کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزم شیراز کے دوران تفتیش اہم انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اغوا کے بعد دوست کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل کیس میں ملزم شیراز کی پولیس انٹیروگیشن رپورٹ سامنے آگئی۔
رپورٹ کے مطابق شیراز نے کہا کہ مصطفیٰ کی والدہ کو جو تاوان کی کال اور میسیج انٹرنیشنل نمبر سے آئے وہ ارمغان نے کئے یا کسی اور نے مجھے علم نہیں، مجھے پولیس نے 14 فروری کو کورنگی روڈ ڈی ایچ اے سے گرفتار کیا، میں پہلی دفعہ گرفتار ہوا ہوں۔
شیراز نے پولیس کو بتایا کہ اس واقعے سے پہلے میرے اوپر کوئی مقدمہ نہیں ہے، ارمغان کے ساتھ ملکر یہ کام کیا، مصطفیٰ کی لاش اس ہی کی گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر بلوچستان کے علاقے میں گاڑی اور لاش کو جلادیا۔
یہ بھی پڑھیں: مصطفیٰ قتل کیس: ارمغان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق درخواست منظور، ملزم کے پولیس پر سنگین الزامات
ملزم نے کہا کہ جہاں گاڑی کو جلایا اس مقام کی نشاندہی کرواسکتا ہوں، جس جگہ ارمغان کے بنگلے میں کمرے کے اندر مصطفیٰ کو مارپیٹ کی گئی اس کی نشاندہی بھی کرواسکتا ہوں، مارپیٹ سے مصطفیٰ کا خون نکلا، جسے ارمغان نے اپنے ملازمین سے صاف کروایا تھا۔
پولیس کے مطابق کیس میں گرفتار ملزم شیرازجسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہے، ملزم سے مزید تفتیش کی جارہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی: گھر کی کھدائی کے دوران انسانی باقیات برآمد، 30 سال پرانا قتل کا معمہ سامنے آگیا
کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن کے گلشن بہار میں گھر کی کھدائی کے دوران انسانی باقیات برآمد، 30 سال پرانا قتل کا معمہ سامنے آگیا۔
رپورٹ کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ معاملے کا مقدمہ پاکستان بازار پولیس اسٹیشن میں بیٹی کی مدعیت میں درج کرلیا گیا، بیٹی نے الزام لگایا کہ سوتیلے والد نے 30 سال قبل والدہ کو قتل کرکے گھر میں دفن کیا۔
مقدمہ کے متن کے مطابق 30سال قبل میرے والد نذیر احمد ہمیں چھوڑ کر بنگہ دیش چلےگئےتھے، 30سال قبل میری والدہ ممتاز بیگم نےفرید عالم نامی شخص سےشادی کرلی تھی، میرے سوتیلے والد کا ہمارے ساتھ اچھا سلوک نہیں تھا۔
اس میں کہا گیا کہ ایک دن میں پڑھنے کے لیئےمدرسےگئی اور میرے والد نے دونوں بھائیوں کو کسی کام کےلیے باہر بھیجا، جب ہم واپس گھر آئے تو ہماری والدہ گھر میں نہیں تھی، ہمارے پوچھنے پر بتایا کہ تمہاری والدہ گم ہوگئی ، ہم چھوٹے تھے۔
اس میں کہا گیا کہ لیکن میرے بھائیوں نے والدہ کو ڈھونڈنےکی بہت کوشش کی نہیں ملی، مکان کی تعمیر کے دوران زمین سے انسانی ہڈیاں ملی،جس کی اطلاع میرے بھائی رمضان نے میرے شوہر کودی۔
مقدمہ کے متن میں کہا گیا کہ میں اپنے بھائیوں کے ساتھ مکان پر آئی، میں نے اور میرے بھائیوں نے ہڈیوں کے ساتھ نکلنےوالےڈوپٹے اور چپل سے پہچانا کہ یہ ہڈیاں ہماری والدہ ممتاز بیگم کی ہیں۔
مقتولہ کی بیٹی کا مقدمہ میں مطالبہ کیا کہ سوتیلے والد کو گرفتار کرکےانصاف فراہم کیا جائے، پولیس حکام نے کہا کہ انسانی باقیات سے ملنےوالے دوپٹے اور چپل سے شناخت میں مدد ملی، مقتولہ کی شناخت ممتاز بیگم کےنام سے ہوئی، جو30سال قبل لاپتہ ہوگئی تھیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کی تاحال فرار ہوگیا،گرفتاری کیلئے چھاپے مارےجارہے ہیں، پولیس نےانسانی ہڈیاں قبضےمیں لےکر مزید تحقیقات کےلیےعباسی اسپتال منتقل کردی تھی، واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہے۔