Daily Ausaf:
2025-04-15@09:30:04 GMT

ایک کروڑ اوورسیز پاکستانیوں کی کہانی

اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT

دنیا بھر میں پاکستانی اوورسیز کی تعداد تقریباً نوے لاکھ سے ایک کروڑ کے درمیان ہے۔ یہ افراد مختلف ممالک میں پھیلے ہوئے ہیں جن میں سب سے زیادہ پاکستانی خلیجی ممالک یورپ، شمالی امریکہ، اور آسٹریلیا میں رہتے ہیں۔ خلیجی ممالک میں پاکستانیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے کیونکہ یہ ممالک پاکستانی مزدوروں اور پیشہ ور افراد کے لیے روزگار کے بڑے مراکز ہیں۔ سعودی عرب میں تقریباً25 سے 30 لاکھ پاکستانی رہتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں یہ تعداد 10سے 15لاکھ کے درمیان ہے۔ عمان میں ڈھائی لاکھ پاکستانی ہیں جبکہ قطر اور کویت میں ہر ایک میں ایک سے ڈیڑھ لاکھ پاکستانی رہائش پذیر ہیں۔ بحرین میں پاکستانیوں کی تعداد 80 ہزار کے قریب ہے۔ یورپ میں پاکستانی برطانیہ میں سب سے زیادہ ہیں جہاں ان کی تعداد 20 لاکھ تک ہے۔ اٹلی میں ایک سے ڈیڑھ لاکھ پاکستانی رہتے ہیں جبکہ یونان میں پچاس سے 70 ہزار پاکستانی ہیں۔ جرمنی میں ایک لاکھ کے قریب پاکستانی ہیں اور اسپین میں پاکستانیوں کی تعداد پچاس سے ساٹھ ہزار کے درمیان ہے۔ شمالی امریکہ میں پاکستانیوں کی تعداد بھی اچھی خاصی ہے۔ امریکہ میں پانچ سے چھ لاکھ پاکستانی رہتے ہیں جبکہ کینیڈا میں تین سے چار لاکھ پاکستانی ہیں۔ آسٹریلیا میں ایک لاکھ جبکہ نیوزی لینڈ میں پندرہ ہزار پاکستانی مقیم ہیں۔ ایشیاء اور دیگر ممالک میں بھی پاکستانیوں کی اچھی خاصی تعداد موجود ہے۔ ملائیشیا میں اسی ہزار اور چین میں تیس ہزار پاکستانی ہیں۔ جنوبی کوریا میں پندرہ ہزار اور جاپان میں بیس ہزار پاکستانی رہائش پذیر ہیں۔ یہ اعداد و شمار تخمینی ہیں اور مختلف ذرائع کے مطابق تھوڑا بہت فرق ہو سکتا ہے۔ پاکستانی اوورسیز کی تعداد میں وقت کے ساتھ تبدیلی آتی رہتی ہے۔
تارکین وطن کی زندگی ایک ایسی جدوجہد ہے جس میں ہر قدم پر مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ وطن سے دوری، غیر ملکی ماحول میں اجنبیت اور اپنے خاندان کی کفالت کی ذمہ داری ان کے دوش پر ہوتی ہے۔ لیکن جب وہ اپنے وطن واپس لوٹتے ہیں تو ان کی مشکلات کم ہونے کے بجائے اور بڑھ جاتی ہیں۔ ائیرپورٹ پر ان کا سامنا کسٹمز اور امیگریشن کے اہلکاروں کے سخت رویے سے ہوتا ہے جو ان کی واپسی کو ایک مشکل امتحان بنا دیتا ہے۔ مزید برآں خاندان کے اندر جائیدادوں پر قبضے اور وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم کے مسائل ان کے لئے نئے چیلنجز کھڑے کر دیتے ہیں۔ یہ تمام عوامل مل کر تارکین وطن کی زندگی کو مزید پیچیدہ اور دشوار گزار بنا دیتے ہیں ۔ پاکستان میں ایسے ادارے موجود ہیں جن کا کام ان مسائل کو حل کرنا ہے مگر یہ ادارے ان مسائل کو حل کرنے سے قاصر نظر آتے ہیں۔ خلیجی ممالک میں کفالت (کفالہ) نظام کے تحت مزدوروں کا استحصال بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ کم اجرت اور غیر منصفانہ کام کے حالات پاکستانی مزدوروں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں۔ روزگار کی عدم تحفظ اور نوکری سے برطرفی کا خدشہ بھی انہیں پریشان کرتا ہے۔ ثقافتی اختلافات اور نسلی امتیاز پاکستانی اوورسیز کے لیے مشکلات کا باعث بنتے ہیں۔ مقامی معاشرے میں انضمام (انٹیگریشن)کے مسائل بھی ہیں۔ بچوں کی تعلیم اور ثقافتی شناخت کو برقرار رکھنے کی جدوجہد بھی ایک چیلنج ہے۔ پاکستان میں جائیدادوں کے قانونی اور انتظامی مسائل اوورسیز پاکستانیوں کے لئے پریشانی کا باعث ہیں۔ ووٹ ڈالنے کے لیے بیرون ملک ووٹنگ سہولیات کا نہ ہونا ایک اہم مسئلہ ہے۔ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے غیر یقینی پالیسی ماحول بھی انہیں حوصلہ شکنی کا شکار کرتا ہے۔ خلیجی ممالک میں صحت کی سہولیات تک رسائی کی مشکلات بھی پاکستانی اوورسیز کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہیں اور وہاں بچوں کی تعلیم کے لئے معیاری اداروں کی کمی بھی انہیں پریشان کرتی ہے۔بیرون ممالک میں قائم پاکستانی سفارتخانوں اور قونصلیٹ آفس بھی وہاں مقیم پاکستانیوں کو پریشان کرنے کے اور کچھ نہیں کرتے۔ افسر شاہی کا سرخ فیتہ وہاں بھی انکا پیچھا نہیں چھوڑتا اور یہاں پاکستانی اپنے چھوٹے موٹے کاموں کے لئے چکر پر چکر لگاتے تھک جاتے ہیں۔ پاکستانی حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کچھ اقدامات کئے ہیں۔ ان میں اوورسیز پاکستانی فائونڈیشن کا قیام، ریمٹنس کو آسان بنانے کے لئے مراعات اور بیرون ملک ووٹنگ کے لئے الیکٹرانک نظام کی کوششیں شامل ہیں۔ بیرون ملک پاکستانیوں نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی جانب سے متعدد مرتبہ پاکستان پیسے نہ بھیجنے کی کال کو یکسر مسترد کر دیا اور تارکین ہم وطنوں نے رواں سال جنوری میں تین ارب ڈالر پاکستان بھیجے ہیں۔
سعودی عرب سے پانچ، عرب امارات سے چار، برطانیہ سے تین اور امریکا سے دو ارب ڈالر کی ترسیلات پاکستان آئی ہیں۔ یہ ریمیٹنس پاکستان بھیجنے پر اوورسیز پاکستانیز مبارکباد کے مستحق ہیں کیونکہ وہ اپنے پیاروں کو پیسہ بھیجنے کے ساتھ ساتھ ملکی ترقی و خوشحالی اور ملکی مالی معاملات کو بہتر بنانیمیں بھی اپنا مثبت حصہ ڈال رہے ہیں۔ شہباز شریف کی حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کو اپنی ترجیحات میں شامل کیا ہے۔ اس سلسلے میں وزارت اوورسیز پاکستانیز و انسانی وسائل نے وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد محمد افضال بھٹی کو تین سال کے لیے منیجنگ ڈائریکٹر اوورسیز پاکستانیز فانڈیشن (او پی ایف) تعینات کیا ہے۔وہ پہلے نان بیوروکریٹک ایم ڈی ہوں گے۔ افضال بھٹی ایک تجربہ کار چارٹرڈ اکائونٹنٹ ہیں اور سٹریٹیجک قیادت میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ وہ اس سے پہلے پنجاب اوورسیز کمیشن کے کمشنر کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں اور ان کی پنجاب میں کارکردگی بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کے لئے حوصلہ افزا رہی تھی۔ افضال بھٹی برطانیہ کے ایک معروف بزنس مین اور چارٹرڈ اکائونٹنٹ ہیں۔ وہ خود اوورسیز پاکستانی ہیں اور انہیں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل کا ذاتی مشاہدہ ہے۔ او پی ایف کو بڑے مالی خسارے کا سامنا ہے اور سالہا سال سے بگڑے معاملات کو ٹھیک کرنے کا چیلنج انہوں نے اپنے سر لیا ہے وہ اوورسیز پاکستانی ہاسنگ سوسائٹی کے مسائل، سکولوں اور کالجوں کے مسائل اور سماجی و معاشی مشکلات کو حل کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ ان کی تعیناتی کو اوورسیز پاکستانیوں نے خوش آئند قرار دیا ہے۔ پاکستانی اوورسیز نہ صرف پاکستان کی معیشت کے لیے اہم ہیں بلکہ وہ اپنے میزبان ممالک میں بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان کے مسائل کو حل کرنے کے لئے حکومت سفارتخانوں، اور بین الاقوامی اداروں کے درمیان بہتر تعاون کی ضرورت ہے۔حال ہی میں وزیر اعظم شہباز شریف نے تارکین وطن کے لئے ملک کے تمام ہوائی اڈوں پر گرین چینل کی سہولت بھی فعال کر دی ہے۔او پی ایف کے نئے ایم ڈی افضال بھٹی وزیرِاعظم شہباز شریف کے دیرینہ، بھروسہ مند اور قابلِ اعتماد رفقا میں شامل ہیں۔انہیں وزیر اعظم کا بھرپور اعتماد حاصل ہے اس لئے انہیں آزادانہ فیصلے کرنے میں آزادی حاصل ہو گی ۔ وہ اوورسیز فائونڈیشن کے بگڑے معاملات کو بہتر بنانے کی پوزیشن میں ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: میں پاکستانیوں کی تعداد اوورسیز پاکستانیوں اوورسیز پاکستانی پاکستانی اوورسیز لاکھ پاکستانی پاکستانیوں کے ہزار پاکستانی میں پاکستانی پاکستانی ہیں خلیجی ممالک مسائل کو حل کو حل کرنے بیرون ملک کے درمیان ممالک میں کے مسائل رہتے ہیں ہیں اور کرنے کے میں ایک کے لیے کے لئے

پڑھیں:

اوورسیز پاکستانیوں کا ملکی معیشت کی بہتری میں اہم کردار ہے، عطاءاللہ تارڑ

وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑنے کہاہے کہ پاکستان میں اوورسیز پاکستانی کنونشن کا انعقاد خوش آئند ہے، اوورسیز پاکستانیوں کو سراہنے کا موقع ہے
ایک بیان میں انہو  ں نے کہاکہ اوورسیز پاکستانیز دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں،  اوورسیز پاکستانی ملک کی شان ہیں، کنونشن کا مقصد اوورسیز پاکستانیوں کی خدمات کو سراہنا ہے۔
عطاءاللہ تارڑنے کہاکہ اوورسیز پاکستانیوں کا ملکی معیشت کی بہتری میں اہم کردار ہے،  اوورسیز پاکستانی ہر سال اربوں ڈالر کی ترسیلات وطن بھیجتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اوورسیز پاکستانیز ہمارے سروں کا تاج ہیں،   اوورسیز پاکستانیز جہاں بھی بستے ہیں، اس کنونشن کے انعقاد پر انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اوورسیز پاکستانیز کنونشن میں بیرون ملک سے آنے والے پاکستانیوں کو خوش آمدید کہتے ہیں ،وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستانی معیشت بہتر ہوئی ہے، ان شاءاللہ پاکستان مزید ترقی کرے گا۔

 

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • اوورسیزپاکستانیز کنونشن کا آخری دن،وزیر اعظم اور آرمی چیف کا اہم خطاب پر اختتام
  • اسلام آباد میں 3 روزہ اوورسیز کنونشن، شرکاء کیا کہتے ہیں؟
  • اوورسیز پاکستانیوں نے تاریخی مالیت کی ترسیلات وطن بھیج کر ریکارڈ قائم کر دیا
  • کنونشن میں آمد پر خوش آمدید: اوورسیز پاکستانیوں کا معیشت میں اہم کردار، عطا تارڑ
  • چند عناصر کو ملکی ترقی ہضم نہیں ہو رہی، عطا تارڑ
  • اوورسیز پاکستانیز دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں; عطاءاللہ تارڑ
  • وورسیز پاکستانی ہمارے سروں کا تاج ہیں، عطاتارڑ
  • اوورسیز پاکستانیوں کا ملکی معیشت کی بہتری میں اہم کردار ہے، عطاءاللہ تارڑ
  • ملک میں پہلا اوورسیز پاکستانیز کنونشن آج سے شروع 
  • ملک میں پہلا اوورسیز پاکستانیز کنونشن کل شروع ہوگا