Daily Sub News:
2025-02-20@19:54:40 GMT

مینو” سے “میز” تک، دنیا کو بیداری کی ضرورت ہے، رپورٹ

اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT

مینو” سے “میز” تک، دنیا کو بیداری کی ضرورت ہے، رپورٹ

مینو” سے “میز” تک، دنیا کو بیداری کی ضرورت ہے، رپورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 18 February, 2025 سب نیوز

بیجنگ :میونخ سیکیورٹی کانفرنس 2025 کی اختتامی تقریب میں کانفرنس کے چیئرمین کرسٹوف ہوئزگن نے روتے ہوئے کہا کہ امریکی نائب صدر وینس کی تقریر کے بعد ہمیں فکر مند ہونا پڑے گا کہ ہماری مشترکہ اقدار کی بنیاد اب مضبوط نہیں رہی۔اس منظر نے یورپیوں کو، جو ہمیشہ یہ سوچتے تھے کہ وہ امریکہ کے ساتھ میز پر بیٹھ کر عالمی ضیافت سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، یہ احساس دلایا کہ ایسا لگتا ہے کہ انہیں امریکہ کی طرف سے میز سے باہر نکالا جا رہا ہے، جبکہ روس اور یوکرین کے درمیان تنازعے میں پھنسے ہوئے یوکرین نے پایا کہ وہ انکل سیم کی دعوت کے مینو پر صرف ایک پکوان ہیں۔ وینس کی ظالمانہ تقریر، اور ہوئزگن کے آنسوؤں نے یونی پولر دنیا کی سرد اور ظالمانہ فطرت کو بے نقاب کر دیا: امریکہ نے ہمیشہ دنیا کو “مینو” پر ایک پکوان کے طور پر دیکھا ہے، جبکہ دوسرے ممالک ایک ساتھی یا ویٹر بن سکتے ہیں، یا انہیں کسی بھی وقت ذبح کر کے کھایا جا سکتا ہے.

“یوکرین امن منصوبہ” جسے ٹرمپ انتظامیہ نے اجلاس سے پہلے پیش کیا تھا ،اسے “مینو اسٹائل ڈپلومیسی” کا نمونہ کہا جا سکتا ہے: یہ منصوبہ بظاہر “جنگ بندی کا معاہدہ” ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ دوسروں کے مفادات کی قیمت پر بڑی طاقتوں کے درمیان مفادات کی تقسیم ہے، جبکہ اس کے ساتھ ساتھ امریکہ “سیکیورٹی گارنٹی” کے نام پر یورپ پر اپنی دفاعی بالادستی پر کنٹرول برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ متعلقہ فریقوں کو مذاکرات سے باہر رکھا گیا ہے اور یورپ کو روس اور یوکرین کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی کیتھ کیلوگ نے ‘ایک مخصوص امن عمل پر عمل درآمد کرنے سے قاصر’ قرار دیا ہے۔ یہ منظر 20 ویں صدی کے 60 کی دہائی میں کیوبا کے میزائل بحران کی یاد دلاتا ہے، جب امریکہ اور سابق سوویت یونین نے براہ راست ایک معاہدے پر دستخط کئے تھے ، جس میں سوویت یونین نے کیوبا پر حملہ نہ کرنے کے امریکہ کے وعدے کے بدلے کیوبا سے اپنے میزائل واپس لے لیے تھے، اور امریکہ نے یورپ سے یورپی اتحادیوں کی حفاظت کرنے والے’’ جوپیٹر میزائلوں‘‘ کو واپس لے لیا تھا،

جب کہ کیوبا اور امریکہ کے یورپی اتحادیوں کو چھوڑ دیا گیا تھا۔ دونوں میں جو چیز مشترک ہے وہ یہ ہے کہ چھوٹے ممالک کے مفادات بڑی طاقتوں کے معاہدوں سے نگل جاتے ہیں اور نام نہاد “امن” طاقتوروں کے مفادات کی تنظیم نو سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ اس بار، جب یورپ نے اختلاف رائے کا اظہار کرنے کی کوشش کی، وینس نے “یورپی اقدار کے انحطاط” کی طرف انگلی اٹھائی، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ یورپ کی سلامتی کی بے چینی صرف ایک بلاوجہ چیخ ہے، اور یہ کہ یورپ کو سب سے بڑا خطرہ خود یورپ سے ہے۔ “متاثرین کے جرم” کا یہ بیانیہ یونی پولر بالادستی کا ایک عام بیانیہ ہے۔امریکہ کی “مینو منطق” کی ایک طویل تاریخ ہے، چاہے وہ افغانستان ہو، شام ہو، فلسطین اسرائیل تنازعہ ہو یا اب روس-یوکرین تنازعہ، ہر بار امریکہ نے خود کو “شیف” کے طور پر دیکھا ہے، اپنے مخالفین اور یہاں تک کہ اپنے اتحادیوں کو بھی ضیافت کی میز پر لایا ہے۔ ایک طرف انہوں نے مطالبہ کیا کہ یورپ زیادہ دفاعی اخراجات برداشت کرے اور یورپ سے فوجیں واپس بلانے کی دھمکی دی اور دوسری طرف اس نے یوکرین پر دباؤ ڈالا کہ وہ امریکہ کی جانب سے وضع کردہ مذاکراتی معاہدے کو قبول کرے اور ساتھ ہی یوکرین کو نایاب زمینی وسائل اور دوسرے طریقوں سے امریکہ کی طرف سے تمام امداد کا معاوضہ دینے پر مجبور کیا ۔ اجلاس کی افراتفری اور آنسو دراصل پرانے عالمی حکمرانی نظام کا ایک مرثیہ ہے ۔

یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیئن نے کہا کہ “یورپ کو اپنا دفاع مضبوط کرنا ہوگا”، فرانس نے فوری طور پر ایک آزاد سلامتی کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے یورپی سربراہی اجلاس بلایا، اور یوکرین کے صدر زیلنسکی نے “یورپی فوج” کی تشکیل کی تجویز پیش کی – یہ اشارے ظاہر کرتے ہیں کہ یورپ کو امریکہ پر انحصار کرنے کی قیمت کا احساس ہو گیا ہے.کثیر القطبی دنیا کی تعمیر کے لیے ضروری ہے کہ تمام ممالک، چاہے وہ بڑے ہوں یا چھوٹے، مضبوط ہوں یا کمزور، بین الاقوامی نظم و نسق اور قواعد کی تشکیل اور برقراری میں مساوی بنیادوں پر “باورچیوں” کی حیثیت سے حصہ لیں۔چین کی چھنگ ہوا یونیورسٹی میں سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی ڈپٹی ڈائریکٹر شیاؤ چھیئن کا ماننا ہے کہ دنیا ملٹی پولرائزیشن کی طرف بڑھ رہی ہے، جو ایک تاریخی ضرورت اور حقیقت دونوں ہے۔

چین سمیت بہت سے ممالک طاقت میں اضافہ کر رہے ہیں اور بین الاقوامی میدان میں تیزی سے اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اجلاس کے دوران بہت سے یورپی ماہرین اور اسکالرز نے چین کے ساتھ بات چیت کرنے اور مشترکہ طور پر عالمی مسائل کا حل تلاش کرنے میں پہل کی۔شیاؤ چھیئن نے نشاندہی کی کہ آج کی افراتفری کی دنیا میں چین نے ہمیشہ اس بات کی وکالت کی ہے کہ بین الاقوامی تعلقات کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے مطابق سنبھالا جانا چاہئے اور دنیا میں سب سے بڑا اتفاق رائے تلاش کرنا ہے ، جو کثیر القطبی دنیا کی تعمیر کا اہم سنگ بنیاد ہے۔ہوئزگن کے آنسو محض جذباتی آنسو نہیں ہونے چاہئیں بلکہ بیداری کے محرک ہونے چاہئیں۔ جب دنیا “مینو سیاست” کے حقیقت کو سمجھ لیتی ہے،تو یہ ماننا پڑےگا کہ صرف کثیر قطبیت کے عمل کو فروغ دے کر ہی ہر ملک “پکوان” سے “شیف” میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ بہرحال، حقیقی امن کبھی دوسروں کی طرف سے نہیں دیا جاتا ہے، بلکہ مساوی مکالمے اور چیک اینڈ بیلنس سے پیدا ہوتا ہے – اور یہ شاید سب سے بڑا اور اہم انکشاف ہے جو میونخ سیکیورٹی کانفرنس نے دنیا پر چھوڑا ہے۔

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

چین کی اینیمشن فلم”نیزہ 2″ کا عالمی باکس آفس 12 ارب یوآن سے تجاوز کر گیا

چین کی اینیمشن فلم”نیزہ 2″ کا عالمی باکس آفس 12 ارب یوآن سے تجاوز کر گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 18 February, 2025 سب نیوز

بیجنگ :چین کی اینیمشن فلم”نیزہ 2″ کا عالمی باکس آفس 12.123 بلین یوآن سے تجاوز کر گیا اور عالمی سطح پر فلمی تاریخ کی باکس آفس فہرست میں یہ فلم ٹاپ نو میں شامل ہو گئی۔ ریلیز ہونے کے بعد سے ، فلم “نیزہ 2” نے متعدد “ریکارڈ” قائم کیے ہیں۔

چینی فلمی تاریخ کے باکس آفس  میں اسے ٹاپ پر آنے  میں صرف 8 دن اور 5 گھنٹے لگے ، یہ فلم عالمی سنگل فلم مارکیٹ کی باکس آفس چیمپئن بن گئی ، اور عالمی اینیمیٹڈ فلم باکس آفس فہرست میں “واحد نان ہالی ووڈ پروڈکشن” کے طور پر دوسرے نمبر پر رہی۔ بی بی سی کا کہنا ہے کہ “نیزہ 2” نے نہ صرف چین میں بے پناہ مقبولیت حاصل کی ہے بلکہ بیرون ملک مقبولیت بھی حاصل کی ہے۔ گزشتہ چند دنوں میں امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سمیت دیگر ممالک کے سینما ہالز میں “نیزہ 2”  دیکھنے والے ناظرین کی موجودگی کی شرح 90 فیصد سے زیادہ رہی ہے۔

 “نیزہ 2” دنیا بھر میں مقبول کیوں ہے؟ اچھی کہانی بنیادی وجہ ہے. “نیزہ 2” نےکلاسیکی افسانوی کرداروں کو جدید بناکر  ایک ناقابل تسخیر  جرات مند تصویر پیش کی ہے جسے پوری دنیا سمجھ سکتی ہے۔ روئٹرز کا کہنا ہے کہ “نیزہ 2”  کی مقبولیت چین کے مقامی آئی پی کی مضبوط توانائی کی تصدیق کرتی ہے۔ پروڈکشن کے لحاظ سے پانچ سال کی محنت سے فلم میں تقریباً 2،000 اسپیشل ایفیکٹ شاٹس اور 10،000 سے زیادہ اسپیشل ایفیکٹس عناصر شامل ہیں ، جس نے چینی اینیمیشن کی صنعت کو حیرت انگیز بنا دیا۔

اپنے وطن  کے دفاع کے لئے مرکزی کردار کی حب الوطنی، دوستی اور بہادری نے مختلف ممالک کے ناظرین کو متاثر کیا ہے۔ امریکی میگزین” ویرائٹی” کا ماننا ہے کہ فلم میں “روایتی اساطیر اور جدید اقدار کا ملاپ” عالمی ناظرین کو راغب کرنے کا مرکز ہے۔ اس سے یہ بھی  ظاہر ہواہے کہ انسان تہذیبوں کے درمیان خلیج کو عبور  کر سکتا ہے اور مشترکہ اقدار کو متحد کر سکتا ہے۔

رواں سال چینی فلم انڈسٹری کے قیام کی 120 ویں سالگرہ اور عالمی فلم انڈسٹری کی 130 ویں سالگرہ ہے۔ توقع کی جا سکتی ہے کہ چین کی جانب سے مزید اچھی فلموں کی پروڈکشن سے  ، دنیا کو ایک حقیقی، سہ جہتی اور جامع چین کی واضح تصور سے شناسائی ملے گی۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ نے زیلنسکی کو نااہل اور انتخاب کے بغیرمسلط آمر قرار دیا
  • کیا امریکی “ڈیپ اسٹیٹ” بھارتی جمہوری عمل پر اثر انداز ہو رہی ہے؟
  • روس اور امریکا کے مذکرات پر یورپی راہنماﺅں میں مایوسی‘ ٹرمپ پر زبردستی فیصلہ مسلط کرنے کا الزام
  • پاک بحریہ اور رائل سعودی نیول فورسز کی مشترکہ مشق “افعی الساحل” کراچی میں اختتام پذیر
  • نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں چینی فلم “نیژ ا 2” کی خصوصی اسکریننگ کی تقریب
  • ایلون مسک نے نیا چیٹ بوٹ “گروک تھری” لانچ کردیا
  • پیرس اجلاس: یوکرین مسئلے پر جوابات سے زیادہ سوالات پیدا ہوئے
  • چین کی اینیمشن فلم”نیزہ 2″ کا عالمی باکس آفس 12 ارب یوآن سے تجاوز کر گیا
  • چین اور یورپ کثیر قطبی دنیا میں اہم قوتیں ہیں، چینی وزیر خارجہ