تجارتی اور ٹیرف جنگ کا کوئی فاتح ہے۔چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
بیجنگ :چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون نے یومیہ پریس کانفرنس میں امریکی صدر ٹرمپ کے اپریل میں غیر ملکی کاروں کی درآمد پر اضافی ٹیرف عائد کر نے کے بیان پر ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چین کا ہمیشہ سے یہ ماننا ہے کہ تحفظ پسندی کا کوئی مستقبل نہیں اور تجارتی و ٹیرف جنگ کا بھی کوئی فاتح نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ بین الاقوامی برادری کی بھی عمومی اتفاق رائے بن چکی ہے۔چینی ترجمان نے کہا کہ امریکہ کو بھی یہ احساس کرنا چاہئے کہ بین الاقوامی برادری کو اضافی ٹیرف کی نہیں بلکہ مساوی مذاکرات کے ذریعے باہمی احترام کی بنیاد پر اپنے تحفظات کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین اپنے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لئے تما م ضروری اقدامات جاری رکھے گا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
افغان شہریوں کے ساتھ ناروا سلوک کے دعوے غلط ہیں، ترجمان دفتر خارجہ
افغان شہریوں کے ساتھ ناروا سلوک کے دعوے غلط ہیں، ترجمان دفتر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 19 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )افغان ناظم الامورکی طرف سے افغان شہریوں سے ناروا سلوک کرنے پر ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ غیرملکیوں کی واپسی پرافغان ناظم الامور کے ریمارکس کو نوٹ کیا ہے۔ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان نے بیان میں ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان شہریوں کے ساتھ ناروا سلوک کے دعویغلط ہیں، پاکستان نے کئی دہائیوں تک عزت اور وقار کے ساتھ میزبانی کی ہے۔
شفقت علی خان نے بیان میں کہا کہ اپنے وسائل اورخدمات جیسے کہ تعلیم اورصحت کا اشتراک کیا، بہت کم بین الاقوامی تعاون کے باوجود میزبانی کی ہے۔ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ غیرقانونی، غیر ملکیوں کا انخلا 2023 سے شروع کیا۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مناسب طریقہ کار وضع کیا کہ وطن واپسی کے عمل کے دوران کسی کے ساتھ بدسلوکی یا ہراساں نہ کیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ افغان شہریوں کی آسانی سے وطن واپسی کو یقینی بنانے کے لیے افغان فریق کو بھی بڑے پیمانے پر شامل کیا۔ ہم عبوری افغان حکام سے توقع کرتے ہیں کہ وہ افغانستان میں سازگار حالات پیدا کریں گے، تاکہ یہ واپس آنے والے افغان معاشرے میں مکمل طور پر مربوط ہوں۔ ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ افغان حکام کا اصل امتحان اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ان لوگوں کے حقوق جن کے بارے میں افغان سی ڈی اے نے بات کی ہے افغانستان میں محفوظ ہیں۔