دیامر ڈیم متاثرین کے احتجاج پر غور کیلئے اسلام آباد میں اہم جلاس
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے کہا کہ واپڈا کی جانب سے غیر سنجیدگی اور فیصلوں پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے متاثرین دیامر بھاشا ڈیم میں احساس محرومی انتہاء پر پہنچ چکا ہے جس کی وجہ سے متاثرین سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ دیامر بھاشا ڈیم متاثرین کے مسائل حل کرنے، مسنگ چولہا متاثرین کو ادائیگیوں کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان، چیئرمین واپڈا، چیف سیکریٹری جی بی سمیت متعلقہ اداروں کے اعلیٰ آفیسران نے شرکت کی۔ اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے کہا کہ واپڈا کی جانب سے غیر سنجیدگی اور فیصلوں پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے متاثرین دیامر بھاشا ڈیم میں احساس محرومی انتہاء پر پہنچ چکا ہے جس کی وجہ سے متاثرین سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ مسنگ چولہا کا مسئلہ عرصہ دراز سے حل نہیں ہوا۔ دیامر بھاشا ڈیم میں متاثرین کو روزگار کے مواقع میسر نہیں۔ CBMs پر عملدرآمد میں غیر ضروری تاخیر متاثرین کی احساس محرومی کا سبب بن رہی ہے۔ چولہا متاثرین کو ادائیگیوں کیلئے TORs کو حتمی شکل دی گئی لیکن اب تک ادائیگیاں نہیں ہوئی۔
گلبر خان نے کہا کہ متاثرین کو فوری طور پر چولہا پیکیج ادا کیا جائے۔ دیامر بھاشا ڈیم کے مسنگ چولہا متاثرین اور CBMs کے حوالے سے متعدد اجلاس منعقد ہوئے جن میں کئے جانے والے فیصلوں پر واپڈا کی جانب سے تاخیری حربوں کی وجہ سے عملدرآمد نہیں ہو رہا ہے۔ 12 سال کا طویل عرصہ گزر چکا ہے لیکن مفامہ عامہ کے CBMs کے تحت منصوبوں پر عملدرآمد کے حوالے سے کسی قسم کی پیش رفت نہیں ہو رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کے دورہ کے موقع پر بھی دیامر بھاشا ڈیم متاثرین کے مطالبات پیش کئے گئے تھے اور CBMs پر عملدرآمد جلد شروع کرنے کی سفارش کی تھی۔ متاثرین دیامر بھاشا ڈیم اپنے جائز مطالبات کا فوری حل چاہتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم کسی غیر قانونی کام کی حمایت نہیں کرتے اور نہ ہی کسی غیر قانونی کام کو ہونے دیں گے۔ دیامر بھاشا متاثرین ڈیم نے ملک کی خوشحالی اور روشن مستقبل کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ متاثرین کے جائز مطالبات حل کرنا ان کا حق ہے۔ بروقت فیصلوں کو کرنے اور ان پر عملدرآمد کو یقینی بنانے سے دیامر بھاشا ڈیم کے حوالے سے درپیش مسائل حل ہوں گے اور منصوبہ مقررہ مدت میں مکمل ہوگا۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ متاثرین کا مطالبہ ہے کہ وفاقی سطح پر بااختیار کمیٹی بنائی جائے جو متاثرین کی داد رسی کر سکے، ہم اس مطالبے کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ واپڈا تاخیری حربے استعمال کرنے کے بجائے CBMs کے تحت مختلف منصوبوں کیلئے مختص فنڈز کو صوبائی حکومت کو منتقل کرے تاکہ ان منصوبوں پر کام کا آغاز کیا جا سکے۔ اب وقت فیصلوں پر عملدرآمد کا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کے مطالبے کے تحت بااختیار وفاقی سطح کی کمیٹی تشکیل دے کر گلگت تشریف لائیں، چلاس میں متاثرین ڈیم کے ساتھ بیٹھ کر ان کے مطالبات سننے اور حل کرنے کی ضرورت ہے، جس میں میں اور میری کابینہ بھی شریک ہو گی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کے جائز مطالبات پر فوری طور پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے۔ متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ کی دیکھتے ہیں۔ چیئرمین واپڈا مسنگ چولہا متاثرین میں ادائیگیوں اور CBMs کے منصوبوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان سے ہدایات لے کر متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کے مطالبے کے مطابق اعلیٰ سطحی منسٹیریل کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ جو آئندہ دو روز میں گلگت بلتستان کا دورہ کر کے متاثرین کیساتھ بیٹھ کر ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ کے مطابق جائز مطالبات حل کرنے کیلئے جامع فیصلے کرے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: متاثرین دیامر بھاشا ڈیم دیامر بھاشا ڈیم کے کی وجہ سے متاثرین جائز مطالبات گلگت بلتستان کے حوالے سے متاثرین کے متاثرین کو وزیر اعلی فیصلوں پر نے کہا کہ
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمان سے پرویز خٹک کی ملاقات، سیاسی صورتحال پر گفتگو
سابق وزیر اعلیٰ کی قائد جمعیت سے ملاقات اسلام آباد میں ان کی رہائشگاہ پر ہوئی۔ملاقات کے دوران دونوں راہنماؤں کے درمیان ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی ملاقات ہوئی۔ سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان سے ملاقات اسلام آباد میں ان کی رہائشگاہ پر ہوئی۔ ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، ملاقات میں لیاقت خٹک، مولانا اسعد محمود، محمد اسلم غوری بھی شریک ہوئے۔