تجارتی اور ٹیرف جنگ کا کوئی فاتح ہے۔چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
تجارتی اور ٹیرف جنگ کا کوئی فاتح ہے۔چینی وزارت خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 18 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون نے یومیہ پریس کانفرنس میں امریکی صدر ٹرمپ کے اپریل میں غیر ملکی کاروں کی درآمد پر اضافی ٹیرف عائد کر نے کے بیان پر ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چین کا ہمیشہ سے یہ ماننا ہے کہ تحفظ پسندی کا کوئی مستقبل نہیں اور تجارتی و ٹیرف جنگ کا بھی کوئی فاتح نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بین الاقوامی برادری کی بھی عمومی اتفاق رائے بن چکی ہے۔چینی ترجمان نے کہا کہ امریکہ کو بھی یہ احساس کرنا چاہئے کہ بین الاقوامی برادری کو اضافی ٹیرف کی نہیں بلکہ مساوی مذاکرات کے ذریعے باہمی احترام کی بنیاد پر اپنے تحفظات کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین اپنے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لئے تما م ضروری اقدامات جاری رکھے گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
اسٹیبلشمنٹ سے مصالحت کی کوششیں، پی ٹی آئی کی خارجہ امور اور بین الاقوامی تعلقات کی کمیٹیاں تحلیل
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اپنی کور اور سیاسی کمیٹیوں میں تبدیلیوں پر غور کر رہی ہے، اور اعلیٰ پارٹی قیادت کے درمیان ان باڈیوں سے شہباز گل جیسے متنازع شخصیات کو نکالنے کے لیے مشاورت جاری ہے۔
پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق، مجوزہ تبدیلیوں پر پارٹی کے قید میں موجود بانی چیئرمین عمران خان سے مشاورت کی جائے گی، جن کی منظوری کسی بھی بڑی تنظیمی تبدیلی کے لیے ناگزیر ہے۔
ایک متعلقہ پیشرفت میں، پی ٹی آئی نے حال ہی میں اپنی خارجہ امور اور بین الاقوامی تعلقات کی کمیٹی کو باقاعدہ طور پر تحلیل کر دیا ہے۔ یہ کمیٹی رواں سال 28 جنوری کو قائم کی گئی تھی، جس میں نمایاں شخصیات جیسے کہ زلفی بخاری، سجاد برکی، شہباز گل، اور عاطف خان شامل تھے۔
تحلیل کا اعلان بیرسٹر گوہر خان کی جانب سے جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے کیا گیا، جو عمران خان کی ہدایات پر عمل کر رہے تھے۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ یہ اقدام امریکا میں مقیم پی ٹی آئی کے کچھ نمایاں کارکنوں کی جانب سے عمران خان تک پہنچائی گئی تشویش کے بعد کیا گیا۔
خیال ہے کہ ان کارکنوں نے، خاص طور پر پی ٹی آئی کی اوورسیز شاخوں کے اندر کمیٹی کی سمت کے حوالے سے بڑھتی ہوئی بے چینی کا اظہار کیا۔ پی ٹی آئی کی امریکا شاخ خاص طور پر پاکستان کی عسکری اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے اپنے رویے پر منقسم نظر آتی ہے جبکہ کچھ اراکین فوج اور اس کی قیادت کے خلاف جارحانہ مؤقف اپنائے ہوئے ہیں، وہیں دیگر اب مکالمے اور مفاہمت کی وکالت کر رہے ہیں۔
یہ داخلی دراڑ اس وقت مزید نمایاں ہوئی جب امریکا میں مقیم ڈاکٹروں اور تاجروں کا ایک گروہ حال ہی میں اسلام آباد آیا، جہاں انہوں نے مبینہ طور پر ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار کے علاوہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے بھی ملاقات کی۔
ان کی کوششوں کو، جو پی ٹی آئی اور فوج کے درمیان تعلقات کی مرمت کے طور پر دیکھی جا رہی تھیں، پارٹی کی ڈائیسپورا میں موجود سخت گیر عناصر کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
مزیدپڑھیں:کاجول ائیرپورٹ پرانجلی بن گئیں