مینا خان آفریدی کو 11 مارچ تک حفاظتی ضمانت مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
وزیرِ اعلیٰ تعلیم کے پی مینا خان آفریدی—فائل فوٹو
پشاور ہائی کورٹ نے خیبر پختون خوا کے وزیر ہائر ایجوکیشن مینا خان آفریدی کو 11 مارچ تک حفاظتی ضمانت دے دی۔
درخواست پر سماعت جسٹس صاحبزادہ اسد اللّٰہ اور جسٹس عبد الفیاض نے کی۔
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان نے کرغزستان سے طلباء کی واپسی کے لیے سہولیات فراہم کرنے کا اعلان کردیا۔
پشاور ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت پر وفاقی حکومت اور اسلام آباد پولیس سے مقدمات کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔
عدالتِ عالیہ میں وزیرِ ہائر ایجوکیشن کے پی مینا خان نے مقدمات کی تفصیلات اور حفاظتی ضمانت کے لیے درخواست دی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
برطانیہ جانے کے خواہشمند پاکستانی طلبا کے لئے بڑی خبر
لندن (نیوز ڈیسک) برطانیہ جانے کے خواہشمند پاکستانی طلبا کے لئے بڑی خبر آگئی ، گریجویٹ ویزا پالیسی میں بڑی تبدیلیاں زیر غور ہے۔
تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی حکومت نیٹ مائیگریشن کم کرنے کی وسیع تر کوششوں کے تحت گریجویٹ ویزا پالیسی میں اہم تبدیلیوں پر غور کر رہی ہے، جس کے باعث ہوم آفس اور محکمہ تعلیم کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔
فنانشل ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا مجوزہ اصلاحات کے تحت بین الاقوامی طلباء کو تعلیم مکمل کرنے کے بعد برطانیہ میں قیام کے لیے گریجویٹ سطح کی ملازمت حاصل کرنا ضروری ہوگا۔
ہوم آفس کا کہنا ہے کہ وہ نیٹ مائیگریشن میں کمی کے حکومتی ہدف کو پورا کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
ایک اہلکار نے بتایا: “ہمیں وزیر اعظم کی جانب سے نیٹ مائیگریشن کم کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے، اور ہم اس پر عمل درآمد کر رہے ہیں، یہ واقعی مایوس کن ہے کہ محکمہ تعلیم نے یونیورسٹیز یو کے کو اس کے خلاف لابنگ کی ترغیب دی۔”
یاد رہے کہ 2021 میں متعارف کرائی گئی موجودہ گریجویٹ ویزا اسکیم کے تحت بین الاقوامی طلباء کو گریجویشن کے بعد دو سال تک برطانیہ میں رہنے کی اجازت حاصل ہے۔ تاہم مائیگریشن ایڈوائزری کمیٹی کی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ اسکیم کے تحت 60 فیصد سے زائد فارغ التحصیل طلباء ایک سال بعد بھی £30,000 سے کم کما رہے ہیں، جو کہ ایک عام گریجویٹ کی اوسط تنخواہ سے کم ہے۔
دوسری جانب محکمہ تعلیم کو خدشہ ہے کہ ویزا میں تبدیلیاں مالی مشکلات کا شکار یونیورسٹیوں پر مزید دباؤ ڈال سکتی ہیں۔
یونیورسٹیز یو کے کی چیف ایگزیکٹیو ویوین اسٹرن نے کہا کہ اسکیم کو محدود کرنا “غیر دانشمندانہ” فیصلہ ہوگا، کیونکہ بین الاقوامی طلباء ہر سال برطانوی معیشت میں تقریباً £40 بلین کا حصہ ڈالتے ہیں، دو سالہ ویزا طلباء کو عملی تجربہ حاصل کرنے اور ملازمت تلاش کرنے کے لیے ضروری وقت فراہم کرتا ہے۔
ہوم آفس نے اس دباؤ کے جواز میں یہ بھی کہا ہے کہ 2024 میں پناہ کے 40,000 دعوے ایسے افراد کی جانب سے آئے جن کے پاس پہلے برطانیہ کے ویزے تھے، جن میں سے تقریباً 40 فیصد سابق طالب علم ویزا رکھنے والے تھے۔ حکام کا دعویٰ ہے کہ ان میں سے بعض افراد طالب علم یا گریجویٹ ویزا سے سیاسی پناہ کی درخواستوں کی جانب منتقل ہوئے، اور آخرکار حکومتی رہائش تک جا پہنچے، جس میں بعض اوقات دھوکہ دہی کا عنصر بھی شامل ہوتا ہے۔
متوقع طور پر وزیر اعظم سر کیر اسٹارمر کی زیر قیادت لیبر حکومت اگلے ماہ مائیگریشن پالیسی پر وائٹ پیپر جاری کرے گی، جس میں گریجویٹ ویزا اسکیم میں ممکنہ اصلاحات شامل ہوں گی۔
پچھلی کنزرویٹو حکومت کے برعکس جس نے یونیورسٹیوں پر پڑنے والے اثرات کی وجہ سے صرف معمولی تبدیلیاں کی تھیں، نئی تجاویز میں زیادہ سخت شرائط متعارف کرائے جانے کا امکان ہے۔
مزیدپڑھیں:ملک میں گرمی کی شدید لہر، محکمہ موسمیات نے ہیٹ ویو کا خدشہ ظاہر کردیا