ایڈوائزر کو ایک ارب 90 کروڑ روپے کی ادائیگی، پی آئی اے کی نیلامی پھر بھی نہ ہوسکی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
ملکی معاشی حالات کے باعث حکومت نے معیشت پر بوجھ بننے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کیا تھا۔ خزانے پر بڑا بوجھ بننے والی قومی ایئرلائن پی آئی اے کی نجکاری کی باتیں سنہ 2014 سے کی جا رہی ہیں تاہم اب تک یہ عمل مکمل نہیں ہوسکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے پائلٹس سے متعلق تباہ کن بیان، چوہدری غلام سرور کے خلاف تحقیقات کی منظوری
حکومت نے ایک مرتبہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بولی کا بھی انعقاد کیا تھا لیکن خریداری میں دلچسپی لینے والی واحد کمپنی نے صرف 10 ارب روپے کی بولی لگائی۔ نجکاری کمیشن نے چونکہ پی آئی اے کی ریزرو قیمت 85 ارب 3 کروڑ روپے رکھی تھی اس لیے معاملہ عمل دھرا کا دھرا رہ گیا تھا۔
ذرائع وزارت نجکاری کے مطابق حکومت کی جانب سے ایک مرتبہ پھر سے نجکاری کی عمل یکم جون 2025 تک مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔
پی آئی اے کی نجکاری کے لیے حکومت نے فنانشل ایڈوائزر یعنی مالیاتی مشیر کے لیے دبئی کی ایک کمپنی ای وائے کنسلٹنٹنگ ایل ایل سی دبئی سے معاہدہ کیا۔ اس کمپنی کو پہلی مرتبہ 43 لاکھ ڈالر یعنی ایک ارب 20 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی جبکہ مجموعی طور پر 68 لاکھ ڈالر یعنی 1 ارب 90 کروڑ روپے دیے گئے۔
مزید پڑھیے: پی آئی اے کی نجکاری: بلیو ورلڈ سٹی کی 10ارب روپے کی بولی مسترد
کمپنی کو پی آئی اے کی نجکاری کے لیے تمام کام کرنے تھے۔ اس بھاری فیس کے عوض اس کمپنی سے نجکاری کے لیے ٹیکنیکل، فنانشل، ٹیکس اور ریگولیٹری دستاویزات تیار کرنے کو کہا گیا تھا جبکہ سائٹ وزٹس اور بولی کے لیے کاغذات کی تیاری سمیت دیگر امور بھی کمپنی کی ذمے داریوں میں شامل تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی آئی اے پی آئی اے فنانشل ایڈوائزر پی آئی اے نجکاری.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ا ئی اے پی ا ئی اے فنانشل ایڈوائزر پی ا ئی اے نجکاری ئی اے کی نجکاری نجکاری کے لیے پی آئی اے کی کروڑ روپے پی ا ئی اے روپے کی
پڑھیں:
2پیٹرولیم کمپنیوں سے لیوی اور جرمانے کی مد میں 68 ارب روپے وصول نہ کرنے کا انکشاف
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں 2 پیٹرولیم کمپنیوں سے لیوی اور جرمانے کی مد میں 68 ارب روپے وصول نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پی اے سی اجلاس کے دوران سیکریٹری پیٹرولیم نے کہا کہ ایک کمپنی بائیکو نے ڈیفالٹ ہونے کے بعد نام تبدیل کیا، بائیکو اب سنرجیکو کے نام سے کام کر رہی ہے، اب یہ کمپنی ایک ارب روپے سالانہ کے حساب سے ادا کرنے پر رضامند ہو گئی ہے۔
سیکرٹری پیٹرولیم نے کہا کہ کمپنی دوسرے نام سے کیسے رجسٹر ہوئی، پی اے سی نے چیئرمین ایس ای سی پی سے جواب طلب کرلیا۔
آڈٹ حکام نے کہا کہ یہ معاملہ ایس آئی ایف سی کو بھجوا دیا گیا ہے، نوید قمر نے سوال اٹھایا کہ کس قانون کے تحت یہ معاملہ ایس آئی ایف سی کو بھجوایا گیا، آڈٹ حکام نے جواب دیا کہ یہ کیس ایف آئی اے اور نیب کو بھی بھجوایا گیا تھا۔
اجلاس کے دوران ایف آئی اے اور نیب حکام کیس کی تازہ ترین معلومات سے لاعلم نکلے،
اجلاس میں شریک نیب اور ایف آئی اے حکام کی لاعلمی پر پی اے سی نے اظہار برہمی کیا۔
پی اے سی نے آئندہ اجلاس میں وضاحت کے لیے چیئرمین نیب اور ڈی جی ایف آئی اے کو طلب کر لیا۔