ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 فروری2025ء) گزشتہ سال اسی مدت میں ٹیکسٹائل برآمدات کا حجم 9 ارب 73کروڑ ڈالرتھا کو اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ معیشت بھنور سے نکل کر درست سمت جا رہی ہے۔ حکومت کی ناروا پالیسیوں کے باوجود صنعت و تجارت معاشی بحالی میں اپنا مثبت کردار ادا کر رہی ہے۔مارک اپ میں کمی کے علاوہ بجلی ٹیرف میں کمی اور غیر عملی ٹیکسز کے خاتمے کا مطالبہ تاحال نہیں مانا جا رہا۔

ایف پی سی سی آئی کے مطالبات پر عملدرآمد کرنے سے معشیت کو مضبوط بنیاد فراہم کی جا سکتی ہے۔ زراعت معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ کپاس کی پیداوار میں اضافہ کرنے سے دن دوگنی رات چوگنی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے۔ ھم کپاس کی آگیتی کاشت کے عمل میں حکومت کے شانہ بشانہ چل کر اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

مقامی کپاس اور دھاگے پر عائد اٹھارا فیصد سیلز ٹیکس کے خاتمے کے لئے وفاقی حکومت ھم سے اتفاق کرنے کے باوجود اس کو ختم نہیں کر رہی۔

مارک اپ کمی میں سست روی کی طرح نیپرا ٹیرف میں کمی اور مقامی کپاس پر عائد سیلز ٹیکس کے خاتمے کے فیصلے پر سست رویہ اختیار کیا جا رہا ہے جو معشیت کے لیے خوش آئند نہیں۔انہوں نے پرزور انداز میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر کپاس اور دھاگے پر سیلز ٹیکس کا خاتمہ کیا جائے تاکہ کپاس کی پیداوار میں اضافہ کا راستہ ہموار ہو۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ سے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 منظور

اسلام آباد:

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں بینکوں پر ایڈوانس ٹو ڈیپازٹ ریشو کے معاملے پر بریفنگ دی گئی۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ بینکوں کے منافع پر ٹیکس کی شرح کو 42 فیصد کر دیا گیا ہے جبکہ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بینکوں کی آمدن پر سپر ٹیکس اس کے علاوہ ہوگا۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ فائلر اور نان فائلر والے بل کو منی بل کہا گیا ہے، ابھی بھی جو قانون لایا گیا ہے اس کو منی بل کہا گیا ہے، یہ قانون میں ترمیم کا معاملہ ہے۔ حکومت نے ہمیں کہا کہ اسپیکر نے اس کو منی بل قرار دیا ہے، میری اسپیکر قومی اسمبلی سے بات ہوئی انہوں نے کہا کہ میں نے کسی چیز کو منی بل نہیں کہا۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اس پر وزارت قانون سے رائے لی جائے، اس بل کو سینیٹ میں پاس نہیں کیا جا سکتا۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ منی بل پر سینیٹ غور کر سکتا ہے تاہم ووٹ کی طاقت نہیں رکھتا۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ یہ قانون منی بل میں آتا ہے، جس پر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اسپیکر کہہ رہے ہیں کہ انہوں کسی بل کو منی بل قرار نہیں دیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بل پر غور کرنے کے بعد اسپیکر سے پوچھ لیں۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پہلے بینکوں پر ٹیکس ریٹ 39 فیصد تھا، بینکوں سے اس سال 70 ارب روپے کا اضافی ٹیکس ملا ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بینکوں سے 31 دسمبر تک ایڈوانس ٹو ڈیپازٹ ریشو حد نہ رکھنے پر اضافی ٹیکس ملا۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اس سال جنوری میں 440 ارب روپے بینکوں کو واپس موصول ہوئے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے بینکوں کے منافع پر ٹیکس بڑھانے کی کوشش کی ہے، حکومت کی مالی ضروریات ہوں تو بینکوں نے ہی مدد کرنا ہوتی ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بینک ہمارے خلاف عدالت میں گئے ہیں، انکا موقف تھا کہ ہمارے کام پر ٹیکس عائد نہیں کیا جا سکتا، بینکوں کے منافع پر سپر ٹیکس بھی لگے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کی قیادت پر بانی چئیرمین کی رہائی کیلئےغیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کا الزام
  • امریکی صدر کا آٹو انڈسٹری پر 25فیصد ٹیکس لگانے کا اعلان
  • حکومت کا تیزرفتار کے بجائے پائیدارترقی کا فیصلہ لائق تحسین ہے
  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی
  • سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ سے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 منظور
  • ڈپٹی چیئرمین سینٹ سے پھر جھگڑا، اپوزیشن کا ہنگامہ، عون عباس، ہمایوں مہمند، فلک ناز کی رکنیت معطل
  • ایمریٹس ایئر لائن کے وفد کا سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ
  • سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن کا شور شرابہ، ڈپٹی چیئرمین سے استعفی اور گیلانی کی واپسی کا مطالبہ
  • سیلز ٹیکس رولز میں ترمیم، ریٹیلرز کے کاروباری مراکز کو سیل کرنے کے دائرہ کار میں اضافہ