ویریندر سہواگ کے 5 پسندیدہ بلے بازوں میں پاکستانی کھلاڑی کا نام بھی شامل
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
نئی دہلی: بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کھلاڑی وریندر سہواگ نے اپنے پانچ بہترین بلے بازوں کے نام بتادیے جس میں ایک پاکستانی کھلاڑی کا نام بھی شامل ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق وریندر سہواگ نے کہا کہ انہیں یہ پانچ کھلاڑی ہمیشہ پسند رہے ہیں۔
انہوں نے ان پانچ کھلاڑیوں کو شاندار، بہترین، باصلاحیت اور دیگر تعریفی کلمات سے نوازتے ہوئے بتایا کہ اُن کے پانچ بہترین بلے بازوں میں سب سے آخری نمبر کرس گیل کا ہے۔
اس کے بعد چوتھے نمبر پر اے بی ڈویلیئرز ہیں۔ سہواگ کی فہرست میں تیسرے نمبر پر انضمام الحق کا نام ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے انضمام الحق سے بہت کچھ سیکھا، وہ مشکل سے مشکل صورت حال میں مسکراتے اور اپنی کلکولیشن کے حساب سے بیٹنگ کرتے ہوئے موقع ملنے پر گیند کو باؤنڈری سے باہر پھینکتے تھے۔
سہواگ نے دوسرے نمبر پر سچن ٹنڈولکر کا انتخاب کیا جنہوں نے 463 ون ڈے میچز میں 18426 رنز بنائے۔ انہوں نے کہا کہ سچن ٹنڈولکر میرے آئیڈیل ہیں۔
سہواگ نے کہا کہ اُن کے نزدیک ویرات کوہلی کرکٹ کا بادشاہ ہے اور میرا خیال ہے کہ شاید اُس جیسا کھلاڑی اب دوبارہ نہ آئے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
خاتون کی آنکھ سے پانچ کانٹیکٹ لینس برآمد
چین کے شہر بیجنگ میں ایک خاتون کی آنکھ کے پیچھے چھپے 5 کانٹیکٹ لینس کے انکشاف نے ڈاکٹروں کو حیران کردیا ہے۔
یہ غیر معمولی کیس طبی دنیا میں تہلکہ مچا گیا، کیونکہ یہ پہلا موقع ہے جب کسی مریض کی آنکھ کے اندر ایک سے زائد کانٹیکٹ لینس چھپے ہوئے پائے گئے۔
عالمی میڈیا کے مطابق چین کی ایک خاتون کئی سال سے کانٹیکٹ لینس استعمال کر رہی تھیں۔ وہ اپنے چہرے کے ایک طرف پتلا پن اور آنکھ کے دھنسے ہونے کی شکایت لے کر اسپتال پہنچیں۔ ڈاکٹروں نے ان کا معائنہ کیا اور چہرے کو ہموار بنانے کےلیے سرجری کا فیصلہ کیا۔ تاہم، سرجری کے دوران ڈاکٹروں کو ایک انتہائی حیران کن منظر دیکھنے کو ملا۔
سرجری کے دوران ڈاکٹروں نے مذکورہ خاتون کی آنکھ کے پیچھے 5 کانٹیکٹ لینس دریافت کیے، جو پچھلے چند ماہ سے وہاں چھپے ہوئے تھے۔ میڈیکل ٹیم کے مطابق، خاتون کو ہیمی فیشل ایٹروفی (Hemifacial atrophy) نامی بیماری تھی، جس کی وجہ سے آنکھ کے ارد گرد کی چربی کے ٹشو سکڑ گئے تھے۔ اس حالت میں آنکھ کا گولہ بھی سکڑ جاتا ہے، جس کی وجہ سے کانٹیکٹ لینسز کو آنکھ کے پیچھے چھپنے کے لیے کافی جگہ مل گئی۔
خوش قسمتی سے خاتون کو آنکھ کے پیچھے چھپے لینسز کی وجہ سے کسی قسم کی تکلیف یا پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ تاہم، ڈاکٹروں نے بتایا کہ اگر یہ لینس زیادہ دیر تک آنکھ کے پیچھے رہتے تو آنکھوں میں زخم یا انفیکشن جیسے سنگین مسائل پیدا ہو سکتے تھے۔
یہ کیس آنکھوں کے ڈاکٹروں اور دیگر طبی ماہرین کے لیے بھی انتہائی دلچسپ ثابت ہوا ہے، کیونکہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ کسی مریض کی آنکھ کے اندر ایک سے زائد کانٹیکٹ لینس چھپے ہوئے پائے گئے۔ ڈاکٹروں نے اس واقعے کو طبی تاریخ کا ایک منفرد اور یادگار کیس قرار دیا ہے۔
اس واقعے کے بعد ڈاکٹروں نے کانٹیکٹ لینس استعمال کرنے والوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ لینسز کو صحیح طریقے سے استعمال کریں اور کسی بھی غیر معمولی علامت کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔