جیل حکام نے ہمارے ساتھ گیم کی، اندر بلا کر کہا وقت ختم ہو گیا: سلمان اکرم راجہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
راولپنڈی ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ جیل حکام نے ہمارے ساتھ گیم کی ہے، ہمیں اندر بلا کر کہا وقت ختم ہوگیا ہے، ہم ایک بجے کے یہاں آئے ہوئے ہیں لیکن ملاقات نہیں کرنے دی گئی۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اچھی بات یہ ہے کہ بہنوں کی ملاقات ہوئی ہے، فیملی کے 5 ممبران ملے ہیں، علیمہ خان نے بتایاکہ بانی کی صحت بالکل ٹھیک ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ راستے روکنا بچگانہ قسم کی حرکت ہے، یہ سمجھتے ہیں اس طرح بانی پر دباوڈالا جاسکتا ہے، ان کو لگتا ہے راستے بند کرنے اور ملاقات نہ کرانے سے بانی دباو میں آجائیں گے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ بانی پی ٹی آئی کو نہیں سمجھ سکے، وہ کسی دباو¿ میں نہیں آئیں گے، عمران خان مضبوط اعصاب کے مالک ہیں وہ کسی قسم کی ڈیل نہیں کریں گے، بانی پی ٹی آئی اپنے اصولوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان آئین و قانون کے مطابق جیل سے باہر آئیں گے، ان کو کوئی آسانی نہیں چاہئے، بانی کی بہنوں نے جو آج بیان دیا ہے اس سے واضح ہے وہ کسی قسم کی ڈیل نہیں چاہتے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بانی اصول کی بات کرتے ہیں وہ کہتے ہیں فوج ہماری فوج ہے، بانی کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف سب کو مل کر چلنا چاہئے، بانی کے ساتھ جو ذاتی طور پر ہو رہا ہے اس پر وہ جس بھی شخصیت کو ذمہ دار ٹھہرائیں گے وہ حق بجانب ہیں۔
رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ عوام جن مسائل کا سامنا کر رہے ہیں اس پر اپوزیشن جماعتوں سے بات کرتے رہیں گے، ہماری اپوزیشن جماعتوں سے ملاقاتیں اچھی رہی ہیں۔
پی آئی اے کی لاہور سے دبئی جانے والی پرواز بال بال بچ گئی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجہ نے کہا نے کہا کہ
پڑھیں:
بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا کہ سویلن کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا.جسٹس نعیم افغان
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 فروری ۔2025 )سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں زیر سماعت سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیل میں سزا یافتہ ملزم ارزم جنید کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل مکمل کرلیے ہیں کل سابق وزیراعظم عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری اپنے دلائل کا آغاز کریں گے.(جاری ہے)
سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی سزا یافتہ مجرم ارزم جنید کے وکیل سلمان اکرم راجہ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ سویلین کے بنیادی حقوق ختم کرکے کورٹ مارشل نہیں کیا جا سکتا، سویلین کا کورٹ مارشل شفاف ٹرائل کے بین الاقوامی تقاضوں کے بھی خلاف ہے، بین الاقوامی تقاضا ہے کہ ٹرائل کھلی عدالت میں، آزادانہ اور شفاف ہونا چاہیے بین الاقوامی قوانین کے مطابق ٹرائل کے فیصلے پبلک ہونے چاہئیں.
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ دنیا بھر کے ملٹری ٹریبونلز کے فیصلوں کیخلاف اپیلیں عدالتوں میں جاتی ہیں یورپی عدالت کے فیصلے نے کئی ممالک کو کورٹ مارشل کا طریقہ کار بھی تبدیل کرنے مجبور کیا جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا اگر بین الاقوامی اصولوں پر عمل نہ کیا جائے تو نتیجہ کیا ہوگا؟ سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ بین الاقوامی اصولوں پر عمل نہ کرنے کا مطلب ہے کہ ٹرائل شفاف نہیں ہوا. جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا کوئی ملک اگر بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو تو کیا ہوگا؟ سلمان اکرم راجہ نے کہا کچھ بین الاقوامی اصولوں کو ماننے کی پابندی ہوتی ہے اور کچھ کی نہیں شفاف ٹرائل کا آرٹیکل دس اے بین الاقوامی اصولوں کی روشنی میں ہی آئین کا حصہ بنایا گیا . جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیئے کہ بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا کہ سویلن کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ برطانیہ میں کورٹ مارشل فوجی نہیں بلکہ آزاد ججز کرتے ہیں، ایف بی علی کیس کے وقت آئین میں اختیارات کی تقسیم کا اصول نہیں تھا، پہلے تو ڈپٹی کمشنر اور تحصیلدار فوجداری ٹرائلز کرتے تھے کہا گیا اگر ڈی سی فوجداری ٹرائل کر سکتا ہے تو کرنل صاحب بھی کر سکتے ہیں. سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ تمام ممالک بین الاقوامی اصولوں پر عملدرآمد کی رپورٹ اقوام متحدہ کو پیش کرتے ہیں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی رپورٹس کا جائزہ لے کر اپنی رائے دیتی ہے گزشتہ سال اکتوبر اور نومبر کے اجلاسوں میں پاکستان کے فوجی نظام انصاف کا جائزہ لیا گیا اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی نے پاکستان میں سویلنز کے کورٹ مارشل پر تشویش ظاہر کی سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کے مطابق پاکستان میں فوجی عدالتیں آزاد نہیں رپورٹ میں حکومت کو فوجی تحویل میں موجود افراد کو ضمانت دینے کا کہا گیا یورپی کمیشن کے مطابق احتجاج والوں کا کورٹ مارشل کرنا درست نہیں یورپی یونین نے ہی پاکستان کو جی ایس پی پلیس سٹیٹس دے رکھا ہے. مجرم ارزم شاہ کے وکیل دلائل میں کہا کہ جسٹس ِییحی آفریدی نے اختلافی نوٹ میں یہی نکات اٹھائے ہیں ہزاروں افراد کا ٹرائل انسداد دہشت گردی عدالت میں ہو سکتا تو ان 105ملزمان کا کیوں نہیں؟ آزاد عدالت کے بغیر شفاف ٹرائل ناممکن ہے بھارت میں اگر آرمڈ فورسز اور سویلینز کسی جرم میں اکھٹے شامل ہوں تو وہ سویلینز کورٹ میں جائیں گے آئی سی آر پی کورٹ مارشل میں اپیل کا حق ہوتا ہے. جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کیا انڈیا میں اپیل کا حق ہے؟ سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا جی ہاں انڈیا میں اپیل کا حق دیا گیا ہے، ساری دنیا میں یہ حق حاصل ہے، آرمڈ فورسز والے بھی ہیں تو شہری ہیں، ملٹری جسٹس کا مقصد ہرگز شہریوں کو خوفزدہ کرنا نہیں ہے. سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بھارت میں 1950 تک سویلینز دائرہ اختیار میں نہیں آتے تھے ملٹری کورٹس کے قیام سے متعلق جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اتفاق نہیں کرتا کوئی جج اخلاقیات اور ماضی کے حالات و واقعات کی بنیاد پر وہ الفاظ آئین میں شامل نہیں کر سکتا جو آئین کے متن میں نہ ہوں اگر ایسا کرنے کی اجازت دیدی گئی تو یہ بہت خطرناک ہوگا جج کو یہ اختیار نہیں ملنا چاہیے وہ ایسے الفاظ آئین میں شامل کرے جو آئین کا حصہ ہی نہیں ہیں. سلمان اکرم راجہ نے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا آرٹیکل 63 اے نظرثانی اپیل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 63 اے نظرثانی اپیل میں بھی یہی اصول طے ہوا کہ اپنی مرضی کے الفاظ کو آئین میں شامل نہیں کیا جاسکتا جسٹس جمال مندو خیل نے سلمان اکرم راجہ نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے آرٹیکل 63 اے نظرثانی اپیل فیصلے کو سراہا، یہ قابل ستائش ہے. وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ لگتا ہے آج کا دن عدالتی اعتراف کا دن ہے وکیل وعزیر بھنڈاری نے کہا اس آئینی بینچ نے صحیح معنوں میں تشریح کرنی ہے دوران سماعت سزا یافتہ ملزم ارزم جنید کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے اپنے دلائل مکمل کرلیے جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کون دلائل دینا چاہ رہے ہیں؟وکیل فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ بھنڈاری صاحب کی جمعرات کو کوئی مصروفیت ہے پہلے یہ دلائل دے لیں جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے سلمان اکرم راجہ کو جتنا انہوں نے سنا ہے اس سے زیادہ ہم نے سنا ہے عزیر بھنڈاری نے کہا کہ میں اتنے لمبے دلائل نہیں دوں گا زیادہ تر چیزوں میں سلمان اکرم راجہ کے دلائل اپناﺅں گا، جسٹس منیب کی ججمنٹ کو ایسے نہیں پڑھا جیسے سلمان اکرم راجہ نے پڑھا ہے، ہر کسی کے پڑھنے کا طریقہ کار مختلف ہوتا ہے لاہور میں میرے اردو کے ایک استاد تھے وہ کہتے تھے پڑھنے سے الفاظ کا مطلب تبدیل ہو جاتا ہے میرے استاد نے بلیک بورڈ پر کچھ الفاظ لکھے تھے میرے استاد نے بلیک بورڈ پر لکھا توبہ توبہ شراب سے توبہ مولوی پڑھے گا تو اس کا مطلب بلکل مختلف ہو جائے گا. جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے انار کلی بازار میں لکھا تھا بڑھیا کوالٹی آ گئی لوگ اس کو پڑھ رہے تھے بڑھیا کو الٹی آ گئی جسٹس جمال خان مندوخیل کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے بعدازاں عدالت نے اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی کل وکیل عزیر بھنڈاری اپنے دلائل کا آغاز کریں گے.