پی ٹی آئی کا رمضان کے بعد احتجاج کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سلمان اکرم راجہ نے رمضان کے بعد احتجاج اور سڑکوں پر آنے کا اعلان کر دیا۔
اڈیالہ جیل جانے سے روکنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہمیں اڈیالہ جیل جانے سے روکنا قیدی کے حقوق کی خلاف ورزی ہے، ہمارے پاس انسداد دہشت گردی عدالت کا حکم نامہ موجود ہے، یہ توہین عدالت اور بنیادی حقوق کے بھی خلاف ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمیں ابھی کہا گیا ہے آپ رکیں، جانے کا نہیں بتایا گیا، کوئی کام بھی منصوبہ بندی کے بغیر نہیں کیا جاسکتا، اڈیالہ جیل میں جاری ٹرائلز کی لمبی تاریخیں ڈالی گئیں جس پر خدشات ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ جو ملک کو جوڑ سکتے تھے انہیں توڑا گیا، لوگوں نے ووٹ کاسٹ کیا، پہلے دھاندلی فریقین کرواتے تھے۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا بانئ پی ٹی آئی کے تمام مقدمات 2 دن پہلے تعینات ججز کو دے دیے گئے، 2 دن پہلے تعینات ججز کو مقدمات دینا بھی منصوبہ بندی سے کیا گیا، اسلام آباد میں ججز کی تعیناتیاں بھی منصوبہ بندی سے کی گئیں، دھونس کا نظام چل رہا ہے یہ سب عوام کے سامنے ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے مزید کہا 26ویں ترمیم میں پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے والوں کو نکالنے کا ایک طریقہ ہے، کچھ لوگوں کے جواب آگئے ہیں، ان لوگوں کو نکالنے کا بانئ پی ٹی آئی کا پیغام ملا ہے، ہم بانی سے ملنا چاہتے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ فواد چوہدری تحریک انصاف میں نہیں ہیں، شعیب شاہین اور فواد چوہدری کی لڑائی بنیادی انسانی طرز عمل کا معاملہ ہے، دونوں کی لڑائی سے متعلق ایف آئی آر بھی کٹنی چاہیے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجہ نے پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
سلمان اکرم راجہ نے کل جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا، میں نے ایسی کوئی ہدایت نہیں دی تھی، اعتزاز احسن
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے فیصلوں کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران اعتزاز احسن نے سلمان اکرم راجہ کے گزشتہ روز کے دلائل پر اعتراض کیا اور کہا کہ سلمان اکرم راجہ بھی میرے وکیل ہیں۔اعتزاز احسن نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ نے کل جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا، میں نے سلمان اکرم راجہ کو ایسی کوئی ہدایت نہیں دی تھی، جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے مکمل اتفاق کرتا ہوں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بنچ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے فیصلوں کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کر رہا ہے۔سماعت کے آغاز پر اعتزاز احسن کے وکیل لطیف کھوسہ روسٹرم پر آ گئے اور کہا کہ آج عذیر بھنڈاری نے دلائل دینے تھے، بھنڈاری صاحب سے بات کر لی ہے، آج میں دلائل دوں گا۔
سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس میں سپریم کورٹ انڈر ٹرائل نہیں، جسٹس امین الدین کا لطیف کھوسہ سے مکالمہ
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ لوگ آپس میں طے کر لیں، ہمیں اعتراض نہیں کہ دلائل کون پہلے دے کون بعد میں، اعتزاز احسن نے سلمان اکرم راجہ کے گزشتہ روز کے دلائل پر اعتراض کیا اور کہا کہ سلمان اکرم راجہ بھی میرے وکیل ہیں۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ نے کل جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا، میں نے سلمان اکرم راجہ کو ایسی کوئی ہدایت نہیں دی تھی، جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے مکمل اتفاق کرتا ہوں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اعتراض شاید صرف آرٹیکل 63 اے والے فیصلے کے حوالے پر ہے، سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جسٹس منیب کے فیصلے کے صرف ایک پیراگراف سے اختلاف کیا تھا، کل دلائل ارزم جنید کی جانب سے دیئے تھے اور ان پر قائم ہوں، میڈیا میں تاثر دیا گیا جیسے پتا نہیں میں نے کیا بول دیا ہے، آپ کے سوال کو سرخیوں میں رکھا گیا کہ عالمی قوانین میں سویلینز کے کورٹ مارشل کی ممانعت نہیں۔
نہتے شہریوں کو نقصان پہنچانے والوں کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی: وزیراعظم
مزید :