وزرا کی عدم حاضری کے دوران پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی رولز میں بڑی ترامیم پیش کردیں WhatsAppFacebookTwitter 0 18 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)حکومتی وزراء کی قومی اسمبلی میں عدم حاضری کے دوران پیپلز پارٹی رولز میں بڑی ترمیم لے آئی، پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ نے قومی اسمبلی رولزمیں ترمیم ایوان میں پیش کردیں۔

پیپلز پارٹی نے رولز 39، 247 اور 2 میں ترمیم تجویز کردی۔ مجوزہ ترمیم کے تحت پارلیمنٹری سیکریٹریز کے اختیارات کو محدود کردیا گیا، وفاقی کابینہ آرٹیکل 91 کے تحت قومی اسمبلی کو جواب دہ ہوگی۔

مجوزہ ترامیم کے تحت ہنگامی صورتحال میں اسپیکر کی پیشگی منظوری لینا لازمی ہوگا، پیشگی منظوری پر پارلیمنٹری سیکرٹری کو وزارت کے پارلیمانی امور سپرد کرنے کی اجازت ہوگی، وفاقی وزراء اپنے عہدے سے متعلق بنیادی ذمہ داریاں نمٹانے کے پابند ہوں گے۔ ہنگامی صورتحال میں اسپیکر کی پیشگی منظوری سے مشروط طور پر پارلیمانی سیکرٹری متعلقہ وزارت امور سر انجام دینے کی اجازت ہوگی۔

پارلیمانی سیکرٹری کو جاری نوٹس کی میعاد متعلقہ وزارت یا ڈویژن کے ضمن میں ختم ہو گی۔ڈپٹی اسپیکر نے مجوزہ ترمیم کمیٹی کے سپرد کردیں۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی قومی اسمبلی

پڑھیں:

پیپلز پارٹی کے ار کان اسمبلی سندھ میں قائم ڈاکو راج کے مسئلے پر خاموش

کراچی (رپورٹ /واجدحسین انصاری) سندھ حکومت کی ناقص حکمت عملی، سیاسی پشت پناہی اور اربوں روپے خرچ کیے جانے کے باوجود اندرون سندھ کچے کے علاقوں میں بدستور ڈاکو راج قائم ہے۔پیپلز پارٹی کے منتخب ایم پی ایز اور ایم این ایز نے سندھ میں بدامنی کے مسئلے پر چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے اور کبھی انہوں نے اس مسئلے پر اسمبلی سمیت کسی فورم پر کوئی آواز بلند نہیں کی۔حکومت کی جانب سے متعدد بار ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کے اعلان کے باوجود صوبے کے مختلف اضلاع سے سیکڑوں لوگوں کو اغواکرلیا جاتا ہے۔کچے کے ڈاکوؤں کی مبینہ طور پر سیاسی سرپرستی کی جارہی ہے جب کہ آپریشن کے نام پر ملنے والی رقم کی بندر بانٹ کرلی جاتی ہے۔سندھ کے 5 اضلاع میں کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں جب کہ یہ پولیس کے لیے نوگو ایریاز بن گئے ہیں۔شمالی سندھ کے ان پانچ اضلاع کی آبادی لگ بھگ 72 لاکھ 6 ہزار 890 ہے جہاں ڈاکو بغیر کسی خوف کے جہاں چاہیں کارروائی کرتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت جیکب آباد، شکارپور اور کشمور میں امن و امان کی صورتِ حا ل انتہائی خراب ہے۔ ڈاکو جہاں موجود ہیں وہاں تک پولیس نہیں پہنچ سکتی۔ ڈاکوؤں کے پاس جدید اسلحہ ہے جب کہ ماضی میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشنز کامیاب نہیں ہوسکے۔ اغوا ہونے والے شہری ڈاکوں کو پیسے دینے کے بعد بازیاب ہوتے ہیں۔ذرئع نے مزید بتایا کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے اپنے گزشتہ دور حکومت میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کے لیے 6 ارب روپے کے خصوصی فنڈز بھی جاری کیے تھے۔ جن میں آپریشن پر ہونے والے اخراجات کے ساتھ ضلع گھوٹکی میں 62 پولیس کی چوکیاں بھی تعمیر کی گئی تھیں لیکن وہ چوکیاں عملی طور پر اس لiے بھی غیر فعال ہیں کہ بیشتر پولیس اہلکار چوکیوں میں بیٹھنے کے لیے تیار نہیں۔ جس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پولیس اہلکاروں کے مقابلے میں ڈاکوؤں کے پاس انتہائی جدید قسم کا اسلحہ ہے اور وہ جب چوکیوں پر حملے کرتے ہیں تو ایک دو درجن کی صورت میں نہیں بلکہ پچاس ساٹھ ڈاکو موٹر سائیکلوں پر آکر حملہ کرتے ہیں۔ اس لیے بیشتر پولیس اہلکار ڈیوٹی سے غیر حاضر رہنے میں اپنی عافیت سمجھتے ہیں۔سندھ اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر محمد فاروق فرحان نے نمائندہ جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ امن و امان کی بحالی کے نام پر اربوں روپے خرچ کرنے کی دعویدار پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت عوام کی جان و مال کے تحفظ، امن و امان کے قیام ،بدامنی،اغوا برائے تاوان اور اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں پر قابو پانے میں ناکام ہوچکی ہے۔ کراچی کے شہریوں کو اسٹریٹ کریمنلز اور ڈمپر مافیا جب کہ اندرون سندھ کے لوگوں کو ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیاہے۔ فاروق فرحان نے کہا کہ 3 سال گزرنے کے باوجود امن و امان سے متعلق سیف سٹی پروجیکٹ مکمل نہیں ہوسکا ، اسے جلد مکمل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ عدالتی نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، جب تک قانون پر عملدرآمد نہیں ہوتا اس وقت تک امن وامان کا قیام ممکن نہیں۔ سندھ اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شبیر قریشی نے امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ سندھ بالخصوص شہر قائد میں امن و امان کی صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے، دہشت گردی کے واقعات، اسٹریٹ کرائم اور ٹریفک حادثات میں اضافہ ہوتا جارہاہے، ڈمپرز اور ٹینکرز شہر میں دندناتے پھر رہے ہیں اور شہریوں کو مارر ہے ہیں، ان کو لگام دینے والا کوئی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک تھانوں میں من پسند ایس ایچ اوز کی تعیناتی اور میرٹ کا قتل ہوتا رہے گا امن و امان کی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئے گی، حکومت امن و امان کے قیام میں ناکام نظر آتی ہے۔ سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم پاکستان کے پارلیمانی لیڈر افتخار عالم نے کہا کہ امن و امان کے حوالے سے پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کے تمام تر دعوے کھوکھلے ہیںجب کہ حقیقت اس کے برعکس ہے، کھوکھلے دعووں اور وعدوں سے امن و امان سمیت دیگر عوامی مسائل حل نہیں ہوں گے، اس کے لیے عملی اقدامات اور سنجیدگی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 17 برس سے سندھ میں برسراقتدار پیپلزپارٹی کی حکومت صوبے میں ڈاکوؤں پر قابونہیں پاسکی، آج بھی اغوا برائے تاوان اور تاجروں کے اغوا کے واقعات ہورہے ہیں لیکن حکومت سب ٹھیک ہے کا راگ الاپ رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی کے ار کان اسمبلی سندھ میں قائم ڈاکو راج کے مسئلے پر خاموش
  • پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نواب یوسف تالپور انتقال کر گئے،صدر،وزیر اعظم ، بلاول بھٹو ودیگر کا اظہار افسوس
  • نواب یوسف تالپر کے انتقال کی خبر میرے لیے باعثِ صدمہ ہے: بلاول بھٹو زرداری
  • پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نواب یوسف تالپور انتقال کر گئے
  • پیپلز پارٹی کے رہنما نواب یوسف تالپور انتقال کر گئے
  • پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نواب یوسف تالپور انتقال کرگئے
  •  سپیکر قومی اسمبلی کا بحرین کے پارلیمانی وفد کے اعزاز میں عشائیہ،وفود کے تبادلوں پر اتفاق
  • وزرا کی عدم حاضری کے دوران پی پی نے قومی اسمبلی رولز میں بڑی ترامیم پیش کردیں
  • اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے بحرین کی نمائندہ کونسل کے اسپیکر ڈاکٹر احمد بن سلمان المسلم ملاقات کررہے ہیں