ سوشل میڈیا کے ذریعے لڑکوں کی ٹریننگ اس نہج کی ہو کہ لڑکے کم عمری میں ہی تجارت کے معاملات سے روشناس ہوں۔

علاوہ ازیں اگر بچے سوشل پلیٹ فارم سے کمانے کا میلان رکھتے ہیں تو اس پر بھی ان کو سکھایا جائے کہ یہ والا بہترین ٹریک ہے یا پرخطر یا یہ وی لاگ کرنے سے نقصان یا بدنامی اٹھانی پڑ سکتی ہے۔ کیونکہ ٹین ایج لڑکے فالورز حاصل کرنے کے چکر میں کم عمری میں بندوق سے ایکٹنگ کرتے کرتے موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں یا عمر بھر کے لیے معذور ہو گئے ہیں۔

دراصل المیہ ہے کہ ہمارے بدترین سیاسی حالات نے ملک و قوم کو شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔

نہ کوئی امنگ ہے اور نہ ہی کوئی تحریک۔ جو نوجوانوں کو بہترین مستقبل کی جانب گامزن رکھے۔ اس لیے یوتھ کو لگتا ہے کہ سوشل میڈیا کا راستہ ان کے لیے انتہائی سہل ہے۔ لیکن اس کے استعمال سے متعلق والدین کوئی آگاہی ہی نہیں دیتے۔

کم عمر لڑکوں کو لگثری گاڑیاں دینا ماورائے عقل ہے۔ جب وہ تیز رفتاری سے کسی کو اپنی گاڑی کے نیچے کچل دیتے ہیں تب ہوش کے ناخن لیے جاتے ہیں۔

ذرا سوچیے کہ اس بچے کا مستقبل کیا ہو گا جس کی چڑھتی جوانی ہی سلاخوں کے سائے سے داغ دار کر دی ہو۔ پچھتانے سے بہتر ہے کہ کم عمری میں لڑکوں کو گاڑیاں قطعاً نہ دی جائیں۔ نیز ڈیجیٹل ڈیوائسز بھی بلاضرورت نہ تھمائی جائیں کیونکہ قبل از وقت ایسی اشیاءتھمانا موت کے منہ میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔ آپ کا بچہ ایک مشق نہیں جسے آپ جلدی جلدی نمٹا دیں۔

تربیت ایک ٹائم اور توجہ مانگتی ہے۔ لہذا اپنے لڑکوں پر نگاہ رکھیے، باخبر رہیے۔ اگر ایسا کرنا ممکن نہیں بلکہ لنکا ڈھانے کے مترادف ہے تو پھر ہو سکتا ہے کہ لڑکوں کی ٹریننگ کے فقدان کے سبب خدانخواستہ اگلی خبر آپ کا تعاقب کر رہی ہو۔

نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سوشل میڈیا کی تربیت اس لیے کے لیے

پڑھیں:

کبری خان اور گوہر رشید کا مکہ مکرمہ میں نکاح،ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر 

اداکارہ کبری خان نے گوہر رشید کے ساتھ مکرمہ مکرمہ میں نکاح کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کردی۔کبری خان کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیو میں انہیں شوہر، اہل خانہ اور دوستوں کے ساتھ خانہ کعبہ میں خوشی کے لمحات گزارتے دیکھا جاسکتا ہے۔کبری خان نے خوشی کے اس موقع پر سفید رنگ کا لباس زیب تن کر رکھا ہے جس پر لال رنگ کے خوبصورت دوپٹے سے گونگھٹ لیا ہوا ہے جبکہ گوہر رشید سفید کرتا شلوار پہنے ہوئے ہیں، ویڈیو کو سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے کبری خان نے کیپشن میں لکھا کہ  بیشک اللہ بہترین تدبیر کرنے والا ہے۔سوشل میڈیا پر اس خوبصورت جوڑی کے مداحوں اور ساتھی فنکاروں کی جانب سے نکاح کی مبارکباد دیتے ہوئے ان کیلئے نیک تمناں کا اظہار کیا جارہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مریم نواز کی جعلی ویڈیوز سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کا مقدمہ درج
  • کبری خان اور گوہر رشید کا مکہ مکرمہ میں نکاح،ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر 
  • بھارتی فاسٹ بولر محمد سراج کی عمرہ ادا کرنے کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل
  • صائم ایوب کے ساتھ تعلقات؟ کشف علی کا طنزیہ ردعمل سامنے آگیا
  • چاہت فتح علی خان نے شاہ رُخ خان کے ’چھّیاں چھّیاں‘ کا نیا ورژن جاری کردیا
  • سوشل میڈیا نا دیکھا کریں ، سوشل میڈیا کودیکھ کر اثر لینا ہے نہ اس سے متاثر ہو کر فیصلے کرنے ہیں.جسٹس نعیم افغان
  • سوشل میڈیا دیکھ کر اثر لینا ہے نہ متاثر ہوکر فیصلے کرنے ہیں، جسٹس نعیم اختر افغان
  • میک اپ آرٹسٹ کیساتھ اداکارہ صبا قمر کی وائرل ویڈیو نے نئی بحث چھیڑدی
  • مریم نفیس کے شوہر نے بولڈ ڈریسنگ پر کیا کہا؟