مصطفیٰ قتل کیس، ملزم ارمغان کے گھر میں شیر کے 3 بچے موجود
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
مصطفیٰ قتل کیس کی تحقیقات جاری ہیں جس میں چشم کشا انکشافات آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
’جیو نیوز‘ نے دوسرے ملزم شیراز سے متعلق تفتیشی رپورٹ حاصل کر لی۔
رپورٹ کے مطابق ملزم شیراز اور ارمغان بچپن کے دوست ہیں اور اسکول میں بھی ساتھ پڑھتے تھے، اب ڈیڑھ سال قبل ارمغان سے شیراز کی دوبارہ دوستی ہوئی تھی۔
انٹیروگیشن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم شیراز کے مطابق ارمغان کو اسلحے کا شوق تھا، مصطفیٰ عامر بھی ارمغان اور شیراز کا دوست تھا، مصطفیٰ سے شیراز کی دوستی ارمغان کے یہاں ہی ہوئی تھی۔
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں دوست کے ہاتھوں قتل ہونے.
نیو ایئر نائٹ پر ارمغان کے بنگلے میں پارٹی تھی، جس میں مصطفیٰ عامر نہیں آیا تھا، 6 جنوری کو مصطفیٰ نے کال کر کے ارمغان کے بنگلے پر شیراز کو بلایا۔
رپورٹ کے مطابق کچھ دیر بعد ارمغان نے مصطفیٰ کو گالیاں دینے کے بعد ڈنڈے سے مارنا شروع کر دیا، جس سے سر اور گھٹنوں پر زخم سے مصطفیٰ کا خون بہنا شروع ہو گیا، ارمغان نے پھر ایک رائفل اٹھائی اور دیوار پر 2 فائر کیے۔
دھمکانے کے بعد مصطفیٰ کو اسی کی گاڑی میں ڈال دیا گیا اور اسے بلوچستان لے جا کر گاڑی سمیت جلا دیا گیا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ارمغان کے گھر پر خون کے نشانات کو ملازمین سے صاف کروایا گیا، شیراز نے بتایا کہ مصطفیٰ کی والدہ کو تاوان کی کال کس نے کی اس کا اسے علم نہیں۔
ارمغان کے بنگلے پر شیر کے 3 بچے بھی موجود تھے۔
ارمغان بنگلے میں اکیلا رہتا تھا اور کال سینٹر چلاتا تھا جس میں خواتین سمیت 30 سے 35 افراد کام کرتے تھے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ارمغان کے
پڑھیں:
مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کمرہ عدالت میں بے ہوش ہوگیا
نوجوان مصطفیٰ عامر کو اغوا کے بعد قتل کرنے والا ملزم ارمغان انسداد دہشتگردی عدالت میں بے ہوش ہوگیا۔کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت میں مصطفیٰ عامر قتل کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں پولیس نے ملزم ارمغان کو عدالت نمبر 2 میں پیش کیا تاہم سماعت کے دوران ملزم ارمغان عدالت میں بے ہوش ہوگیا۔دوران سماعت عدالت نے سوال کیا ملزم کی طرف سے کون آیا ہے؟ اس پر وکیل صفائی نے کہا ملزم سے وکالت نامہ دستخط کروانا ہے مگر ارمغان نے وکالت نامے پر دستخط سے انکار کردیا۔ عدالت نے ملزم سے سوال کیا پولیس نے جب پکڑا اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ اس پر ملزم ارمغان نے کہا کہ مجھے مارا گیا ہے۔ عدالت نے سوال کیا کہ لاش مل گئی ہے؟ اس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ باڈی مل گئی ہے اور قبر کشائی کا آرڈر بھی ہوگیا ہے۔ تفتیشی افسر نے عدالت میں کہا کہ ملزم سے آلہ قتل برآمد کرنا ہے ریمانڈ دیا جائے۔ بعد ازاں عدالت نے تفتیش کے لیے ملزم ارمغان کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔