وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ اجلاس میں اہم فیصلے متوقع
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس 3 بج کر 30 منٹ پر ہوگا جس میں 13 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ کابینہ کو وزارتوں اور محکموں میں ای-آفس پر عملدرآمد پر بریفنگ دی جائے گی، کابینہ قومی سرحدوں سے ماورا علاقوں میں آبی ماحول کے تحفظ اور استعمال کے عالمی معاہدے کی توثیق کرے گی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نیشنل بک فاؤنڈیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر کی تعیناتی کی منظوری دے گی، وفاقی کابینہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دے گی، اس کے علاوہ کابینہ ریاستی ملکیتی ادارہ جات ایکٹ 2023 میں مجوزہ ترمیم کی منظوری دے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق میں دارالحکومت سے رکن کی تعیناتی کی منظوری ایجنڈے کاحصہ ہے، کابینہ آئی ٹی یو اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے درمیان ایم او یوکی منظوری دے گی۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ملٹری انٹیلیجنس کی جانب سے گکگت بلتستان کی سیکیورٹی اور ڈیوٹی الاؤنسز کی ادائیگی کے لئے واجبات کی منظوری دی جائے گی، کابینہ اقوام متحدہ کے انسداد بدعنوانی کنونشن کے تحت کنٹری رپورٹ کی منظوری دے گی۔
اس کے علاوہ کورنگی فشریز ہاربر اتھارٹی کے ایم ڈی کی تعیناتی بھی کابینہ ایجنڈے کا حصہ ہے، میڈیکل کالج راولپنڈی کی سیکشن 21 کے تحت درخواست کو پی ایم ڈی سی کے سپرد کرنے کی منظوری دی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی منظوری دے گی وفاقی کابینہ
پڑھیں:
وفاقی حکومت صوبے کے آئینی و قانونی حقوق دے. علی امین گنڈا پور
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اپریل ۔2025 )وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت صوبے کی آئینی و قانونی حقوق دیں، یہ ہمارا حق ہے، پن بجلی کے منافع، این ایف سی اور ضم اضلاع کے فنڈز سے متعلق ہمارے سارے مطالبات آئینی اور قانونی ہیں. پشاور میں وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت اعلی سطح اجلاس میں وفاقی حکومت سے آئینی و قانونی مالی حقوق کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا اجلاس میں پن بجلی کے منافع، نئے این ایف سی ایوارڈ اور ضم اضلاع کے فنڈز پر تفصیلی گفتگو ہوئی. اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاق کے ذمے صوبے کے 1900 ارب روپے واجب الادا ہیں، جبکہ عبوری طریقہ کار کے تحت مزید 77 ارب روپے کی ادائیگی بھی باقی ہے وزیر اعلی نے کہا کہ یہ مطالبات غیر قانونی نہیں، بلکہ آئینی و قانونی حق ہیں۔(جاری ہے)
ضم اضلاع کے ترقیاتی اور جاریہ اخراجات کی مد میں بھی وفاقی فنڈز کی کمی پر تشویش کا اظہار کیا گیا. علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ضم اضلاع کے حالات خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں اور این ایف سی ایوارڈ پر فوری نظرثانی کی ضرورت ہے وفاقی حکام نے صوبائی موقف سے اصولی اتفاق کیا اور یقین دہانی کرائی کہ واجبات کی ادائیگی اور دیگر معاملات ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے اجلاس میں آﺅٹ آف دی باکس کمیٹی کا اجلاس بلانے اور سی سی آئی میں سفارشات پیش کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا.