سلمان خان اور سنجے دت کس ہالی ووڈ فلم میں کام کرنے والے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
بالی ووڈ کے اداکار سلمان خان اور سنجے دت ایک نئی آنے والی ہالی ووڈ تھرلر میں ایک ساتھ کام کرنے والے ہیں، جس کے لیے دونوں ستارے سعودی عرب کے الولا اسٹوڈیوز پہنچ چکے ہیں تاکہ اپنے اپنے رولز کی شوٹنگ کر سکیں۔
سعودی عرب کا الولا اسٹوڈیوز بین الاقوامی پروڈکشنز کے لیے ایک مقبول فلمی مقام بن چکا ہے۔ ہالی ووڈ کی فلم کینڈہار جو 2023 میں ریلیز ہوئی تھی، جس میں جیرارڈ بٹلر نے کام کیا تھا، پہلے ہی وہاں شوٹ ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جب سلمان خان دوران پرواز موت سے بال بال بچے، اداکار نے سنسنی خیز واقعہ سنا دیا
سلمان خان اور سنجے دت کی فلم کی شوٹننگ بھی اسی اسٹوڈیو میں ہو رہی ہے اور اس کی شوٹنگ 19 فروری تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سلمان خان اور سنجے دت امریکی تھرلر میں جلوہ افروز ہوں گے۔ اگرچہ فلم کی تفصیلات کو راز میں رکھا گیا ہےلیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فلم عالمی سطح کے ناظرین کے لیے بنائی جا رہی ہے۔
رپورٹس کے مطابق بالی ووڈ اداکاروں سلمان خان اور سنجے دت کو دنیا بھر میں اور خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں بڑے پیمانے پر پہچانا جاتا ہے اس لیے انہیں بھی اس فلم میں شامل کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بالی وڈ اداکار سنجے دت نے جیل میں کیا سیکھا؟
واضح رہے کہ سلمان خان اور سنجے دت نے کئی بالی ووڈ فلموں میں ایک ساتھ کام کیا ہے، جن میں فلم ساجن جو (1991) میں ریلیز کی گئی، چل میرے بھائی جو (2000) میں آئی، اور یہ ہے جلوہ شامل ہیں جو (2002) میں ریلیز کی گئی تھی۔
سلمان خان اور سنجے دت کی اسکرین کیمسٹری ہمیشہ مداحوں میں پسند کی جاتی ہے۔ گزشتہ برس دونوں نے معروف کینیڈین ریپر اے پی ڈھلون کی میوزک ویڈیو ’اولڈ منی‘ کے لیے مل کر کام کیا تھا، جس کو مداحوں کی جانب سے خوب پسند کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ’سب ڈر جاتے تھے یار‘، سنجے دت نے وسیم اکرم کے بارے میں کیا کچھ کہا؟
سلمان خان اب اپنی نئی فلم ’سکندر‘ میں نظر آئیں گے۔ یہ فلم ساجد ناڈیاڈ والا کی پروڈکشن ہے اور اسے ہدایت کار اے آر موروگادوس نے ڈائریکٹ کیا ہے۔ سلمان خان کے ساتھ فلم میں اداکارہ راشمیکا مندنا بھی مرکزی کردار میں نظر آئیں گی۔ فلم عید 2025 پر ریلیز کی جائے گی۔
اس طرح بالی ووڈ اداکار سنجے دت کے پاس ہاؤس فل 5، باغی 4، اور ‘سن آف سردار‘ کے سیکوئل سمیت کئی پروجیکٹس ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالی ووڈ سعودیہ عربیہ سلمان خان سنجے دت ہالی ووڈ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بالی ووڈ سعودیہ عربیہ ہالی ووڈ سلمان خان اور سنجے دت ہالی ووڈ بالی ووڈ کے لیے
پڑھیں:
ریاست لوزیانا میں امیگریشن جج نے کولمبیا یونیورسٹی کے محمود خلیل کو ملک بدر کرنے کا حکم سنادیا
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اپریل ۔2025 )امریکی ریاست لوزیانا میں امیگریشن جج کی طرف سے سنائے گئے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کولمبیا یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے والے محمود خلیل کو ملک سے نکالا جا سکتا ہے کیوں کہ انہیں امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے. قبل ازیں وکلا نے فلسطین کی حمایت میں کیے جانے والے مظاہروں میں شرکت کرنے والے طالب علم محمود خلیل کی ملک بدری کی قانونی حیثیت پر دلائل دیے تھے امیگریشن جج جیمی ای کومینز نے جینا میں ہونے والی سماعت کے دوران کہا کہ حکومت کا یہ مو¿قف کہ خلیل کی امریکہ میں موجودگی سے ممکنہ طور پر سنگین خارجہ پالیسی کے نتائج پیدا ہو سکتے ہیں ان کی ملک بدری کے لیے درکار قانونی شرائط پوری کرتا ہے.(جاری ہے)
جج کا کہنا تھا کہ حکومت نے واضح اور قائل کر والے شواہد کے ذریعے یہ ثابت کر دیا کہ انہیں ملک سے نکالا جا سکتا ہے امیگریشن عدالت میں سماعت کے بعد محمود خلیل کے وکیل مارک وین ڈر ہاﺅٹ نے نیو جرسی کے ایک وفاقی جج کو بتایا کہ محمود خلیل چند ہفتے میں امیگریشن اپیلز بورڈ میں اپیل دائر کریں گے ان کا کہنا تھا کہ فوری طور پر کچھ ہونے والا نہیں. مقدمے کی سماعت کے اختتام پر جج سے مخاطب ہوتے ہوئے محمود خلیل نے یاد دلایا کہ قبل ازیں رواں ہفتے شروع ہونے والی سماعت کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ اس عدالت کے لیے اس سے زیادہ کچھ اہم نہیں کہ کسی کو اس کے قانونی حقوق اور بنیادی انصاف فراہم کیے جائیں . خلیل محمود نے کہا کہ جو کچھ ہم نے آج دیکھا اس میں نہ تو وہ اصول موجود تھے اور نہ ہی پورے عمل میں ایسا کچھ نظر آیایہی وجہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے مجھے عدالت میں پیش ہونے کے لیے میرے خاندان سے ایک ہزار میل دور بھیجا محمود خلیل جو امریکہ میں قانونی طور پر مقیم ہیں کو8مارچ کو وفاقی امیگریشن اہلکاروں نے ان کے یونیورسٹی کی ملکیت والے اپارٹمنٹ کی لابی سے گرفتار کیا. یہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اعلان کے تحت پہلی گرفتاری تھی جس کا انہوں نے وعدہ کیا یہ کارروائی ان طلبہ کے خلاف کی جا رہی ہے جنہوں نے غزہ میں جارحیت کے خلاف یونیورسٹیوں میں ہونے والے احتجاج میں حصہ لیا.