اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف اپیلوں پرعمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری اور جسٹس جمال کے قصوں پر قہقہے لگ گئے۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ نے سماعت کی، دوران سماعت سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ کوئی جج وہ الفاظ آئین میں شامل نہیں کر سکتا جو آئین کے متن میں نہ ہوں،اگر ایسا کرنے کی اجازت دی گئی تو یہ بہت خطرناک ہوگا، جج کو یہ اختیار نہیں ملنا چاہئے وہ ایسے الفاظ آئین میں شامل کرے جو آئین کا حصہ ہی نہیں،دوران سماعت سلمان اکرم راجہ نے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا آرٹیکل 63اے نظرثانی کا حوالہ دیا۔

ملک میں ہونیوالی شہادتیں دہشتگردوں کو واپسی کی اجازت دینے کا نتیجہ ہے: اسحاق ڈار

سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ آرٹیکل 63اے نظرثانی اپیل میں بھی یہی اصول طے ہوا، مرضی کے الفاظ آئین میں شامل نہیں کئے جا سکتے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ نے آرٹیکل 63اے نظرثانی اپیل فیصلے کو سراہا، یہ قابل ستائش ہے،فیصل صدیقی نے کہا کہ الگتا ہے آج کا دن عدالتی اعتراف کا دن ہے۔

وکیل بانی پی ٹی آئی عزیر بھنڈاری نے کہاکہ اس آئینی بنچ نے صحیح معنوں میں تشریح کرنی ہے،ہلکے پھلکے انداز میں ایک واقعہ سنانا چاہتا ہوں،ہمارے استاد نے بلیک بورڈ پر لکھا توبہ توبہ شراب سے توبہ، استاد نے کہا کہ ایک شخص اس جملے کو پڑھے گا توبہ توبہ شراب سے توبہ، دوسرا شخص یوں بھی پڑھ سکتا ہے، توبہ توبہ اور شراب سے توبہ، عزیر بھنڈاری کے سنائے گئے واقعہ پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔

غیر سرکاری تنظیموں" آگاہی" اور" سنگ تانی" کے وفد کا پی ڈی ایم اے آفس کا دورہ

اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ایک اور مثال بھی دی جا سکتی ہے،انار کلی بازار میں ایک دکان کے باہر لکھاتھا بڑھیا کوالٹی،ایک صاحب نے یوں پڑھ دیا بڑھیا کوالٹی،جسٹس جمال مندوخیل کے الفاظ پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس جمال نے کہاکہ

پڑھیں:

فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: اعتزاز احسن کا سلمان اکرم راجہ کے موقف سے اختلاف

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا  7 رکنی آئینی بینچ کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: عام شہری کے گھر گھسنا بھی جرم ہے، جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس

معروف وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ آج عمران خان کے وکیل عذیر بھنڈاری نے دلائل دینا تھے، ان سے بات ہوگئی ہے، آج میں دلائل دوں گا، جسٹس امین الدین خان بولے؛ آپ لوگ آپس میں طے کر لیں ہمیں اعتراض نہیں کہ پہلے دلائل کون دے اور بعد میں کون۔

اعتزاز احسن کا سلمان اکرم راجہ سے اختلاف کیوں؟

معروف قانون دان اعتزاز احسن نے فوجی عدالت سے سزایافتہ ارزم جنید کے وکیل سلمان اکرم راجہ کے گزشتہ روز کے دلائل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ سلمان اکرم راجہ ان کے بھی وکیل ہیں، جنہوں نے کل جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔

مزید پڑھیں: بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا کہ سویلنز کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا، جسٹس نعیم اختر افغان کے ریمارکس

اعتزاز احسن کے مطابق انہوں نے سلمان اکرم راجہ کو ایسی کوئی ہدایت نہیں دی تھی اور وہ خود جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے مکمل اتفاق کرتے ہیں، جس پر جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ اعتراض شاید صرف آرٹیکل 63 اے والے فیصلے کے حوالے پر ہے۔

اس موقع پر سلمان اکرم راجہ نے وضاحت کی کہ انہوں نے جسٹس منیب کے فیصلے کے صرف ایک پیراگراف سے اختلاف کیا تھا، کل دلائل ارزم جنید کی جانب سے دیے تھے اور ان پر قائم ہوں۔

ریمارکس اور سرخیاں

جسٹس نعیم اختر افغان سے مکالمہ کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ آپ کے سوال کو سرخیوں میں رکھا گیا کہ عالمی قوانین میں سویلنز کے کورٹ مارشل کی ممانعت نہیں، میڈیا میں تاثر دیا گیا جیسے پتا نہیں میں نے کیا بول دیا ہے۔

مزید پڑھیں:سندھ حکومت نے ملٹری کورٹ میں سویلینز ٹرائل کالعدم قرار دینے کا فیصلہ چیلنج کردیا

جسٹس نعیم اختر افغان کا موقف تھا کہ جو سوال پوچھا تو وہ سب کے سامنے ہے، سوشل میڈیا نہ دیکھا کریں ہم بھی نہیں دیکھتے، سوشل میڈیا کو دیکھ کر نہ اثر لینا ہے نہ اس سے متاثر ہو کر فیصلے کرنے ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے میڈیا کو بھی رپورٹنگ میں احتیاط برتنے کا مشورہ دیا، جسٹس مسرت ہلالی کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف بہت خبریں لگتی ہیں، جس پر جواب دینے کا دل چاہتا ہے، لیکن ان کا منصب جواب دینے کی اجازت نہیں دیتا۔

مزید پڑھیں: آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس کو فیصلہ سنانے کی اجازت دے دی

سلمان اکرم راجہ کا موقف تھا کہ وہ بغیر کسی معذرت کے اپنے دلائل پر قائم ہیں، جس پر جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ سوال تو ہم صرف مختلف زاویے سے مسئلہ سمجھنے کے لیے کرتے ہیں، ہو سکتا ہے ہم آپ کے دلائل سے متفق ہوں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی بینچ اعتزاز احسن جسٹس امین الدین خان جسٹس جمال مندوخیل جسٹس مسرت ہلالی جسٹس نعیم اختر افغان سپریم کورٹ سلمان اکرم راجہ

متعلقہ مضامین

  • 9مئی سے متعلق ملٹری ٹرائل کی قرارداد سیاسی نوعیت کی ہے، وکیل عمران خان
  • سویلنز کا ٹرائل صرف 175 کے تحت ہی ہو سکتا ہے، فوج 245 کے دائرہ سے باہر نہیں جاسکتی۔ جسٹس جمال مندوخیل
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: کیا ایگزیکٹوکے ماتحت فورسز عدالتی اختیار کا استعمال کرسکتی ہیں یا نہیں؟ جج آئینی بینچ
  • کیا عدالتوں کو آزاد ہونا چاہیے یا نہیں؟ جسٹس جمال مندوخیل
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کیس: عمران خان کے وکیل کے دلائل جاری
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: جرم کی نوعیت سے بنیادی حقوق ختم نہیں ہوتے، عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری کا موقف
  • 21 ویں ترمیم میں فوجی عدالتوں کو کالعدم کیوں نہیں قراردیا گیا؟ جج کا لطیف کھوسہ سے مکالمہ
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: اعتزاز احسن کا سلمان اکرم راجہ کے موقف سے اختلاف
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیس؛جسٹس نعیم اختر افغان اور وکیل سلمان اکرم راجہ کے درمیان مکالمہ