ٹرمپ کے غزہ منصوبے پر عرب ممالک کا اجلاس 21 فروری تک ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
ٹرمپ کے غزہ منصوبے پر عرب ممالک کا اجلاس 21 فروری تک ملتوی WhatsAppFacebookTwitter 0 18 February, 2025 سب نیوز
دوحہ (آئی پی ایس)عرب سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کے منصوبے کے جواب میں عرب رہنماؤں کا طے شدہ سعودی اجلاس ایک دن کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے، جس میں اب مزید 5 ممالک شرکت کریں گے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاض میں ہونے والا منی عرب اجلاس جمعرات سے جمعہ 21 فروری تک ملتوی کردیا گیا ہے، بعد ازاں ایک عرب سفارتی ذرائع نے بھی نئی تاریخ کی تصدیق کی۔
اجلاس میں تین عرب ممالک کی شرکت متوقع تھی، تاہم سعودی ذرائع کا کہنا ہے کہ اب اجلاس میں مصر اور اردن کے ساتھ خلیج تعاون کونسل کے 6 ممالک کے رہنما شامل ہوں گے تاکہ غزہ کی پٹی میں ٹرمپ کے منصوبوں کے متبادل پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔
خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک میں متحدہ عرب امارات، بحرین، سعودی عرب، عمان، قطر اور کویت شامل ہیں۔
سعودی ذرائع کا کسی ملک کا نام لیے بغیر کہنا تھا کہ ’ایک بااثر خلیجی ملک نے ریاض اجلاس میں شامل نہ کیے جانے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا، جس پر منتظمین نے تمام خلیجی ممالک کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔‘
ٹرمپ نے غزہ کی پٹی پر قبضہ کرنے اور اس کے 20 لاکھ سے زائد رہائشیوں کو اردن یا مصر منتقل کرنے کی تجویز پیش کی تھی، جو ماہرین کے مطابق بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی۔
عرب ممالک نے متفقہ طور پر فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کے خیال یا اس طرح کے کسی بھی امکان کو مسترد کر دیا ہے۔
اس سے قبل امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ واشنگٹن، فلسطینی علاقے سے متعلق عرب ممالک کی تجاویز سننے کو تیار ہے، جہاں 15 ماہ سے زائد عرصے کی لڑائی کے بعد 19 جنوری کو جنگ بندی کی گئی تھی۔
مارکو روبیو نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ وہ اتوار کو اسرائیل، پیر کو سعودی عرب اور پھر متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران ان خیالات پر تبادلہ خیال کر سکیں گے۔
بعد ازاںجاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق گزشتہ ہفتے اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات کی اور فلسطینیوں کی بے دخلی کے خلاف اردن کے مستقل موقف کا اعادہ کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ملاقات کے دوران اپنے منصوبے کو دہرایا تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عرب ممالک
پڑھیں:
سعودی آئل کمپنی ”آرامکو “ کی بھارت میں مزیددو آئل ریفائنریوں میں سرمایہ کاری کے لیے بات چیت
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اپریل ۔2025 ) سعودی آئل کمپنی ”آرامکو “بھارت میں مزیددو آئل ریفائنریوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے بات چیت کر رہا ہے سعودی عرب دنیا کا سب سے بڑا تیل کا برآمد کنندہ ملک ہونے کی وجہ سے مارکیٹ میں اپنے خام تیل کوصاف کرنے کے لیے مستحکم شراکت داروں کے ساتھ معاہدے کررہا ہے”رائٹرز“کے مطابق بھارت دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل کا صارف اور درآمد کنندہ، عالمی ریفائننگ کا مرکز بننا چاہتا ہے کیونکہ مغربی کمپنیاں صاف ایندھن کی طرف اپنی تبدیلی میں خام تیل کی پروسیسنگ کی صلاحیت کو کم کررہی ہیں اور دہلی اس صورتحال سے بھرپورفائدہ اٹھانا چاہتا ہے.(جاری ہے)
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سستے ایرانی اور روسی تیل میں دلچسپی کی وجہ سے تیل کی درآمدات میں سعودی عرب کا حصہ کم ہوگیا ہے کیونکہ بھارتی ریفائنرز خام تیل کی صفائی کے لیے ایران اور روس کے تیل کو ترجیح دے رہی ہیں جس سے انہیں زیادہ منافع حاصل ہوتا ہے . آرامکو بھارتی پیٹرولیم کارپوریشن اور آئل اینڈ نیچرل گیس کارپوریشن کے ساتھ مزید سرمایہ کاری کے لیے بھی مذکرات کررہا ہے جن کا مقصد بھارتی ریاستوں آندھرا پردیش اور گجرات میں قائم ریفائنریوں کی پیدواری صلاحیت کو مزیدبڑھانااور مزید ریفائنریاں قائم کرنا ہے بھارتی پیٹرولیم کارپوریشن کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ مذکرات کا مقصد آندھرا پردیش ریفائنری اور پیٹرو کیمیکل پروجیکٹ میں 11 ارب ڈالر کی اضافی سرمایہ کاری کرنا ہے ان منصوبوں پر سعودی کمپنی آرامکو اور بھارت مشترکہ سرمایہ کاری کررہے ہیں. رائٹرزکی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آرامکو ہر منصوبے میں اپنے حصص کے تین گنا کے برابر تیل فراہم کرنے کی تجویز پیش کرتی ہے اور اپنی پیداوار کازیادہ حصہ یا تو بھارت میں یا اس کے ذریعے دوسرے ملکوں کو فروخت کرنا چاہتی ہے بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ ہم خام تیل کی خریداری میں لچک چاہتے ہیں اگر ہم انہیں 30 فیصد حصہ دیتے ہیں تو وہ 90 فیصد صلاحیت کے برابر خام تیل فراہم کرنا چاہتے ہیں جو کہ ممکن نہیں ہے . ادارے نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی دوسری سہ ماہی میں سعودی عرب کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس سے قبل دونوں ممالک کسی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کریں گے بھارت کی وزارت خارجہ نے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2018 میں سعودی ریاستی کمپنی آرمکو نے بھارتی کمپنیوں کے کنسورشیم میں شمولیت اختیار کی تھی سال کے آغازمیں میں بھارت وزیرپیٹرولیم ہردیپ سنگھ پوری نے کہا تھاکہ بھارت4لاکھ بیرل یومیہ تیل صاف کرنے کے لیے تین ریفائنریز قائم کرنا چاہتا ہے.