UrduPoint:
2025-04-16@13:40:21 GMT

ذرا کم عمر لڑکوں کی جانب بھی توجہ دیجیے

اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT

ذرا کم عمر لڑکوں کی جانب بھی توجہ دیجیے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 فروری 2025ء) ہمارے معاشرے میں اکثر یہی سننے کو ملتا ہے کہ لڑکیوں کی تربیت پر تمام توجہ مرکوز کی جائے۔ جی نسلوں کا سوال ہے جبکہ لڑکوں کی تربیتی آبیاری پر دھیان نہیں دیا جاتا جو کہ سراسر گھاٹے کا سودا ہے۔ لڑکوں کی تربیت معاشرے پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔

والدہ کے ساتھ بالخصوص والد کا بیٹوں کو سکھانا اس لیے اہم ہوتا ہے کیونکہ عام طور پر ان کا واسطہ بیرونی دنیا سے زیادہ پڑتا ہے۔

اگر ٹریننگ نہ کی گئی تو منفی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے چانسز زیادہ ہوں گے۔ جو حالات چل رہے ہیں ان میں اگر کم عمر لڑکوں کی سرگرمیوں کے حوالے سے چیک اینڈ بیلنس کے نظام کو واضح نہ کیا گیا اور ان کو غلط بات پر نہ ٹوکا گیا تو لڑکے خودسر اور ضدی ہو کر والدین کی ان امیدوں پر پانی پھیر دیں گے جو انہوں نے اپنے بیٹوں سے وابستہ کر رکھی ہیں۔

(جاری ہے)

بدتہذیب لڑکے راحت کی بجائے باعثِ زحمت بن جاتے ہیں اور بڑھاپے میں والدین کی ایسی درگت بناتے ہیں کہ خدا کی پناہ۔

تلخ حقیقت ہے کہ آج کل کے بہت سے لڑکے تمیز سے بات کرنے کو اپنی انا کا مسئلہ سمجھتے ہیں۔ اگر بڑے انہیں کسی بات پر ٹوکتے ہیں تو پلٹ کر ایسا جواب آتا ہے کہ بندہ دم بخو رہ جاتا ہے۔ نہ سلام نہ دعا نہ ہی کوئی لحاظ۔ سب آہستہ آہستہ رخصت ہوتا جا رہا ہے۔

لڑکے کی تربیت اس لیے بھی ضروری ہے کہ وہ معاشرہ کا فرض شناس شہری، خدمت گزار بیٹا، عزت کرنے والا داماد، غم گسار شوہر اور بہنوں کی سرپرستی کرنے والا بھائی بن سکے۔

تربیت سے حقوق و فرائض کی آگاہی ہوتی ہے۔ سوشل میڈیا کے اس ڈیجیٹل دور میں کڑی نگاہ رکھیے کہ ٹین ایج لڑکوں کی دوستیاں کس سے اور کس سبب ہیں۔ وہ کس سے ملتے ہیں۔ ملاقات کے دوران موضوعِ گفتگو کون سی باتیں ہوتی ہیں۔ خیال اس لیے رکھنا بھی ضروری ہے کہ کہیں کالعدم تنظیموں کے کارندے برین واشنگ کی تکنیک کے ذریعے انہیں اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال نہ کر سکیں۔

نیز مشاہدے میں آیا ہے کہ صاحب ثروت گھرانوں میں آٹھ سال کے بچوں کو ذاتی سمارٹ فون الاٹ کر دیا جاتا ہے اور وہ پڑھائی کرنے کی بجائے گھنٹوں گھنٹوں باتوں میں مصروف رہتے ہیں۔ اب اتنی سی عمر میں کیا باتیں ہو سکتی ہیں کیا معلوم؟۔ جب کوئی دوست احباب یا ہمسایہ شکایت کر دے کہ اتنے سے بچے کے ہاتھ میں موبائل دینے کی کیا ضرورت ہے تو ان طنزیہ جملوں کی پاداش میں لڑکوں سے موبائل ہی چھین لیا جاتا ہے۔

بہتر تو یہ ہے کہ بچے کو سوشل میڈیا استعمال کرنے کا طریق کار بتایا جائے، سوشل میڈیا اخلاقیات سے روشناس کروایا جائے۔ موبائل سکرین ٹائم مقرر کر دیا جائے۔ ذرا زرا سی بات پر قدغن لگانا کہاں کی دانشمندی ہے؟۔

حالات کا تقاضا ہے کہ پڑھائی کےساتھ ساتھ سوشل میڈیا کے ذریعے لڑکوں کی ٹریننگ اس نہج کی ہو کہ لڑکے کم عمری میں ہی تجارت کے معاملات سے روشناس ہوں۔

علاوہ ازیں اگر بچے سوشل پلیٹ فارم سے کمانے کا میلان رکھتے ہیں تو اس پر بھی ان کو سکھایا جائے کہ یہ والا بہترین ٹریک ہے یا پرخطر یا یہ وی لاگ کرنے سے نقصان یا بدنامی اٹھانی پڑ سکتی ہے۔ کیونکہ ٹین ایج لڑکے فالورز حاصل کرنے کے چکر میں کم عمری میں بندوق سے ایکٹنگ کرتے کرتے موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں یا عمر بھر کے لیے معذور ہو گئے ہیں۔

دراصل المیہ ہے کہ ہمارے بدترین سیاسی حالات نے ملک و قوم کو شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔

نہ کوئی امنگ ہے اور نہ ہی کوئی تحریک۔ جو نوجوانوں کو بہترین مستقبل کی جانب گامزن رکھے۔ اس لیے یوتھ کو لگتا ہے کہ سوشل میڈیا کا راستہ ان کے لیے انتہائی سہل ہے۔ لیکن اس کے استعمال سے متعلق والدین کوئی آگاہی ہی نہیں دیتے۔

کم عمر لڑکوں کو لگثری گاڑیاں دینا ماورائے عقل ہے۔ جب وہ تیز رفتاری سے کسی کو اپنی گاڑی کے نیچے کچل دیتے ہیں تب ہوش کے ناخن لیے جاتے ہیں۔

ذرا سوچیے کہ اس بچے کا مستقبل کیا ہو گا جس کی چڑھتی جوانی ہی سلاخوں کے سائے سے داغ دار کر دی ہو۔ پچھتانے سے بہتر ہے کہ کم عمری میں لڑکوں کو گاڑیاں قطعاً نہ دی جائیں۔ نیز ڈیجیٹل ڈیوائسز بھی بلاضرورت نہ تھمائی جائیں کیونکہ قبل از وقت ایسی اشیاءتھمانا موت کے منہ میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔ آپ کا بچہ ایک مشق نہیں جسے آپ جلدی جلدی نمٹا دیں۔

تربیت ایک ٹائم اور توجہ مانگتی ہے۔ لہذا اپنے لڑکوں پر نگاہ رکھیے، باخبر رہیے۔ اگر ایسا کرنا ممکن نہیں بلکہ لنکا ڈھانے کے مترادف ہے تو پھر ہو سکتا ہے کہ لڑکوں کی ٹریننگ کے فقدان کے سبب خدانخواستہ اگلی خبر آپ کا تعاقب کر رہی ہو۔

نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سوشل میڈیا کی تربیت اس لیے کے لیے

پڑھیں:

فیروز خان کی انسٹا اسٹوری نے مداحوں میں کھلبلی مچا دی

پاکستان فلم و ٹی وی انڈسٹری کے معروف اداکار فیروز خان کے نئے پیغام نے سوشل میڈیا صارفین میں کھلبلی مچا دی۔

فیروز خان نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر نئی اسٹوری شیئر کی ہے جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ اسپتال میں داخل ہیں۔

فیروز خان نے اس اسٹوری میں مختصراً ایک لفظ Hospitalised کے علاوہ کچھ نہیں لکھا ہے کہ آیا وہ صحت کی خرابی کے سبب اسپتال میں وہ داخل ہوئے ہیں یا کسی اور وجہ سے۔

فیروز خان کی انسٹا اسٹوری نے مداحوں میں کھلبلی مچا دی
دوسری جانب سوشل میڈیا آؤٹ لیٹ ’گلیکسی‘ نے اپنی پوسٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ فیروز خان نے اس اسٹوری کے ذریعے اپنی صحت سے متعلق بات کی ہے۔

سوشل میڈیا پیج نے بتایا ہے کہ فیروز خان صحت کی خرابی کے سبب اسپتال میں داخل ہوئے ہیں۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Galaxy Lollywood (@galaxylollywood)


اس پوسٹ پر سوشل میڈیا صارفین و اداکار کے مداح تبصرے کر رہے ہیں۔

کچھ صارفین ان کی صحت کے لیے دعا کر رہے ہیں جبکہ متعدد کا کہنا ہے کہ فیروز خان اس پوسٹ کے ذریعے انٹرنیٹ صارفین سے توجہ مانگ رہے ہیں۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • اداکارہ علیزے شاہ کا نفرت کرنیوالوں کیلئے پیغام
  • کراچی کی ‘برقعہ بیٹر’ نے لڑکوں کو بھی ناکوں چنے چبوا دیے، ویڈیو وائرل
  • سوشل میڈیا کے ذریعے مرضی کے بیانیے بنا کر ہمیں گمراہ کرنے کوششیں ہو رہی ہیں، فیض اللہ فراق
  • قتل کی دھمکیوں کے بعد سلمان خان نے سوشل میڈیا پر کیا پیغام دیا؟
  • فیروز خان کی انسٹا اسٹوری نے مداحوں میں کھلبلی مچا دی
  • پتنگ بازوں کو گنجا کرنے پر لاہور ہائیکورٹ پولیس پر سخت برہم
  • سوشل میڈیا پر ہتک آمیز مہم، جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی رہنماوں کو پھر طلب کرلیا
  • سوشل میڈیا پر ہتک آمیز مہم، جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو پھر طلب کرلیا
  • سوشل میڈیا پر ہتک آمیز مہم، جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو پھر طلب کرلیا
  • سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کرنے والوں سے اوورسیز پاکستانی خود حساب لیں گے، چوہدری پرویز اقبال لوسر