پشاور: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کاکہنا ہے کہ صوبائی حکومت نے مائننگ کے شعبے کو جدید خطوط پر ترقی دینے کے لیے اپنی مائننگ کمپنی قائم کر لی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ صوبے میں ٹرانسمشن لائن بچھانے کا کام بھی جاری ہے جس سے صنعتوں کو سستی بجلی فراہم کی جائے گی۔

وزیر اعلیٰ نے سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے وفد سے ملاقات کے دوران بتایا کہ پشاور میں ٹریفک کے مسائل کے حل کے لیے سات نئے انڈر پاسز جلد تعمیر کیے جائیں گے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے مقامی صنعتکاروں کو مائننگ کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ سرمایہ کاروں کو تمام سہولتیں فراہم کرنے کے لیے نیا قانون لایا جا رہا ہے، جس کے تحت ون ونڈو کے ذریعے تمام سہولتیں آن لائن فراہم کی جائیں گی۔

انہوں نے مزید کہاکہ  صوبے میں زیر تعمیر بجلی گھروں سے اگلے چند سالوں میں تقریباً 800 میگا واٹ بجلی پیدا ہو گی، جو مقامی صنعتوں کو سستے نرخوں پر فراہم کی جائے گی، صوبائی حکومت سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی اور تجارتی شعبے کو فروغ دینے کے لیے نئی لیز پالیسی بھی لائی جا رہی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: وزیر اعلی کے لیے

پڑھیں:

خیبرپختونخوا میں بچوں کی ویکسی نیشن کیلئے 12 روزہ مہم کا آغاز

پشاور:

خیبرپختونخوا میں کورونا سمیت دیگر ایمرجنسیز میں ویکسین سے محروم رہ جانے والے بچوں کی کوریج کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

صوبے کے تمام اضلاع میں بچوں کو مختلف بیماریوں کے خلاف ویکسین فراہم کرنے کے لیے 12 روزہ مہم شروع کر دی گئی ہے جس میں دو سے پانچ سال کی عمر تک کے بچوں کو شامل کیا جائے گا۔

مشیر صحت احتشام علی نے ایک بچے کو ویکسین لگا کر مہم کا باقاعدہ آغاز کیا۔ بارہ روزہ مہم میں زیرو ڈوز والے 78 ہزار بچوں کو ویکسین فراہم کی جائے گی، جبکہ ایک یا دو ڈوز لینے والے سوا لاکھ بچوں کو بھی ویکسین دی جائے گی۔

بچوں کو کالی کھانسی، خسرہ، نمونیا، ٹی بی، اور ہیپاٹائٹس سمیت 12 جان لیوا بیماریوں سے بچاؤ کی ویکسین دی جائے گی، ویکسینیشن کے لیے خیبرپختونخوا کے تمام اضلاع میں فکسڈ سائٹس قائم کی گئی ہیں۔  

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر صحت احتشام علی نے کہا کہ جو بچے ویکسینیشن سے محروم رہ گئے ہیں، انہیں 28 فروری تک مہم کے دوران ویکسین فراہم کی جائے گی۔ مہم میں بچوں کی عمر کی حد بڑھا کر دو سال سے پانچ سال کر دی گئی ہے۔  

انہوں نے کہا کہ زیرو ڈوز والے 78 ہزار بچوں اور سوا لاکھ ایسے بچوں، جنہیں ایک یا دو ڈوز مل چکی ہیں، کو ویکسین دی جائے گی۔  

مشیر صحت نے کہا کہ سفارشی بنیادوں پر کام نہیں ہوگا بلکہ 100 فیصد میرٹ کو یقینی بنایا جائے گا۔ خناق کے مرض کی واپسی پر بھی کام جاری ہے اور ماضی میں کالی کھانسی اور خسرہ کی وبا میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔  

انہوں نے بتایا کہ بوسٹر ڈوز کو بھی مہم میں شامل کیا جا رہا ہے تاکہ بچوں کو مزید تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ کرم میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہو چکی ہے، اور وہاں طبی سہولیات نہ ملنے والے افراد کو پشاور ہیلی کاپٹر کے ذریعے منتقل کیا جائے گا۔  

مشیر صحت نے شکوہ کیا کہ وفاق سے اب تک ایک پیناڈول کی گولی بھی فراہم نہیں کی گئی ہے، تاہم صوبائی حکومت اپنی سطح پر صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ میں 5 لاکھ سولر سسٹم  دینے کی اسکیم کب شروع ہوگی؟
  • کاروباری لائسنسوں کا اجرا: صدر و وزیراعظم کا کیا کام
  • ملک میں جنوری میں 9.92 کروڑ ڈالرکی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی: اسٹیٹ بینک
  • خیبرپختونخوا حکومت اور بلدیاتی نمائندوں کا وفاق کے خلاف احتجاج اور عدالت جانے کا فیصلہ
  • خیبرپختونخوا میں بچوں کی ویکسی نیشن کیلئے 12 روزہ مہم کا آغاز
  • پشاور ہائیکورٹ: صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کی حفاظتی ضمانت منظور
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی شکرگڑھ آمد ، تعلیمی اداروں میں چھٹی کا اعلان
  • تعلیمی اداروں میں چھٹی کا اعلان
  • ریکوڈک مائننگ کمپنی کا سہولیات فراہم نہ کرنے پر اظہار تشویش