مجمع المدارس ملک میں مدارس کی ترقی کا زینہ ثابت ہو رہا ہے، علامہ جواد نقوی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
مجمع المدارس کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اپنے خطاب میں کہا کہ مجمع المدارس اپنے آغاز سے ہی انسانی زندگی کے تمام مراحل میں اسلام کی جامعیت کی تشریح اور ترویج کیساتھ ساتھ مسلمانوں کے درمیان اتحاد کو مستحکم کرنے کے دو اہم ترین فریضے سرانجام دے رہا ہے اور ملکِ عزیز میں ایک تعلیمی انقلاب کی بنیاد بن رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجمع المدارس تعلیم الکتاب والحکمہ کی مجلس عاملہ کا اجلاس حوزہ علمیہ جامعہ العروة الوثقیٰ لاہور میں منعقد ہوا، جس کی صدارت علامہ سید جواد نقوی نے کی۔ اجلاس میں ملک بھر سے ملحق مراکز کے سربراہان کے علاوہ مجلس شوریٰ کے اراکین بھی شامل تھے۔ مہمانانِ خصوصی میں ناظمِ اعلیٰ نظام المدارس پاکستان ڈاکٹر محمد آصف اکبری، صدر نظام المدارس پاکستان مفتی امداداللہ خان، صدر اتحاد المدارس العربیہ پاکستان مفتی محمد زبیر فہیم، صدر مجمع العلوم الاسلامیہ پاکستان مفتی عبدالرحیم، صدر کنز المدارس پاکستان علامہ مولانا جاوید اختر اور دیگر شامل تھے۔
علامہ سید جواد نقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ مجمع المدارس اپنے آغاز سے ہی انسانی زندگی کے تمام مراحل میں اسلام کی جامعیت کی تشریح اور ترویج کیساتھ ساتھ مسلمانوں کے درمیان اتحاد کو مستحکم کرنے کے دو اہم ترین فریضے سرانجام دے رہا ہے اور ملکِ عزیز میں ایک تعلیمی انقلاب کی بنیاد بن رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دینی مدارس کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کر کے نظامِ تعلیم میں جدت لائی گئی ہے اور مجمع، تعلیمی عمل میں تحقیق کے فروغ اور پاکستانی مدارس کے افکار کی تعمیرِ نو جیسے بنیادی اراکین قائم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجمع المدارس پاکستان میں مدارسِ دینیہ کی ترقی اور تکامل کا زینہ ثابت ہو رہا ہے۔ تعلیمی ماہرین کے ساتھ مشاورت، دیگر تعلیمی اداروں کے تجربات سے استفادہ اور آئندہ نسل کی تعلیم و تربیت کے لیے لائحہ عمل تیار کیا گیا ہے۔ اس کے تحت مختلف مسالک کے تعلیمی مراکز اور شخصیات کے ساتھ علمی تبادلے کو فروغ دیا جا رہا ہے، تحقیق کی بنیاد پر تعلیمی نظام استوار کیا جا رہا ہے، اور پیشہ ورانہ تعلیم و تربیت کو ملحقہ دینی مدارس میں لازمی قرار دیا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: المدارس پاکستان مجمع المدارس رہا ہے
پڑھیں:
سینیٹر علامہ ساجد میر: مدبر سیاستدان و عالم دین
علامہ ساجد میر کی شخصیت نہ صرف دینی، تعلیمی، سیاسی اور سماجی میدانوں میں نمایاں خدمات کا باعث ہے بلکہ ان کی زندگی اسلامی اصولوں کی پاسداری، مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ اور عالمی سطح پر اسلامی اقدار کو فروغ دینے کا ایک کامل نمونہ بھی ہے۔ ان کی خدمات ایک ہمہ جہت رہنما کی مثالی شخصیت کی عکاسی کرتی ہیں۔
2 اکتوبر 1938ء کو سیالکوٹ کے ایک علمی و مذہبی گھرانے میں پیدا ہونے والے علامہ ساجد میر نے ایسے ماحول میں اپنے ابتدائی سال گزارے جہاں تعلیم اور ادب کو اولین ترجیح دی جاتی تھی۔ ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کرنے کے بعد انہوں نے جامعہ ابراہیمیہ سیالکوٹ میں داخلہ لیا اور قرآن حکیم کوحفظ کیا۔بعدازاں، گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم اے انگلش اور پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اسلامیات کی ڈگری مکمل کر کے اپنی علمی بنیاد کو استوار کیا۔ ان کا تعلیمی سفر نہ صرف پاکستان بلکہ نائیجیریا میں تدریسی خدمات کے ذریعے عالمی سطح پر تعلیم کے معیار اور اداروں کی بہتری میں نمایاں کردار ادا کرتا رہا، جس سے ان کی شخصیت میں ایک نئی جہت شامل ہوئی۔نائیجیریا میں اسلامی تعلیمات کے فروغ اور تعلیمی نظام کی بہتری کے لئے گرانقدرخدمات انجام دیں۔
1985ء میں وطن واپسی کے بعد، ساجد میر نے مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کی ذمہ داری سنبھالی، جس سے ان کی وطن وفائی اورمذہبی و قومی خدمات کا پہلو مزید واضح ہوا۔ ان کی قیادت نے جماعت کو نہ صرف پاکستان میں بلکہ عالمی سطح پر بھی مستحکم کیا، جس سے امت مسلمہ میں ان کے اثر و رسوخ کو مزید تقویت ملی۔
دین اسلام کی خدمت کے لیے وقف علامہ ساجد میر نے اتحادِ امت اور اسلامی تعلیمات کے فروغ کے لیے ہمیشہ اپنی آواز بلند کی۔عالم اسلام کے عظیم رہنماء علامہ احسان الٰہی ظہیررحمۃ اللہ علیہ کی شہادت ہوئی تو انہوں نے مرکزی جمعیت اہل حدیث کی قیادت سنبھال کر دینی اداروں کی بنیادیں مضبوط کیں اور عوام میں اخلاقی و روحانی بیداری کو فروغ دیا۔ ان کی پراثر خطابت اور گہری فکری بصیرت نے فرقہ واریت کے خلاف جدوجہد میں ایک نیا ولولہ پیدا کیا اور اسلامی اصولوں کو عام کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔جماعت کے انتظامی ڈھانچے کوبہترومنظم بنانے ، دعوتی سرگرمیوں کو وسعت دینے اور فرقہ واریت کے خاتمے کے لئے ان کی خدمات قابل ستائش ہیں۔
سیاسی میدان میں، 1994ء سے ایوان بالا (سینیٹ) کے رکن کے طور پر، علامہ ساجد میر نے ملکی سیاست میں اسلامی نظریات اور قومی سلامتی کو اولین ترجیح دیتے ہوئے مدبرانہ فیصلے کیے ہیں۔ ان کا سیاسی وژن ہمیشہ عوامی مفاد، اسلامی اصولوں اور مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کے گرد گھومتا رہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے پلیٹ فارم سے انہوں نے ملکی مسائل کی ترجمانی کی اور ان کے فیصلوں میں اعتدال پسندی اور سنجیدگی جھلکتی ہے۔مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان مسلک اہلحدیث کی سب سے بڑی نمائندہ جماعت ہے۔ حالیہ دنوں میں، مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کی مجلس شوریٰ نے سینیٹر علامہ ساجدمیرکوساتویں بارمتفقہ امیر منتخب کیا ہے،جو جماعت کے کارکنان و علماء کرام کے غیرمتزلزل اعتمادکامظہرہے۔یہ انتخاب اس امرکی واضح دلیل ہے کہ ان کی قیادت میں جماعت نے ہمیشہ دینی اصولوں پر عمل کیا اور ترقی کی راہ پر گامزن رہی۔ اسی کے ساتھ، ڈاکٹر حافظ عبدالکریم کو ناظم اعلیٰ مقرر کیا گیا،جوجماعت کی تنظیمی مضبوطی اور یکجہتی کا ثبوت ہے۔ اس موقع پر، وزیراعظم شہباز شریف کی مبارکبادنے ان کی سیاسی بصیرت اور دینی خدمات کو قومی سطح پر سراہا اور ان کی قیادت کو مزید تقویت بخشی ہے۔
عالمی سطح پر، علامہ ساجد میر کی مقبولیت کا راز ان کی دینی علمیت اور بین الاقوامی مسائل پر مؤثر موقف میں مضمر ہے۔ وہ کشمیر اور فلسطین جیسے حساس تنازعات پر واضح موقف اختیار کرتے ہیں اور غزہ کے مسلمانوں کو امدادی سامان فراہم کرنے والے پہلے پاکستانی رہنما کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ علاوہ ازیں، برما، صومالیہ، چیچنیا اور ایری ٹیریا کے مسلمانوںکی آواز بن کر انہوں نے انصاف اور امن کا پیغام عام کیا ہے۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر، ترکی اور دیگر مسلم ممالک میں ان کی خدمات کو بلند مقام حاصل ہے اور عالمی فورمز پر ان کی آواز مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ اور عالمی استحکام کے لیے سنی جاتی ہے۔ مزید برآں، ان کے سعودی عرب، مصر، ترکی اور متحدہ عرب امارات سمیت عالم اسلام کے ساتھ قریبی تعلقات ان کی شخصیت کو امت مسلمہ کے عظیم لیڈر کے طور پر عالمی سطح پر مستند کرتے ہیں۔
پاکستان میں مذہبی اور سیاسی یکجہتی کی ضرورت ہمیشہ موجود رہی ہے۔ علامہ ساجد میر نے مختلف مکاتبِ فکر کو قریب لانے اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے پیش پیش رہ کر نہ صرف قومی یکجہتی میں اضافہ کیا بلکہ ملک کو اندرونی انتشار سے محفوظ رکھنے میں بھی نمایاں مدد فراہم کی ہے۔
سینیٹر علامہ ساجد میر کی جامع خدمات اور قیادت انہیں ایک منفرد رہنما کے طور پر پیش کرتی ہیں۔ ان کی زندگی علم، حکمت اور تقویٰ کا حسین امتزاج ہے جو نہ صرف موجودہ دور کے چیلنجز کا مؤثر حل پیش کرتا ہے بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی مشعلِ راہ کا کام دیتا ہے۔ پاکستان کو ایسے مخلص اور باصلاحیت رہنماؤں کی اشد ضرورت ہے جو ملکی و عالمی مسائل کو جامع نقطہ نظر سے حل کرتے ہوئے اسلامی اقدار کو فروغ دیں اور عوامی مفادات کا تحفظ یقینی بنائیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں صحت و تندرستی عطافرمائے ، ان کی خدمات کو مزیدوسعت دے اور پاکستان و عالم اسلام کی ترقی و یکجہتی میں ان کا کردار ہمیشہ قائم رہے۔ آمین!