ایسے کسی معاہدے کو نہیں مانیں گے جس میں یوکرین شامل نہ ہو: صدرزیلنسکی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
دبئی: یوکرین کے صدر زیلنسکی کا کہنا ہےکہ یوکرین سعودی عرب میں ہونے والی امریکا روس بات چیت میں شرکت نہیں کرے گا، یوکرین کو شامل کیے بغیر کسی بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا اور نہ ہی ایسے کسی معاہدے کو مانیں گے جس میں یوکرین شامل نہ ہو۔
میڈیا ذرائع کے مطابق زیلنسکی کا کہنا تھا کہ ہم ایسے معاہدے پر دستخط کریں گے جس میں سکیورٹی ضمانتیں موجود ہوں، جنگ کے خاتمے کے لیے صدر پوتن پر دباؤ بڑھانے کے لیے چین کی شمولیت اہم ہے۔یہ بات انہو ں نے دورہ مشرق وسطیٰ میں متحدہ عرب امارات پہنچنے پر ویڈیو لنک پر یوکرینی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہی۔
یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ بدھ کو سعودی عرب کا سرکاری دورہ کروں گا جو پہلے سے طے شدہ ہے، دورہ سعودی عرب کا تعلق امریکا روس بات چیت سے نہیں ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق ادھر یوکرین تنازع پر امریکا اور روسی حکام کی سعودی عرب میں ملاقات کل ہونے جارہی ہے۔امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سعودی عرب پہنچ گئے ہیں جب کہ قومی سلامتی مشیر مائیک والٹز اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف بھی آج پہنچ رہے ہیں۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کی کل امریکی حکام سے ملاقات ہوگی جس میں یوکرین جنگ کے خاتمے اور روس امریکا تعلقات پر بات چیت متوقع ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: بات چیت
پڑھیں:
جس طرح ہم ملک چلا رہے ہیں ایسے تو پرچون کی دکان بھی نہیں چلتی، مصدق ملک
وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کا کہنا ہے کہ جس طرح ہم ملک چلا رہے ہیں ایسے تو پرچون کی دکان بھی نہیں چلتی۔
اسلام آباد میں سالانہ تکنیکی کانفرنس اورآئل شو سے خطاب میں وزیرپیٹرولیم ڈاکٹرمصدق ملک نے کہا کہ ہمیں حکومتی پالیسیوں میں لبرل آئزیشن کی ضرورت ہے۔ جس طرح ہم ملک چلا رہے ہیں اس طرح تو پرچون کی دکان بھی نہیں چلتی۔
مصدق ملک نے کہا کہ کاروبار کرنا حکومت کا کام نہیں ہے۔ معاملات کو نجی شعبے کے حوالے کرنا ہوگا۔ پی آئی اے کی نجکاری میں ناکامی ہوئی۔ ہم ایک بار پھر پی آئی اے کی نجکاری شروع کررہے ہیں۔ ہمیں ملکی وسائل پر انحصار بڑھانا ہے۔ دقیانوسی اور نوکر شاہی کے طریقوں سے باہر نکلنا ہو گا۔
وزیرپیٹرولیم نے کہا کہ ہم اس وقت توانائی کے شعبے میں تین طرح کام کر رہے ہیں۔ حکومت توانائی تک تمام آبادی کی رسائی کیلیے کام کر رہی ہے۔ توانائی کی قیمتیں عوام تک پہنچانے اور توانائی کی پائیداری کے لیے بھی کام ہورہا ہے۔ حکومت مقامی پیداوار کو بڑھانے پر توجہ دے رہی ہے۔ ایسی توانائی کا کیا کریں گے جسے عوام خرید نہ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک آدھ مشین لانے سے خوشحالی نہیں آئے گی۔ پائیدار ترقی کے لیے خود سائنس اور تحقیق کا کام کرنا ہوگا۔ یہ اعتماد پیدا کریں کہ ہم بھی ایک قوم ہیں۔ ترقی کرنا ہے تو اوئے توئے کے ماحول سے نکلنا پڑے گا۔ اگر گلیشرز تیزی سے پگھلنا شروع ہو گئے تو ہمارا نہری نظام تباہ ہو جائے گا۔ جو بھی قدم اٹھانا ہے اسے ماحولیات کو سامنے رکھ کر اٹھانا ہے۔