اپنے بیان میں بی این پی رہنماء ساجد ترین نے کہا کہ کالے قوانین جو تسلسل کیساتھ منظور کرائے جا رہے ہیں یہ دراصل غیر جمہوری سوچ کی عکاسی کرتی ہے۔ خود کو جمہوریت پسند کہنے والی جماعتیں کالے قوانین کو پارلیمان سے منظور کروا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ فارم 47 کے حکمران کے غیر جمہوری اقدامات کو تاریخ میں ان کے کردار کو یاد رکھا جائے گا۔ کالے قوانین کی منظوری میں ساتھ دینے والی جماعتیں بھی اس جرم میں برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پیکا ایکٹ و دیگر کالے قوانین کی منظوری اظہار رائے پر قدغن لگانے کے مترادف عمل ہے۔ کالے قوانین جو تسلسل کے ساتھ منظور کرائے جا رہے ہیں یہ دراصل غیر جمہوری سوچ کی عکاسی کرتی ہے۔ خود کو جمہوریت پسند کہنے والی جماعتیں کالے قوانین کو پارلیمان سے منظور کروا رہے ہیں۔ موجودہ دور حکومت میں ملک کے تمام طبقہ فکر بالخصوص بلوچستان کے غیور اور محکوم اقوام کے ساتھ جو ناروا سلوک کیا جا رہا تھا، اب پیکا ایکٹ کی آڑ میں مزید ناانصافیاں، مظالم ڈھائے جائیں گے۔ ایپکا ایکٹ انسانی حقوق اور اظہار رائے پر قدغن ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ نام نہاد جمہوری دور میں جلسوں، مظاہروں، سیمینارز پر پابندی کے ساتھ سیاسی جماعتوں اور ان کے اکابرین کے خلاف سازش کی جا رہی ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ پارٹی اور پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے ہمیشہ غیر جمہوری قوانین، انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے اصولی موقف اپنا کر حق کا ساتھ دیا ہے۔ فارم 47 کے حکمران جو بھی غیر جمہوری اقدامات کر رہے ہیں تاریخ میں ان کے کردار کو یاد رکھا جائے گا۔ کالے قوانین کی منظوری میں جو بھی جماعتیں بالواسطہ یا بلا واسطہ حمایت کر رہی ہے وہ بھی اس جرم میں برابر کے شراکت دار ہیں۔ بی این پی قومی جماعت ہونے کے ناطے غیر جمہوری اقدامات کے خلاف ہر فورم پر آواز بلند کریں گی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ پارٹی صحافی برادری کے ساتھ ماضی کی طرح ہر مشکل میں کھڑی رہے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: غیر جمہوری اقدامات کالے قوانین رہے ہیں کے ساتھ

پڑھیں:

پاراچنار کے عوام چھ ماہ سے راستوں کی بندش کے باعث محصور ہیں، ساجد طوری

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ وسطی کرم اور لوئر کرم میں فتنہ الخوارج دہشت گردوں کی مسلسل موجودگی نے حالات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، ان عناصر کی موجودگی نہ صرف عوام کے جان و مال کے لیے خطرہ ہے بلکہ پورے خطے کے امن و استحکام کو بھی داؤ پر لگا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وفاقی وزیر ساجدحسین طوری نے کہا ہے کہ پاراچنار کے عوام چھ ماہ سے راستوں کی بندش کے باعث محصور ہیں اور شدید مشکلات کا شکار ہیں، میڈیا کے ساتھ بات چیت میں پی پی کے صوبائی نائب صدر اور سابق وفاقی وزیر ساجد طوری نے کہا کہ مین شاہراہ اور افغان سرحد سمیت آمدورفت کے راستے چھ ماہ سے بند ہیں، جس سے اشیائے خوردونوش کی قلت ہے، ساجد طوری نے کہا کہ عید الفطر سے ایک ہفتہ پہلے اشیائے خوردونوش کی کانوائی کے ذریعے سپلائی ہوئی تھی مگر اس کے بعد آج تک کوئی کانوائی نہیں ہوئی، حکومت کے اس غیر سنجیدہ رویئے اور غفلت کے باعث لاکھوں آبادی علاقے میں محصور ہے اور اپنی جانوں کے تحفظ کیلئے ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل ہونے کے منتظر ہیں۔ زمینی راستے تاحال بند ہیں، جس کی وجہ سے عام عوام، بزرگ، خواتین اور بچے انتہائی کٹھن اور غیر انسانی حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ موجودہ صورتحال میں بنیادی ضروریات کی عدم دستیابی، نقل و حرکت پر پابندی، اور مسلسل خوف و ہراس کا عالم انتہائی قابلِ تشویش ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس تشویشناک صورتحال کے باعث ضلع کرم میں تعلیمی نظام بھی شدید متاثر ہوا ہے، پٹرول کی قلت اور سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے اسکول اور دیگر تعلیمی ادارے بند پڑے ہیں، جس سے ہمارے بچوں کا تعلیمی مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔ یہ ایک نہایت افسوسناک امر ہے، جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، وسطی کرم اور لوئر کرم میں فتنہ الخوارج دہشت گردوں کی مسلسل موجودگی نے حالات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، ان عناصر کی موجودگی نہ صرف عوام کے جان و مال کے لیے خطرہ ہے بلکہ پورے خطے کے امن و استحکام کو بھی داؤ پر لگا رہی ہے۔ یہ دہشت گرد گروہ علاقے میں خوف پھیلا رہے ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے ایک بڑا چیلنج بنے ہوئے ہیں۔ ساجد طوری کا کہنا تھا کہ جب تک ان فتنہ الخوارج دہشت گردوں کا مکمل طور پر صفایا نہیں کیا جاتا، اُس وقت تک نہ پائیدار امن ممکن ہے اور نہ ہی عوام کا اعتماد بحال ہو سکتا ہے اور اس سلسلے میں عوام کو بھی چاہیے کہ وہ پاک آرمی، مقامی انتظامیہ، اور پولیس کا بھر پور ساتھ دیں تاکہ علاقے میں امن و امان کی فضا جلد از جلد قائم ہو سکے اور خطے کو دوبارہ ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو۔

انہوں نے وفاقی حکومت، سکیورٹی اداروں اور متعلقہ حکام سے پر زور مطالبہ کیا کہ مزکورہ بالا حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں، دہشت گردوں کے خلاف بھرپور آپریشن کیا جائے، اور متاثرہ عوام کو فوری ریلیف فراہم کیا جائے۔ یہ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے جان و مال کی حفاظت یقینی بنائے، انہیں بنیادی سہولیات مہیا کی جائیں، تعلیمی ادارے دوبارہ فعال کئے جائیں اور اس بحران سے ضلع کرم کے عوام کو نکالنے کے لیے سنجیدہ عملی اقدامات کئے جائیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی فورسز نے ڈوڈہ میں ایک نوجوان کو کالے قانون کے تحت گرفتار کر لیا
  • کراچی کے مسائل پر ایم کیو ایم اور اے این پی ہم آواز، مسائل انتظامی مسئلہ قرار
  • دنیا کا سب سے بڑا فارم ہاؤس، جو 49 ممالک سے بھی بڑا ہے
  • قوانین کی خلاف ورزی کیخلاف زیرو ٹالرنس پر کارروائی جاری ہے ‘ ایڈیشنل آئی جی ٹریفک
  • سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پابندی کیخلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر
  • ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کتنا جرمانہ ہو سکتا ہے؟جانیں
  • کشمیر کا مسئلہ ہویا فلسطین جماعت اسلامی نے ہمیشہ آواز بلند کی؛ لیاقت بلوچ
  • ڈانس پارٹی کے ملزمان کی ویڈیوز وائرل کرنے پر ڈی پی او قصور عدالت طلب
  • پاراچنار کے عوام چھ ماہ سے راستوں کی بندش کے باعث محصور ہیں، ساجد طوری
  • شہید ذوالفقار علی بھٹو نے مملکت خداداد پاکستان کو پہلا متفقہ جمہوری اور اسلامی آئین دیا، چوہدری لطیف اکبر