تجارتی اور ٹیرف جنگ کا کوئی فاتح ہے۔چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
تجارتی اور ٹیرف جنگ کا کوئی فاتح ہے۔چینی وزارت خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 18 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون نے یومیہ پریس کانفرنس میں امریکی صدر ٹرمپ کے اپریل میں غیر ملکی کاروں کی درآمد پر اضافی ٹیرف عائد کر نے کے بیان پر ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چین کا ہمیشہ سے یہ ماننا ہے کہ تحفظ پسندی کا کوئی مستقبل نہیں اور تجارتی و ٹیرف جنگ کا بھی کوئی فاتح نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بین الاقوامی برادری کی بھی عمومی اتفاق رائے بن چکی ہے۔چینی ترجمان نے کہا کہ امریکہ کو بھی یہ احساس کرنا چاہئے کہ بین الاقوامی برادری کو اضافی ٹیرف کی نہیں بلکہ مساوی مذاکرات کے ذریعے باہمی احترام کی بنیاد پر اپنے تحفظات کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین اپنے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لئے تما م ضروری اقدامات جاری رکھے گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
آذربائیجان میں بی بی سی نیوز کو معطل کر دیا گیا
BAKU:آذربائیجان کی حکومت نے برطانوی نشریاتی ادارہ (بی بی سی) نیوز کو معطل کردیا تاہم ایک صحافی کو ملک میں کام جاری رکھنے کی اجازت ہوگی۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق آذربائیجان کی وزارت خارجہ نے بی بی سی نیوز کی مقامی نشریات بند کرنے کے احکامات جاری کردیے لیکن فیصلے کے حوالے سے کوئی وضاحت جاری نہیں کی گئی ہے۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ باکو غیرملکی میڈیا کے ساتھ تمام فیصلوں اور تعلقات میں باہمی تعاون کے اصول کو مدنظر رکھتا ہے۔
بی بی سی نے بیان میں کہا کہ آذربائیجان کی وزارت خارجہ کی جانب سے زبانی احکامات کے بعد نشریات بند کرکے لیے تذبذب کا شکار تھے لیکن ہمیں آزاد صحافت کے خلاف اس طرح کے سخت اقدامات پر انتہائی افسوس ہے کیونکہ ہم آذربائیجان سے واقعات کی رپورٹ بیرون ملک اپنے ناظرین کو فراہم نہیں کر پائیں گے۔
مزید بتایا گیا کہ ہم آذربائیجان کے حکام سے مزید وضاحت کے خواہاں ہیں۔
آذربائیجان میں بی بی سی کی نشریات 1994 میں شروع کی گئی تھی اور اوسطاً ایک ہفتے میں ناظرین کی تعداد 10 لاکھ تک پہنچ جاتی ہے۔
صحافیوں کی عالمی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے مطابق آذربائیجان میں حالیہ برسوں کے دوران صحافت پر سختی کی جارہی ہے اور اس وقت میڈیا سے منسلک 21 پروفیشنلز قید ہیں۔
دوسری جانب آذربائیجان کے صدر الہام علیوف صحافیوں کی گرفتاری پر ہونے والی تنقید کو مسترد کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آذربائیجان میں آزاد صحافت اور مفت انٹرنیٹ کی سہولت موجود ہے۔