رجب طیب اردوان انٹرچینج کا افتتاح،منصوبہ شہر کیلئے تحفہ ہے،وزیر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
رجب طیب اردوان انٹرچینج کا افتتاح،منصوبہ شہر کیلئے تحفہ ہے،وزیر اعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 18 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس ) وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں رجب طیب اردوان انٹرچینج کا افتتاح کر دیا۔رجب طیب اردوان انٹرچینج (ایف 8 اسلام آباد) کے فعال ہونے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جناح سکوائر کے بعد ایک اور شاندار عوامی منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچا، اسلام آباد کیلئے یہ انتہائی اہم منصوبہ ہے
، اس منصوبے سے اسلام آباد اور راولپنڈی کے شہریوں کو سہولت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ شہر اقتدار میں ترقیاتی کام دیکھ کر خوشی محسوس ہو رہی ہے، محسن نقوی، چیئرمین سی ڈی اے اور انکی ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے، قلیل مدت میں منصوبے کی تکمیل لائق تحسین ہے، اس منصوبے سے انڈرپاسز اور یوٹرنز بنائے گئے جو عوام کو سہولت پہنچائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ترکیہ صدر کی آمد پر اسلام آباد کو خوبصورتی سے سجایا گیا، ترک صدر کو اس منصوبے کی ویڈیو اور خط بھیجوں گا، ان کو پیغام پہنچائیں گے کہ پاکستان اور ترکیہ برادرانہ ملک اور بہترین دوست ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ مجوزہ لاگت سے بھی کم لاگت میں منصوبے کو مکمل کیا گیا، اسلام آباد کی خوبصورتی میں اضافے کیلئیمزید اقدامات کرینگے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: رجب طیب اردوان انٹرچینج
پڑھیں:
بجٹ: صنعتکاروں، تاجروں سے مشاورت کی جائے: وزیراعظم
اسلام آباد( خبرنگار خصوصی ) وزیراعظم محمد شہباز شریف دو روزہ سرکاری دورے پر بیلاروس کے دارالحکومت منسک پہنچ گئے۔ منسک کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر بیلاروس کے وزیراعظم الیگزینڈر تورچن اور بیلاروس میں پاکستانی سفارت خانے کے افسران نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ،وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں ۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم مشترکہ طور پر پاکستان اور بیلاروس کے درمیان باہمی فائدہ مند تعاون کو آگے بڑھانے کے خواہاں ہیں۔ جمعرات کو سوشل میڈیا ایکس پر ایک پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ منسک پہنچنے پرہوائی اڈے پر بیلاروس کے وزیراعظم الیگزینڈرٹورچن کی طرف سے پرتپاک استقبال پر دلی تسکین ہوئی جہاں انہیں بیلاروس کی قدیم روایت اور مہمان نوازی کے طور پر کورووائی، نمک کے ساتھ سجی ہوئی روٹی پیش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ میں اپنی سرکاری مصروفیات خاص طور پر اپنے دوست صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے ساتھ ملاقات کا منتظر ہوں، کیونکہ ہم مشترکہ طور پرپاکستان اور بیلاروس کے درمیان باہمی فائدہ مند تعاون کو آگے بڑھانے کے خواہاں ہیں۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے جمعرات کو منسک کے وکٹری مونومنٹ کادورہ کیا۔ یادگار آمد پر بیلاروس کی مسلح افواج کے چاق وچوبند دستے نے انہیں سلامی پیش کی۔اس موقع پر دونوں ممالک کے ترانے بجائے گئے ۔وزیراعظم نیوکٹری مونومنٹ پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ،وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی وزیراعظم کے ہمراہ تھے ۔وکٹری مونومنٹ ، جنگ عظیم دوئم میں جاں بحق ہونے والے فوجی اہلکاروں کی یاد میں تعمیر کیا گیا۔ دوسری طرف مسلم لیگ کے صدر نواز شریف بھی پریذیڈنٹ ہوٹل پہنچ گئے۔ وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر اعلیٰ مریم نواز اور اسحاق ڈار جبکہ وزیر اطلاعات عطاء تارڑ بھی نواز شریف کے ہمراہ ہیں۔بیلاروس کے صدر نے مسلم لیگ کے صدر نواز شریف اور وزیر اعظم شہباز شریف کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔ اس اے قبل وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے برآمدات بڑھا کر ملکی آمدن میں اضافے کو حکومتی ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقامی صنعت کیلئے لیول پلیئنگ فیلڈ کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ وزیر اعظم کی زیر صدارت برآمدات سہولت سکیم (ای ایف ایس) کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا۔ اجلاس میں برآمدات سہولت سکیم کو موثر بنانے اور برآمدی شعبے کا اس سے استفادہ یقینی بنانے کیلئے قائم کمیٹی کی عبوری سفارشات پیش کی گئیں۔ وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملکی آمدن میں برآمدات سے اضافہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ برآمدی صنعتوں کے خام مال اور مشینری کی درآمد پر سہولت کیلئے اس سکیم کو مزید موثر بنانے کے حوالے سے کمیٹی کی سفارشات پر شعبے کے ماہرین سے مزید مشاورت یقینی بنائی جائے۔ وزیرِاعظم نے ہدایت کی کہ کمیٹی مزید مشاورت سے عبوری سفارشات کو حتمی شکل دے کر رپورٹ جلد پیش کرے۔ انہوں نے آئندہ بجٹ کی تیاری میں صنعتوں اور کاروباری تنظیموں سے مشاورت اور ان کی تجاویز کو بجٹ شامل کرنے کی ہدایت کی۔ وزیر اعظم نے حکم دیا کہ مقامی صنعت کو لیول پلیئنگ فیلڈ کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ اجلاس میں بتایاگیاکہ پیداواری لاگت کو کم کرنے اور ملکی برآمدات کی عالمی منڈیوں میں مسابقت کیلئے اس سکیم کا اجرا کیا گیا تھا۔