آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 ہائی اسٹیک کرکٹ ایکشن میں لانے کے لیے تیار ہے، جس میں آٹھ ٹیمیں اس معتبر ٹائٹل کے لیے مقابلہ کرنے میدان میں اتریں گی۔

پاکستان کی میزبانی میں ہونے والے اس ٹورنامنٹ میں انتہائی منتظر پاک بھارت ٹاکرے سے لے کر افغانستان کی ڈیبیو مہم تک، شائقین کی ایکسائٹمنٹ کا لیول عروج پر پہنچ چکا ہے۔

ذیل میں ہم نے ٹیموں کی تفصیلات، ان کے کھلاڑیوں اور فکسچر کا خلاصہ پیش کیا ہے:

گروپ اے
پاکستان
کوچ: عاقب جاوید

کپتان: محمد رضوان

بہترین فنش: چیمپئنز ٹرافی(2017)

میچز : نیوزی لینڈ (19 فروری، کراچی)، بھارت (23 فروری، دبئی)، بنگلہ دیش (27 فروری، راولپنڈی)

1996 کے ورلڈ کپ کے بعد پہلی بار پاکستان کو آئی سی سی ایونٹ کی میزبانی ملنا ملک کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے۔

پاکستان کا بولنگ اٹیک جس میں شاہین آفریدی، نسیم شاہ، حارث رؤف، اور محمد حسنین شامل ہیں، ٹورنامنٹ میں جارحانہ اٹیکنگ سے اپنا جادو چلا سکتے ہیں۔

تاہم، بابر اعظم کی فارم پر تشویش برقرار ہے، خاص طور پر بیٹنگ کی شروعات میں ان کی حالیہ تبدیلی کے ساتھ۔

البتہ مخالف کھلاڑیوں کو پاکستانی ٹیم سے اسپننگ کا کوئیخطرہ نہیں کیوں کہ ابرار احمد واحد سینئر اسپن آپشن ہیں۔

اہم کھلاڑی: بابر اعظم – دنیا کے ٹاپ رینک والے بلے باز، پاکستان کی حالیہ کرکٹ کی تاریخ کی ایک اہم شخصیت ہیں لیکن انہیں اپنی بہترین فارم کو دوبارہ حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی۔

بنگلہ دیش

کوچ: فل سیمنز

کپتان: نجم الحسین شانتو

بہترین فنش: سیمی فائنلز (2017)

میچز: بھارت (20 فروری، دبئی)، نیوزی لینڈ (24 فروری، راولپنڈی)، پاکستان (27 فروری، راولپنڈی)

ون ڈے میں 9 ویں نمبر پر موجود بنگلہ دیشی ٹیم انڈر ڈاگ کے طور پر ٹورنامنٹ میں داخل ہوئی ہے۔

کپتان نجم الحسین شانتو کو بہت امیدیں ہیں لیکن انہیں ایک سخت چیلنج کا سامنا ہے، بولنگ پر پابندی کا شکار تجربہ کار آل راؤنڈر شکیب الحسن کی عدم موجودگی ان کی جدوجہد میں مزید اضافہ کرتی ہے۔

عبوری کوچ فل سیمنز، جنہیں گزشتہ اکتوبر میں مقرر کیا گیا تھا، اپنا معاہدہ ختم ہونے سے قبل ٹیم پر اپنا اثر چھوڑنے کی کوشش کریں گے۔

اہم کھلاڑی: تسکین احمد – بی پی ایل میں ریکارڈ 25 وکٹیں لینے کے بعد 29 سالہ تیز گیند باز، بنگلہ دیش کی مہم کے لیے اہم ثابت ہوں گے۔

بھارت

کوچ: گوتم گمبھیر

کپتان: روہت شرما

بہترین فنش: چیمپئنز (2002، 2013)

فکسچر: بنگلہ دیش (20 فروری، دبئی)، پاکستان (23 فروری، دبئی)، نیوزی لینڈ (2 مارچ، دبئی)

ٹورنامنٹ میں بھارت کا پاکستان آمد سے انکار ایک رکاوٹ بن کر سامنے آیا جس کے بعد پی سی بی کی بھرپور کوششوں کے سبب بالآخر، ان کے فکسچر کو متحدہ عرب امارات منتقل کر دیا گیا۔

بھارتی ٹیم کو ان کے خطرناک بولر جسپریت بمراہ کے انجری کی وجہ سے دستبرداری کے ساتھ آخری لمحات میں ایک جھٹکا لگا لیکن پراسرار اسپنر ورون چکرا ورتھی کی شمولیت نے بولنگ اٹیک کو مضبوط بنادیا ہے

اہم کھلاڑی: ہرشیت رانا – نوجوان فاسٹ بولر جس نے گزشتہ ماہ اپنا ODI ڈیبیو کیا تھا، کو بمراہ کی غیر موجودگی میں ڈیلیور کرنے کے لیے بہت زیادہ دباؤ کا سامنا ہے۔

نیوزی لینڈ
کوچ: گیری سٹیڈ

کپتان: مچل سینٹنر

بہترین فنش: چیمپئنز (2000)

میچز: پاکستان (19 فروری، کراچی)، بنگلہ دیش (24 فروری، راولپنڈی)، ہندوستان (2 مارچ، دبئی)

بلیک کیپس میں بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں، سینئر فاسٹ بولر ٹم ساؤتھی اور ٹرینٹ بولٹ کی غیر حاضری اور کین ولیمسن نے کپتانی چھوڑ دی ہے۔

لوکی فرگوسن، میٹ ہنری سمیت تینوں بولر پہلی بار آئی سی سی ٹورنامنٹ میں اپنے بولنگ اٹیک کو مضبوط سہارا فراہم کریں گے۔

میزبان ملک پاکستان کے خلاف نیوزی لینڈ کا پہلا میچ اس کے سیمی فائنل کے امکانات کے لیے اہم ہے۔

اہم کھلاڑی: کین ولیمسن – جنوبی افریقہ کے خلاف سنچری اور پاکستان کے خلاف نصف سنچری کے ساتھ فارم میں واپس آنے والے ولیمسن نیوزی لینڈ کی بیٹنگ لائن اپ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔

گروپ بی

افغانستان
کوچ: جوناتھن ٹراٹ

کپتان: حشمت اللہ شاہدی

ٹورنامنٹ میں ڈیبیو

میچز: جنوبی افریقہ (21 فروری، کراچی)، انگلینڈ (26 فروری، لاہور)، آسٹریلیا (28 فروری، لاہور)

2023 کے ون ڈے اور 2024 کے ٹی20 ورلڈ کپ میں مضبوط پرفارمنس کو تازہ کرتے ہوئے، افغانستان چیمپئنز ٹرافی میں پورے اعتماد کے ساتھ داخل ہوا۔

ٹیم کے ا اسپن اٹیک کی قیادت راشد خان کر رہے ہیں اور 40 سالہ محمد نبی نے ان کی سپورٹ میں موجود ہیں، ٹیم کی بولنگ پاور نمایاں ہے لیکن اس کی بیٹنگ کی صلاحیت تشویش کا باعث ہے۔

اہم کھلاڑی: 95.

11 کی ون ڈے اوسط کے ساتھ عظمت اللہ عمرزئی نمایاں ہیں، ان کی مستقل مزاجی افغانستان کے لیے اہم ہوگی۔

آسٹریلیا

کوچ: اینڈریو میکڈونلڈ

کپتان: اسٹیو سمتھ

بہترین فنش: چیمپئنز (2006، 2009)

میچز: انگلینڈ (22 فروری، لاہور)، جنوبی افریقہ (25 فروری، راولپنڈی)، افغانستان (28 فروری، لاہور)

دو مرتبہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی فاتح ٹیم آسٹریلیا کی صورتحال کچھ پریشان کن ہے کیوں کہ اس کے اہم کھلاڑی پیٹ کمنز، جوش ہیزل ووڈ، مچ مارش، مچل اسٹارک اور مارکس اسٹوئنس سبھی غائب ہیں۔

آسٹریلیا کے اسکواڈ میں نسبتاً ناتجربہ کار کھلاڑی جیسے تنویر سنگھا، اسپینسر جانسن، اور بین دوارشوئس شامل ہیں، جس نے ٹیم کی مہم میں غیر یقینی صورتحال کا اضافہ کیا۔

اہم کھلاڑی: اسپینسر جانسن -لیفٹ ہینڈ فاسٹ بولر ہیں جنہوں نے تیزی سے ٹیم میں نمایاں مقام حاصل کرلیا ہے تاہم اس ٹورنامنٹ میں اپنی صلاحیتوں کو ثابت کرنے کے لیے انہیں ایک بڑے امتحان کا سامنا ہے۔

انگلینڈ

کوچ: برینڈن میک کولم

کپتان: جوس بٹلر

بہترین فنش: رنرز اپ (2004، 2013)

میچز: آسٹریلیا (22 فروری، لاہور)، افغانستان (26 فروری، لاہور)، جنوبی افریقہ (1 مارچ، کراچی)

انگلینڈ کی ٹیم گزشتہ سال 3-8 کے مایوس کن ون ڈے ریکارڈ کے ساتھ ٹورنامنٹ میں داخل ہورہی ہے، جس میں بھارت کے ہاتھوں3-0 کی شکست بھی شامل ہے۔

اگرچہ جوفرا آرچر اور مارک ووڈ کی واپسی ایک حوصلہ افزار بات ہے لیکن بیٹنگ اور اسپن بولنگ میں انگلینڈ کی صورتحال کچھ اچھی نہیں دکھائی دیتی۔

اہم کھلاڑی: لیام لیونگسٹون – انگلینڈ کے مڈل آرڈر کی جدوجہد کے ساتھ، لیونگ اسٹون کی بیٹنگ اور سیکنڈری اسپن آپشنز ان کے امکانات کے لیے اہم ہوں گے۔

جنوبی افریقہ

کوچ: روب والٹر

کپتان: ٹیمبا بووما

بہترین فنش: چیمپئنز (1998)

میچز: افغانستان (21 فروری، کراچی)، آسٹریلیا (25 فروری، راولپنڈی)، انگلینڈ (1 مارچ، کراچی)

جنوبی افریقہ کئی بار آئی سی سی ٹورنامنٹ کے سیمی فائنلز میں پہنچ چکا ہے اور 1998 میں افتتاحی چیمپئنز ٹرافی جیتنے کے بعد سے ٹرافی کے قحط کو ختم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

اپنے آخری 11 میں سے 8 ون ڈے ہارنے کے باوجود، ان کی ٹیم تجربہ کار کھلاڑیوں سے بھری ہوئی ہے، جس میں کاگیسو ربادا اور مارکو جانسن مضبوط بولنگ اٹیک فراہم کریں گے۔

اہم کھلاڑی: مارکو جانسن جنہیں حال ہی میں SA20 پلیئر آف دی ٹورنامنٹ نامزد کیا گیا تھا، بلے اور گیند دونوں کے ساتھ جانسن کی صلاحیت فیصلہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ میں جنوبی افریقہ بہترین فنش اہم کھلاڑی نیوزی لینڈ کے لیے اہم بنگلہ دیش ا سٹریلیا کے ساتھ کے بعد

پڑھیں:

پی ایس ایل بمقابلہ آئی پی ایل؛ انعامی رقم کی تفصیلات نے ہوش اُڑا دیے

دنیا کے امیر کرکٹ بورڈ کی پیسوں سے بھرپور انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) اور پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی انعامی رقم کا موازنہ کیا جانے لگا۔

رپورٹس کے مطابق انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) کی فاتح ٹیم کیلئے بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے 2.32 ملین ڈالر (یعنی 63 کروڑ 79 لاکھ سے زائد) انعامی رقم کا اعلان کررکھا ہے جبکہ پی ایس ایل کی چیمپئین ٹیم کو محض 5 لاکھ امریکی ڈالر (یعنی ساڑھے 14 کروڑ روپے) انعامی سے نوازا جائے گا۔

دونوں ممالک کی لیگز کی محض چیمپئین ٹیموں کے درمیان انعامی رقم کا فرق 49 کروڑ سے زائد کا ہے۔

اسی طرح رنر اَپ ٹیم کو آئی پی ایل میں 1.5 ملین ڈالر (یعنی 41 کروڑ 24 لاکھ سے زائد) دیے جائیں گے جبکہ پی ایس ایل کی رنر اَپ ٹیم محض 2 لاکھ امریکی ڈالر (تقریباً 5 کروڑ 61 لاکھ روپے) کی حقدار ٹھہرے گی۔

آئی پی ایل میں شریک میں تیسری اور چوتھی پوزیشن پر آنے والی ٹیموں کو بالترتیب 8 لاکھ 10 ہزار 800 ڈالر (یعنی 22 کروڑ 29 لاکھ سے زائد) اور 7 لاکھ 52 ہزار 894 ڈالر (یعنی 20 کروڑ 70 لاکھ سے زائد) کی رقم ادا کی جائے گی۔

دوسری جانب پی ایس ایل میں تیسری، چوتھی پوزیشن کیلئے کوئی انعامی رقم مختص نہیں کی گئی ہے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ، مون سون بارشوں کے دوران ہنگامی صورتحال کیلئے کنٹرول روم قائم
  • آٹھ فروری کو حقیقی نمائندوں کے بجائے جعلی قیادت مسلط کی گئی، تحریک تحفظ آئین
  • آئی جی پنجاب کا پولیس سروسز کے تمام مراکز پر شہریوں کیلئے سہولیات مزید بہتر بنانے کا حکم
  • پی ایس ایل میں اب تک سب سے زیادہ رنز کس بلے باز نے بنائے؟جانیں
  • پی ایس ایل 10کی افتتاحی تقریب کا راولپنڈی میں آغاز
  • پی ایس ایل جیتنے کیلئے پہلا قدم کل کا میچ ہے، ڈیوڈ وارنر
  • سونا 10ہزار روپے فی تولہ مہنگا ہو گیا،موجودہ قیمت جانیں
  • پی ایس ایل سیزن 10 کا آج سے آغاز، مگر اتنی خاموشی کیوں ہے؟
  • پی ایس ایل بمقابلہ آئی پی ایل؛ انعامی رقم کی تفصیلات نے ہوش اُڑا دیے
  • جمیعت اہلحدیث پاکستان کا 18 اپریل کو فلسطین مارچ کرنے کا اعلان