5 سال میں برآمدات کو 30 سے بڑھا کر 60 ارب ڈالر تک لانا چاہتے ہیں، وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئندہ 3 سے 5 سال میں برآمدات کو 30 ارب سے بڑھا کر 60 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں۔
امریکی نیوز ایجنسی بلومبرگ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئندہ 3 سے 5 سال میں برآمدات کو 30 ارب سے بڑھا کر 60 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں، گزشتہ 12 سے 14 ماہ میں معیشت کی بہتری کے لیے اہم پیش رفت ہوئی، حکومت نے مہنگائی اور شرح سود میں کمی کے لیے اہم فیصلے کیے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کیا، نجکاری کے عمل کو مزید تیز کریں گے، سرکاری اداروں میں اصلاحات کا عمل جاری رکھیں گے، سرکاری اداروں کے نقصانات کم کرنے کے لیے رائٹ سائزنگ کر رہے ہیں، رائٹ سائزنگ سے حکومتی اخراجات میں واضح کمی آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف پائیدار اور مستحکم اقتصادی ترقی چاہتے ہیں، حکومت نے دہرے خسارے قابو کیے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور مالیاتی خسارہ سرپلس میں آیا، حکومتی اخراجات میں کمی کرکے عوامی فلاح و بہبود کو ترجیح دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تجارت کے فروغ میں پاکستان اہم کردار ادا کر سکتا ہے، خطے میں پاکستان کی تجارتی شراکت بڑھانا چاہتے ہیں، خطے میں تجارت کے فروغ سے پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ممکن ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چاہتے ہیں
پڑھیں:
امریکی ٹیرف پر پریشان ہیں مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں،وفاقی وزیرِ خزانہ
امریکی ٹیرف پر پریشان ہیں مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں،وفاقی وزیرِ خزانہ WhatsAppFacebookTwitter 0 13 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے پاکستان امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف پر کسی بھی قسم کا جواب دینے کا ارادہ نہیں رکھتا ہے، پاکستان ٹرمپ ٹیرف سے پریشان ضرورہے کیونکہ یہ غیریقینی صورتحال ہے، ہم سب کو سوچنا ہوگا کہ اس نیو ورلڈ آرڈرکے ساتھ کیسے آگے بڑھیں، میرے خیال میں اس معاملے پر ہمیں بات کرنے کی ضرورت ہے،امریکا ایک طویل عرصے سے تجارت اور دیگر شعبوں میں پاکستان کا اسٹریٹجک پارٹنر ہے لیکن چین سے تعلقات بھی ہمارے لیے اہم ہیں۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ نئی امریکی انتظامیہ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف پر پریشان ضرور ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کو سوچنا ہوگا کہ اس نیو ورلڈ آرڈر کے ساتھ کیسے آگے بڑھیں، اس معاملے پر ہمیں بات کرنے کی ضرورت ہے۔خیال رہے گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کے بیشتر ممالک پر نئے محصولات کے نفاذ کا اعلان کیا تھا، تاہم گزشتہ دنوں امریکا نے اضافی محصولات کے اطلاق کو 90 روز کے لیے روک دیا ہے۔ابتدائی طور پر امریکا نے پاکستان پر بھی 29 فیصد محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم گزشتہ دنوں کے اعلان کے بعد یہ معاملہ 90 روز کے لیے رک گیا ہے۔
محمد اورنگزیب نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کا سوال یہ ہے کہ کیا ہم اس کے بدلے میں امریکا کو کوئی جواب دینے جا رہے ہیں تو اس کا جواب نہیں میں ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں لگتا ہے کہ امریکا اور چین کے درمیان رسہ کشی میں پاکستان کا نقصان ہو رہا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ امریکا ایک طویل عرصے سے تجارت سمیت دیگر شعبہ جات میں پاکستان کا اسٹریٹجک پارٹنر ہے، چین سے تعلقات بھی ہمارے لیے اہم ہیں۔