اسلام آباد:

اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کی جانب سے کراچی میں ضبط کی گئی کمرشل اور رہائشی پراپرٹیز استعمال کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

قومی اسمبلی کی پی اے سی نے نارکوٹکس کنٹرول ڈویژن کی آڈٹ رپورٹ 24-2023 کا جائزہ لیا جس میں انکشاف ہوا کہ کراچی میں گلشن جمال اور کورنگی ٹاؤن شپ میں چار پراپرٹیز نیلام کرنے کے بجائے اے این ایف کے زیر استعمال ہیں جس پر پی اے سی نے مذکورہ معاملے کو جلد از جلد نمٹانے کی ہدایت کردی۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق نارکوٹکس کنٹرول نے مختص بجٹ سے زائد اخراجات کیے ہیں۔ سیکرٹری نارکوٹکس کنٹرول نے کمیٹی کو بتایا کہ اضافی اخراجات تنخواہوں کی مد میں کیے گئے تھے۔
 
آڈٹ رپورٹ کے مطابق اے این ایف ہیڈکوارٹر میں 25 سال سے نارکوٹکس ٹیسٹنگ لیبارٹری قائم نہیں کی جا رہی جو ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔ سیکرٹری نارکوٹکس کنٹرول  نے کمیٹی کو بتایا کہ صوبوں میں لیبارٹریاں پہلے سے موجود ہیں، وفاقی دارالحکومت میں بھی پی اے آر سی کی لیب موجود ہے۔

 نوید قمر نے کہا کہ اگر لیبارٹری کی ضرورت نہیں تو ایکٹ میں ترمیم کریں جس پر نارکوٹکس حکام نے کہا کہ ایکٹ میں درج ہے کہ کسی بھی لیبارٹری کو ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری قرار دیا جا سکتا ہے جس پر پی اے سی نے آڈٹ اعتراض نمٹا دیا۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق 1994 سے 2023 تک اے این ایف سندھ نے 579 گاڑیاں ضبط کیں، عدالتی احکامات کے باوجود 12 گاڑیاں نیلام نہیں کی گئیں جبکہ عدالتی حکم کے باوجود 30 گاڑیاں مالکان کو واپس نہیں کی گئیں، 306 گاڑیوں کے کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جبکہ 18 گاڑیوں کی نیلامی مکمل کر لی گئی ہے۔ اے این ایف حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ کئی مالکان اپنی گاڑیاں لینے نہیں آئے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اے این ایف

پڑھیں:

حکومت کا تیزرفتار کے بجائے پائیدارترقی کا فیصلہ لائق تحسین ہے

کراچی (کامرس رپورٹر) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی آئی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے سستی شہرت کے لئے تیز رفتارمصنوعی ترقی کے بجائے پائیدارترقی کا فیصلہ لائق تحسین ہے۔ پائیدارترقی اہم معاشی اصلاحات کے بغیرممکن نہیں جس میں ٹیکس اورتوانائی کے نظام میں درست معاشی اصلاحات کوسرفہرست رکھنا ضروری ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اورآرمی چیف نے ملک میں سیاسی استحکام، دہشت گردی کے خاتمے، ملکی وغیرملکی سرمایہ کاری اورمعاشی اصلاحات کا تہیہ کیا ہوا ہیاورانکیعزم کے سامنے منفی عناصرکی کوششیں مسلسل ناکام ہورہی ہیں۔ ورلڈ بینک کی جانب سے 40 ارب ڈالر کے قرضے کی منظوری اسی سلسلے کی کڑی ہے جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے بھی اگلی قسط کے حصول میں کوئی خاص دشواری کا سامنا نہیں ہوگا۔ ترقی یافتہ ممالک میں سارا معاشی نظام ٹیکس کلچرکے گرد گھومتا ہے جسکی وجہ سے عوام کوبہت ریلیف ملتا ہے۔ اسکے مقابلہ میں پاکستان جیسے ملک میں ٹیکس کلچرموجود ہی نہیں ہے اورٹیکس جمع کرنے کے لئے ڈائریکٹ کی بجائے ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کا سہارا لیا جاتا ہے جس نے غریب عوام، ملکی معیشت اور سماج کا حلیہ بگاڑ ڈالا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کا آئی ٹی پالیسی کے غلط استعمال کا انکشاف
  • حکومت کا تیزرفتار کے بجائے پائیدارترقی کا فیصلہ لائق تحسین ہے
  • کشتی حادثے کے بعد 30,000 پاکستانی کنٹرول لسٹ میں شامل
  • پاکستان منظم جرائم انڈیکس میں 134 ویں نمبر پر ‘ کرائم کنٹرول اسکور 3.96 ہے
  • وفاقی وزراءخواجہ آصف، محسن نقوی اور امیر مقام کو نیا قلمدان سونپ دیا گیا
  • ایف آئی اے کے 51افسران کے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف
  • ہیکرز کی جانب سے مختلف براؤزر ایکسٹینشنز پر سائبر حملوں کا انکشاف
  • ذرا کم عمر لڑکوں کی جانب بھی توجہ دیجیے
  • معروف ٹک ٹاکر کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ہوشربا انکشافات