اسلام آباد (صغیر چوہدری )اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکٹر ای الیون میں چلڈرن پارک کو دو ہفتوں میں اصل حالت میں بحال کرنے کا حکم دے دیا ۔ رہائشیوں کے مطابق گرین ایریا یا پبلک پارک کو کمرشل ایریا میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا ،قابضین نے چلڈرن پارک سے بچوں کے جھولے اکھاڑ کر وہاں ہیوی مشینری کیساتھ غیر قانونی تعمیرات کا آغاز کر دیا تھا
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محمد آصف نے ای الیون کے چلڈرن پارک میں غیر قانونی تعمیرات کیخلاف علاقہ مکینوں کی درخواست پر سماعت کی ۔ ای الیون کے رہائشیوں نے چلڈرن پارک پر قبضے اور تجاوزات کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا ۔ پٹیشنرز کی جانب سے کاشف علی ملک ایڈوکیٹ دیگر وکلا کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ سی ڈی اے آرڈی نینس کے تحت گرین ایریا یا پبلک پارک کو کمرشل ایریا میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا ۔ای الیون کے چلڈرن پارک میں مسلح افراد ہیوی مشینری کیساتھ داخل ہوئے اور بچوں کے جھولے اکھاڑ کر وہاں غیر قانونی تعمیرات شروع کر دیں جس سے پٹیشنرز سمیت ای الیون کے دیگر رہائشیوں کے حقوق متاثر ہوئے۔ رہائشی متاثرین میں لاہور ہائی کورٹ کے ایک سینئر جج بھی شامل ہیں۔ سی ڈی اے کے علم میں معاملہ لانے کے باوجود اتھارٹی غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات ختم نہیں کرا سکی۔ قابضین کو غیر قانونی تعمیرات سے روکنے پر علاقے میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال بھی پیدا ہو چکی ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ وہ احکامات جاری کرے۔ عدالت نے غیر قانونی تعمیرات روکنے کا حکم دیتے ہوئے چلڈرن پارک کی دو ہفتوں میں بحالی کے احکامات جاری کر دیے

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائی کورٹ غیر قانونی تعمیرات الیون کے پارک کو

پڑھیں:

سینیارٹی کا معاملہ:اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کا سپریم کورٹ سے رجوع ،جسٹس سرفراز ڈوگر کو کام سے روکنے استدعا

اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججزنے سینیارٹی کے خلاف درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی 
      جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سینئر وکلاء منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین کی وساطت سے درخواست دائر کی ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے درخواست میں صدر مملکت، وفاق اور جوڈیشل کمیشن سمیت رجسٹرار سپریم کورٹ، سندھ، بلوچستان اور لاہور ہائیکورٹس کے رجسٹرار کو بھی فریق بنایا ۔
 عدالت عظمیٰ میں آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت 49 صفحات پر مشتمل درخواست دائر کی گئی، جس میں مؤقف اختیارکیاگیا کہ مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا
درخواست گزاروں نے  استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ قرار دے کہ صدر کو آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات حاصل نہیں ہیں، جسٹس سرفراز ڈوگر کو بطور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کام سے روکا جائے۔
ججز کی درخواست میں یہ استدعا بھی کی گئی  کہ جسٹس خالد سومرو اور جسٹس محمد آصف کو بھی جوڈیشل ورک سے روکا جائے۔
یاد رہےکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے نظر ثانی شدہ سنیارٹی لسٹ میں ججز کے عہدوں کو کم کرنے کا جواز پیش کرتے ہوئے گزشتہ فیصلوں پر اعتماد کا اظہار کیا تھا، جس میں بھارتی سپریم کورٹ کا ایک فیصلہ بھی شامل ہے جس میں تقرریوں سے تبادلوں کو الگ کیا گیا تھا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی جانب سے سنیارٹی لسٹ میں ترمیم کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی تھی۔
یہ فیصلہ ججز کے تبادلے اور سینیارٹی سے متعلق آئینی دفعات اور عدالتی مثالوں کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد جاری کیا گیا تھا۔
 یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا، جب وزارت قانون و انصاف نے یکم فروری کو ایک نوٹی فکیشن جاری کیا جس میں 3 موجودہ ججز جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد آصف کا ان کے متعلقہ ہائی کورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ تبادلہ کیا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ہمارے چیف جسٹس کو کام کرنے سے روکا جائے، ہائی کورٹ کے پانچ جج مدعی بن کر سپریم کورٹ پہنچ گئے
  • سینیارٹی کا معاملہ:اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کا سپریم کورٹ سے رجوع ،جسٹس سرفراز ڈوگر کو کام سے روکنے استدعا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں سنیارٹی کے معاملے پر قانونی جنگ، 5 ججز نے وکیل کرلیے
  • سندھ بلڈنگ،ضلع وسطی میں عمارتوں کی غیر قانونی تعمیرات تیز
  • اسلام آباد ہائی کورٹ ججز سنیارٹی  کے معاملے میں اہم پیش رفت
  • اسلام آباد ہائی کورٹ ججز سنیارٹی کے معاملے میں اہم پیش رفت
  • کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہوئے تو جمشید دستی نے الیکشن کیسے لڑا؟ ممبر الیکشن کمیشن کا سوال
  • سندھ بلڈنگ ،آصف رضوی کی سرپرستی ،سرکاری اراضی پر کمرشل تعمیرات مکمل
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا پارک پر کمرشل تعمیرات روکنے کا حکم