جی میل صارفین کیلئے خطرے کی گھنٹی، کس طرح بچا جاسکتا ہے؟ طریقہ جانئے
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
جی میل صارفین کو ایک نئے خطرناک سکیم سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے جو جدید طریقے استعمال کرکے ذاتی معلومات اور اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ حملے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذریعے کیے جا رہے ہیں اور اس قدر پیچیدہ ہیں کہ کئی لوگ آسانی سے دھوکہ کھا چکے ہیں۔
برطانوی اخبار مرر کے مطابق امریکی ایف بی آئی نے سب سے پہلے گزشتہ سال مئی میں اس وقت اس خطرے کے بارے میں خبردار کیا تھا جب سائبر جرائم میں اے آئی کے استعمال میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔ ان میں کچھ حملے اتنے شدید تھے کہ متاثرہ افراد نہ صرف اپنی رقم بلکہ اپنی شناخت بھی گنوا بیٹھے۔
ایف بی آئی کے سپیشل ایجنٹ رابرٹ ٹرپ نے اس وقت کہا تھا “حملہ آور اے آئی کا استعمال کرتے ہوئے انتہائی حقیقت پسندانہ وائس اور ویڈیو پیغامات تیار کر رہے ہیں تاکہ افراد اور کاروباری اداروں کے خلاف فراڈ کیا جا سکے۔ ان چالاک ہتھکنڈوں کے نتیجے میں شدید مالی نقصان، ساکھ کو نقصان اور حساس ڈیٹا کا انکشاف ہو سکتا ہے۔”
اب، سیکیورٹی فرم “مال ویئر بائٹس” نے نئی ہدایات جاری کی ہیں، جس میں بتایا گیا ہے کہ دھوکہ باز کیسے جی میل صارفین کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ یہ سکیم ایک فون کال سے شروع ہوتا ہے، جس میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ صارف کا جی میل اکاؤنٹ ہیک ہو گیا ہے۔ اس کے بعد، ایک ای میل بھیجی جاتی ہے جو بالکل اصل جیسی لگتی ہے اور گوگل کی طرف سے ہونے کا تاثر دیتی ہے۔ اس کا مقصد صارف کو اس کے جی میل ریکوری کوڈ فراہم کرنے پر مجبور کرنا ہے۔ اگر کوئی دھوکہ کھا جائے تو ہیکرز کو نہ صرف جی میل بلکہ اس سے منسلک تمام سروسز تک رسائی حاصل ہو جاتی ہے، جس سے شناخت کی چوری کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
ایف بی آئی نے ایک اور خطرے سے بھی خبردار کیا ہے جس میں صارفین کو جعلی ویب سائٹس کے لنکس پر لے جایا جاتا ہے جو بالکل اصل جیسی لگتی ہیں اور لاگ ان معلومات چرا لیتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کسی کو گوگل کی جانب سے فون کال یا ای میل ملے جس میں کسی لنک پر کلک کرنے یا ذاتی تفصیلات فراہم کرنے کا کہا جائے تو انتہائی محتاط رہنا چاہیے کیونکہ یہ ممکنہ طور پر ایک سکیم ہو سکتا ہے۔
مصنوعی ذہانت سے ہونے والے جی میل فشنگ حملوں سے بچنے کے طریقے
کسی بھی غیر متوقع ای میل یا پیغام میں موجود لنک پر کلک نہ کریں اور کوئی بھی فائل ڈاؤن لوڈ نہ کریں۔
کسی بھی ویب سائٹ پر اپنی ذاتی معلومات درج کرنے سے پہلے اس کی صداقت کی تصدیق کریں۔
پاس ورڈ مینیجر کا استعمال کریں تاکہ آپ کے لاگ ان تفصیلات صرف قابل بھروسہ سائٹس پر ہی داخل ہوں۔
اپنے اکاؤنٹس کی مسلسل نگرانی کریں تاکہ کسی بھی غیر مجاز رسائی یا ڈیٹا لیک کا پتہ چل سکے۔
اگر کوئی سیکیورٹی الرٹ موصول ہو تو براہ راست اپنی گوگل اکاؤنٹ سیٹنگز میں جا کر اس کی تصدیق کریں، ای میل میں موجود لنکس پر انحصار نہ کریں۔
اپنے تمام اکاؤنٹس کے لیے دوہری تصدیق (Multi-Factor Authentication – MFA) کا استعمال کریں۔
اپنے آلات کو جدید حفاظتی سافٹ ویئر سے محفوظ رکھیں اور موبائل ڈیوائس پر ٹیکسٹ پروٹیکشن اور فلٹرنگ کے فیچرز کو فعال کریں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جی میل
پڑھیں:
وائی فائی سے 100 گنا تیز نئی انٹرنیٹ ٹیکنالوجی لائی فائی کیا؟جانئے
وائی فائی کا استعمال کافی عرصے سے دنیا بھر میں کیا جا رہا ہے اور اس کے متبادل کے طور پر مختلف ٹیکنالوجیز پر کام کیا جا رہا ہے۔ان میں سے ایک لائٹ فیڈیلیٹی یا لائی فائی ہے۔
یہ نئی ٹیکنالوجی ابھی تجرباتی دور سے گزر رہی ہے اور یہ کہنا مشکل ہے کہ واقعی یہ وائی فائی کی جگہ لے سکتی ہے یا نہیں۔مگر اس پر کام مسلسل جاری ہے تو یہ جاننا دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا کہ اس کی خصوصیات کیا ہیں اور یہ کس حد تک محدود ہیں۔
لائی فائی کیا ہے؟وائی فائی میں انٹرنیٹ سروسز کے لئے ریڈیو سگنلز پر انحصار کیا جاتا ہے مگر لائی فائی روشنی کو ڈیٹا ٹرانسمیٹ کرنے کے لئے استعمال کرتی ہے۔جی ہاں واقعی یہ ٹیکنالوجی روشنی سے پاور حاصل کرکے آپ کو انٹرنیٹ سے کنکٹ کرتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ بظاہر لائی فائی کی رفتار وائی فائی کے مقابلے میں 100 گنا تیز ہوسکتی ہے۔لائی فائی پر تحقیق 2000 کی دہائی سے کی جا رہی ہے اور جرمنی سے تعلق رکھنے والے ہیرالڈ ہاس نے اس ٹیکنالوجی کی ایجاد کی۔انہوں نے دریافت کیا تھا کہ روشنی کو ٹو وے ڈیٹا ٹرانسمیشن کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے، جس کے بعد فرانس کی ایک کمپنی Oledcomm نے 2008 میں لائی فائی پر تجربات شروع کئے۔
لائی فائی کیسے کام کرتی ہے؟لائی فائی ویزیبل لائٹ کمیونیکیشن سسٹم کے طور پر کام کرتی ہے۔لائی فائی میں ایل ای ڈی بلب کی روشنی کو ڈیٹا ٹرانسفر کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جس کی رفتار ریڈیو ویو سے کام کرنے والے وائی فائی کے مقابلے میں کئی گنا تیز ہوتی ہے۔اس عمل کو آنکھوں سے دیکھنا ممکن نہیں ہوتا۔
تو انٹرنیٹ کے لئے اس ٹیکنالوجی کا مطلب کیا ہے؟وائی فائی پہلی بار 1996 میں سامنے آئی تھی اور گزشتہ چند برسوں میں وائی فائی 6، 6 ای اور اب وائی فائی 7 سٹینڈرڈ کو متعارف کرایا گیا ہے۔
لائی فائی ٹیکنالوجی وائی فائی کے مقابلے میں زیادہ تیز ہوتی ہے مگر سپیڈ ہی وائرلیس کنکشن کے لئے واحد عنصر نہیں۔لائی فائی گروپ کے مطابق یہ ٹیکنالوجی سکیورٹی کو بھی بہت زیادہ بہتر بناتی ہے۔
لائی فائی گروپ کے ایک ترجمان کے مطابق چونکہ لائی فائی کے سگنلز اس جگہ تک محدود ہوتے ہیں جہاں وہ بلب جگمگا رہے ہوتے ہیں اور روشنی دیواروں کے آرپار نہیں ہوتی تو اس تک غیر مجاز رسائی کا خطرہ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔
تھیوری کے مطابق لائی فائی کی سپید 224000 میگا بٹس فی سیکنڈ تک پہنچ سکتی ہے جو کہ ورچوئل رئیلٹی، 4k سٹریمنگ اور آن لائن گیمز کے لئے بہترین ثابت ہوتی ہے جبکہ کم latency بھی اسے وائی فائی سے بہتر بناتی ہے۔اسی طرح چونکہ لائی فائی وائی فائی کی طرح ریڈیو فریکوئنسی پر انحصار نہیں کرتی تو آپ کا کنکشن الیکٹرو میگنیٹک مداخلت سے محفوظ رہتا ہے۔
لائی فائی ٹیکنالوجی کے فوائد اور نقصانات
یہ ٹیکنالوجی مکمل مثالی نہیں مگر اس کی چند اہم خصوصیات درج ذیل ہیں۔
فوائد:
رفتار: وائی فائی ریڈیو سگنلز کے مقابلے میں لائی فائی سے ڈیٹا زیادہ تیز رفتاری سے روشنی کے ذریعے ٹرانسمیٹ ہوتا ہے۔
توانائی کی بچت : لائی فائی سے توانائی کی زیادہ بچت ہوتی ہے کیونکہ یہ ایل ای ڈی بلب کے ذریعے کام کرتی ہے۔
سکیورٹی : لائی فائی ٹیکنالوجی سے ڈیٹا تک باہری عناصر کی رسائی کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
دستیابی : روشنی کا استعمال ہر جگہ کیا جاتا ہے تو انٹرنیٹ سے منسلک ہونے کے مواقع بھی بڑھ جاتے ہیں۔
نقصانات
محدود رینج : آپ کا کنکشن بند مقامات تک محدود ہوتا ہے کیونکہ یہ ٹیکنالوجی روشنی پر انحصار کرتی ہے، بڑی جگہوں یا دفاتر میں اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔
نئی ٹیکنالوجی : یہ ایک نئی ٹیکنالوجی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اس کے لئے کام کرنے والی ڈیوائسز کی تعداد بھی محدود ہوگی۔
روشنی پر انحصار : چونکہ اس ٹیکنالوجی پر روشنی پر انحصار کیا جاتا ہے تو اگر بجلی بند ہو جائے تو اس کا کام کرنا بھی ممکن نہیں ہوگا یا بلب خراب ہو جائے تو بھی اس مسئلے کا سامنا ہوگا۔
تو یہ کب تک دستیاب ہوسکتی ہے؟ابھی لائی فائی ٹیکنالوجی تحقیقی مراحل سے گزر رہی ہے اور اسے مکمل طور پر متعارف کرانے کے لئے کچھ وقت لگ سکتا ہے۔Oledcomm کی پیشگوئی ہے کہ لائی فائی کی کمرشل دستیابی 2024 سے 2029 کے درمیان کسی بھی وقت ممکن ہوسکتی ہے۔