ایران کے بغیر خطے کی سیاست آگے بڑھانے کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے، سید عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
وزارت خارجہ میں سیاسی اور بین الاقوامی مطالعات کے مرکز میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہ پائیدار سلامتی اس کے بغیر ممکن نہیں کہ سب ایک دوسرے کی سلامتی کا خیال رکھیں، خلیج فارس میں سیکیورٹی ایک مربوط تصور ہے اور اس سے سب کو فائدہ اٹھانا چاہیے، ورنہ کسی کے لیے کوئی سیکیورٹی کی ضمانت نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے خلیج فارس میں آٹھویں ایرانی خارجہ پالیسی کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو خطے کی سیاست سے خارج کرنے کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ خلیج فارس ہمیشہ سے دنیا کی اہم آبی گزرگاہوں میں سے ایک رہا ہے اور اس کی تزویراتی اہمیت ہے، یہ سمندری علاقہ اپنے تمام اتار چڑھاؤ کے باوجود بامعنی تسلسل،اپنی مرکزیت کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یقیناً خلیج فارس نے متعدد تجاوزات اور مداخلت کا بھی مشاہدہ کیا ہے، استعمار طاقتوں کا بے حد و حساب لالچ خلیج فارس کو محفوظ بنانے کا باعث بنا ہے اور اب یہ خطہ انتہائی محفوظ ہو چکا ہے۔
سید عباس عراقچی نے علاقے میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے میں ایران کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے زیادہ سے زیادہ مقامی طور پر سلامتی کو یقینی بنانے کی حکمت عملی کو اپنے ایجنڈے میں رکھا ہے، جس کی وجہ سے خلیج فارس میں جہاز رانی کا عمل محفوظ ہے، تہران کی اصولی پالیسیوں کے باوجود بعض طاقتوں نے خلیج فارس کو بحرانوں اور تنازعات کا مرکز بنانے کی ہر ممکن کوشش کی، عالمی طاقتوں کی طرف سے کئی دہائیوں تک پرامن بقائے باہمی کی فضا کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، لیکن کوئی ایسی چیز کامیاب نہیں ہو سکی۔
انہوں نے واضح کیا کہ آج نہ صرف ایران کو علاقائی معاملات و انتظامات سے خارج کرنے کی پالیسی ناکام ہوئی ہے، بلکہ ایران کی فعال ہمسایہ محور سفارت کاری اور خارجہ پالیسی سے خلیج فارس ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہے، اس عمل کو جاری رکھنے کے لیے خطے کے ممالک کے درمیان موجودہ اتفاق رائے کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے، معلوم ہونا چاہیے کہ پائیدار سلامتی کا حصول اس کے بغیر ممکن نہیں کہ سب ایک دوسرے کی سلامتی کا خیال رکھیں، خلیج فارس میں سیکیورٹی ایک مربوط تصور ہے اور اس سے سب کو فائدہ اٹھانا چاہیے، ورنہ کسی کے لیے کوئی سیکیورٹی کی ضمانت نہیں ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ خلیج فارس میں پیدا والے نئے حالات میں ہم ایک محفوظ تر خلیج فارس دیکھیں گے، ہم پانیوں کی اہمیت کو اولیت دیتے ہوئے قومی مقاصد کو خطے ممالک کیساتھ سازگار تعلقات کی بنا پر حاصل کرنیکی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ساحلی اور سرحدی علاقوں کے لئے کامیاب سفارتی نظام کار پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران، راہداریوں کی اہمیت سے واقف ہے، ایران شمالی-جنوب کوریڈور اور خلیج فارس-بلیک سی کوریڈور کو حتمی شکل دینے کے لیے سرگرم عمل ہے، چابہار صرف ایران اور ہندوستان تک محدود نہیں ہے، بلکہ ایران اور بحرہند کے تمام ممالک کے درمیان بھی ایک اہم موضوع ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ چابہار کی ترقی کا راستہ جاری رہے گا اور ایران چابہار کو خطے کی ایک شاندار بندرگاہ میں تبدیل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ بیرونی روابط کی تاریخ میں خلیج فارس اور ایرانی خارجہ پالیسی کے موضوع پر آٹھویں کانفرنس میں وزارت خارجہ میں سیاسی اور بین الاقوامی مطالعات کے مرکز کے سربراہ سعید خطاب زادہ اور سید عباس عراقچی نے خطاب کیا۔ ابتدا میں سعید خطاب زادہ نے کہا کہ خلیج فارس انسانی معاشرے جتنی وسعت کا حامل ایک سمندر ہے، قدیم زمانے سے لے کر آج تک تاریخ نویسوں اور سفر ناموں کے مصنفین کے آثار میں خلیج فارس کے تذکرے سے ہمیں اس کے تاریخی وجود کے بارے میں قیمتی معلومات فراہم ہوئی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید عباس عراقچی خلیج فارس میں نے کہا کہ کہ ایران انہوں نے کے لیے ہے اور
پڑھیں:
ڈپٹی چیئرمین سینٹ سے پھر جھگڑا، اپوزیشن کا ہنگامہ، عون عباس، ہمایوں مہمند، فلک ناز کی رکنیت معطل
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار) سینٹ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین اور اپوزیشن کے درمیان جھگڑا گزشتہ روز بھی جاری رہا، اپوزیشن نے ڈائس کا گھیراؤ کیا، ڈپٹی چیئرمین کے استعفیٰ اور گیلانی کو واپس کرو کے نعرے لگائے۔ ڈپٹی چیئرمین نے عون عباس، ہمایوں مہمند، فلک ناز چترالی کو رواں سیشن کے لیے معطل کردیا۔ قائم مقام چئیرمین سیدال خان ناصر کی زیر صدارت اجلاس شروع ہوا۔ قائم مقام چئیرمین نے گزشتہ روز کے واقعہ پر وضاحت اور رولنگ دی۔ سیدال خان ناصر نے کہا کہ کل کے کیے گئے اشاروں کا مطلب کسی کی دل آزاری نہیں تھا، قائم مقام چئیرمین نے اپنے الفاظ کارروائی سے حذف کرا دئیے۔ سیدال خان ناصر نے کہا کہ اپوزیشن کے 3 ممبران نے غلط باتیں کیں، 3 ممبران کی رکنیت معطل کرسکتا ہوں لیکن نہیں کروں گا۔ سٹیٹ بینک ترمیمی بل کو موخر کرتا ہوں، سٹیٹ بینک ترمیمی بل آرٹیکل 74 سے اختلاف رکھتا ہے، جب تک بل پر قانونی آئینی معاملہ طے نہیں ہوتا تب تک بل موخر ہوگا۔ شبلی فراز نے کہا کہ رولز کے مطابق آپ کو ووٹنگ کا نتیجہ بتانا ہے۔ شبلی فراز نے ڈپٹی چئیرمین سینٹ کے استعفی کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ آپ نے اپوزیشن سینیٹرز کو بھونکنے سے تشبیہہ دی۔ اپوزیشن سینیٹرز چئیرمین سینٹ ڈائس کے قریب پہنچ گئے، انہوں نے ووٹ کو عزت دو، ڈپٹی چئیرمین استعفی دو کی نعرے بازی کی۔ اس دوران ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے وقفہ سوالات پر کارروائی آگے بڑھانے کا اعلان کردیا اور کہا کہ وضاحت کرچکا ہوں کسی کی من مانی سے نہیں ہاؤس قانون کے مطابق چلے گا۔ اپوزیشن اراکین نے ڈائس کا گھیراؤ جاری رکھا اور مسلسل نعرے بازی کرتے رہے۔ وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ اپوزیشن اب واو واو پر آگئی ہے، جنگلی حیات میں چند آوازیں رہ گئی ہیں جو اپوزیشن والوں نے سیکھنی ہے۔ ڈپٹی چئیرمین سینٹ نے کہا کہ اگر تھک گئے ہیں تو سیٹوں پر بیٹھ جائیں، بس آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔ بعدازاں ہنگامے پر انہوں نے اپوزیشن سے متعلق کہا کہ ان کی تربیت ہی ایسی ہے، آئین قانون و رولز کے مطابق چلیں گے، ملک آئین و قانون کے مطابق چلے گا، اپوزیشن کے رویہ کے مطابق رولز کے مطابق عمل کروں گا۔ قائم مقام چئیرمین نے عون عباس، ہمایوں مہمند، فلک ناز چترالی کو رواں سیشن کیلئے معطل کردیا اور ان تینوں کو ایوان سے نکالنے کا حکم دے دیا۔ سینیٹر پلوشہ خان نے ملک بھر میں نماز استسقاء کے اہتمام کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ملک میں بارش نہیں ہو رہیں، نماز استسقاء کا اہتمام کیا جائے، نماز استسقاء سے متعلق آفس اقدامات کرے۔ بعدازاں اجلاس 21 فروری 2025ء بروز جمعہ ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔