امام بخاریؒ ایک نابغہ روز گار محدث
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
بعض روایات میں آتا ہے کہ آپ بصارت سے تہی تھے،لیکن یہ کامل سچ نہیں ہے ہے البتہ یہ بات کسی حد تک تسلیم کی جاتی ہے کہ وہ بچپن میں میں کچھ عرصہ کے لئے اس محرومی کا شکار رہے مگر ایک راستباز ماں جو صوم صلوٰۃ اور ذکر اذکار کی خوگر تھیں اور مستجاب الدعوات تھیں ان کی مانگی دعائوں سے ان کے در یتیم کو رب لم یزل نے بصارت کی نعمت لوٹادی اور پھر غیر معمولی حافظہ رکھنے والا یہ نابغہ روزگار بچہ وقت کا امام بنا۔محمد بن اسماعیل بن ابراہیم بن مغیرہ البخاری جن کی کنیت ابو عبداللہ تھی، ماہ شوال کی 13تاریخ 194ہجری میں بخارہ موجودہ ازبکستان میں پیدا ہوئے،بچپن ہی میں باپ کے سایہ عاطفت سے محروم ہوگئے نیک و پارسا ماں جو اپنے بچے کی غیر معمولی عادات سے آشنا تھیں انہوں نے ان کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ فرمائی جس کی وجہ سے ہونہار فرزند نے سولہ برس کی عمر میں ہی احادیث جمع کرنے کے لئے مکہ اور مدینہ ہی نہیں بلکہ شام و عراق اور گہوارہ علم مصر کا سفر کیااور جہاں جہاں کسی محدث کا پتہ پایا ان کی خدمت میں حاضری دی۔
تدوین احادیث کے جمع کرنے پر جو محنت و مشقت امام بخاری ؒنے کی شاید ہی کسی اور نے کی ہو، امام بخار یؒ کی سب سے بڑی دینی خدمت یہی ہے کہ انہوں نے گہری تحقیق کے عمل سے اپنی کتاب’’صحیح البخاری‘‘ مرتب کی جو مسلک اہل سنت کے نزدیک حدیث کی سب سے مستند کتاب مانی جاتی ہے،بلکہ قرآن کریم کے بعد علوم اسلامیہ کا عظیم سرمایہ تصور کیا جاتا ہے۔ صحیح بخاری میں موجود احادیث کی تعداد تکراریعنی بار بار مختلف مقامات پر دہرائی جانے والی احادیث جنہیں حدیث کی اصطلاح میں’’تکرار حدیث‘‘ سے تعبیر کیا جاتا ہے، کے بعد تقریبا ًسات ہزار دو سو پچھترہے، جو انتہائی سخت شرائط کے ساتھ جمع کی گئی ہیں،امام بخاریؒ کو محدثین اور راویان حدیث کے حالات کی جانکاری میں مہارت حاصل تھی۔آپ نے راویوں کی جانچ کے لئے سخت اصول وضع کئے، یہی وجہ ہے کہ امام بخاریؒ کی جمع کردہ احادیث کو معتبر اور اعلیٰ درجے کی احادیث مانا آتا ہے۔اس بارے ان کی کتاب’’التاریخ الکبیر‘‘ بہت اہم گردانی جاتی ہے،جس کا شمار امام بخاریؒ کی اولین کتب میں ہوتا ہے۔یہ وہ اہم ترین کتاب ہے جس میں آپ نے احادیث نبویﷺ کے راویوں کی جرح و تعدیل کے اصول مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے حالات زندگی، ان کے ثقہ یا ضعیف ہونے اور ان کی علمی بساط کا تذکرہ کیا ہے۔
اس کتاب میں چالیس ہزار کے لگ بھگ راویوں کا ذکر حروف تہجی کی ترتیب سے کیا ہے،ہر راوی کے نام و نسب، کنیت، اس کے علمی مرتبہ، اساتذہ، تلامذہ اوران کے ثقہ یا ضعیف ہونے کا حوالہ دیا ہے۔اس حوالے سے ان کی دیگر کتب ’’التاریخ الااوسط‘‘ ’’الادب المفرد‘‘ اور’’خلق افعال العباد‘‘ بھی بہت اہم ہے جو مسلم عقائد سے متعلق تحریر کی گئی ہے،جس میں انسان کے اعمال و افعال، تقدیر اور جبرو اختیار پر بحث کی گئی ہے۔امام بخاری ؒکا نقطہ نظر یہ ہے کہ’’انسان مجبور نہیں ہے بلکہ اللہ نے اسے ارادہ اور اختیار تفویض کیا ہے‘‘ یہ دراصل جبریہ(جو انسان کو مجبور محض قرار دیتے تھے) اور قدریہ (جن کا کہنا تھا کہ انسان اپنے اعمال و افعال کا خودخالق ہے)کے نقطہ نظر کے رد عمل کے طور پر لکھی۔اسی طرح امام نے معتزلہ کے نظریات کو بھی رد کردیا جویہ کہتے تھے کہ’’انسان اپنے افعال کا خود مالک ہے‘‘ امام نے جہمیہ کے اس عقیدے کو بھی باطل قرار دیا جو کہتے تھے کہ’’قرآن مخلوق ہے‘‘۔
بہرحال یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ مذکورہ کتاب حدیث، عقیدہ اور علم الکلام میں دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے بنیادی متن کی حیثیت رکھتی ہے،اس کتاب نے اشعریہ اور ماتریدیہ جیسے کلامی مکتب پر بھی اثرات مرتب کے،جبکہ ’’الادب المفرد‘‘امام کی ایسی تصنیف جو مرقع حسن اخلاق ہے اور اس میں معاشرتی آداب سے متعلق آگاہ کیا گیا ہے،یہ کتاب صحیح البخاری کا حصہ نہیں ہے ، اس موضوع یکسر مختلف ہے اس میں والدین کے ساتھ حسن سلوک ،ان کی اطاعت، خدمت اور فضیلت کو موضوع بنایا گیا ہے۔اس میں یہ بتایا گیا ہے کہ عزیزو اقارب کے ساتھ تعلقات کی نوعیت کیا ہونی چاہئے، سماج میں رہنے اور عام لوگوں کے ساتھ برتائو کے طور طریقے کیا ہیں اور انسان کے اپنے کردار کو کس طرح کا ہونا چاہیئے۔غرض یہ کتاب اسلامی اخلاقیات کا مجموعہ ہے جس میں زندگی کے تمام پہلوئوں پر روشنی ڈالی گئی ہے اور ہر طبقہ کے افراد کے لئے الگ الگ بیان کیا گیا ہے ۔اس کتاب میں احادیث نبی ﷺسے ایسی احادیث چن کر شامل کی گئی ہیں جو بالکل سادہ اور عام فہم ہیں۔امام بخاریؒ کو فقہی مسائل کے حوالے سے اختلافات کا بھی سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں انہیں جلاوطنی اختیار کرنی پڑی اور اسی ملک بدری کی حالت میں انہوں نے سمرقند سے متصل ایک دیہات خرتنگ میں 256ہجری میں وفات پائی۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے ساتھ گیا ہے کی گئی کے لئے
پڑھیں:
وطن کے مرکزی خیال کے ساتھ نئے بنگلہ سال کی تقریبات کا آغاز
جیسے ہی صبح کی پہلی کرنوں نے دارالحکومت ڈھاکہ کے علاقے دھان منڈی میں رابندر سروبر کو روشن کیا، فضا سرود کے نازک نوٹ اور ٹیگور کے مشہور گیت ’آلو امر آلو‘ یعنی ’روشنی! او میری روشنی‘ سے گونج اٹھی۔
یہ نئے بنگلہ سال 1432 کا آغاز تھا جس کا اس مرتبہ مرکزی خیال سودیش یعنی وطن ہے، اس سال کے پاہیلا بیساکھ کی رنگا رنگی نے میرپور، اترا، اور پرانے ڈھاکہ سمیت دارالحکومت بھر سے ہزاروں شہریوں کی توجہ مبذول کی۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی، بنگلہ دیش کے متعدد تعلیمی اداروں میں سرگرمیاں معطل
تقریبات کا آغاز صبح 6 بجے ہوا، جس میں بنگال پرم پرا سنگیتالی کے آرٹسٹوں کی جانب سے پیش کردہ متعدد پرفارمنس بھی شامل تھیں، ان تقریبات کی خاص بات ‘پنچکبی’ کو خراج تحسین پیش کرنا تھا، جس میں بنگال کے پانچ ممتاز شاعر یعنی رابندر ناتھ ٹیگور، قاضی نذر الاسلام، دویجیندر لال رائے، رجنی کانتا سین، اور اتل پرساد سین شامل ہیں۔
https://Twitter.com/SoheliaL/status/1911676850386133096
جس میں شوریر دھارا کے گلوکاروں کی جانب سے ان کی لازوال کمپوزیشنز کی روح پرور پیشکش کی گئی، خاص طور پر نذرالاسلام کے گیت نے نسیم صبح کو شاعری سے معطر کردیا۔
سال نو کے اس جشن کا ایک اہم پہلو بنگلہ دیش کی متنوع نسلی برادریوں سے تعلق رکھنے والے مقامی فنکاروں کو شامل کرنا تھا، چٹاگانگ پہاڑی علاقے، میمن سنگھ اور ملک کے شمالی علاقوں کے فنکاروں نے اپنے روایتی لباس میں ملبوس لوک گیت اور رقص پیش کیا۔
اس ثقافتی تبادلے نے قومی یکجہتی کے موضوع کو اجاگر کیا، خاص طور پر ایک متحرک پرفارمنس کے ساتھ جس میں قومی نغمہ شامل تھا، سال نو کے اس تہوار کی تقریب کا مقام میدان دیہی بنگال کے مختلف مظاہر کا حقیقی عکاس بن کر رہ گیا تھا۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور بنگلہ دیش کا مستقبل میں روابط بڑھانے اور تعاون جاری رکھنے کا عزم
اسٹالز میں مٹی کی گڑیا، جوٹ کی دستکاریاں، ہاتھ سے بنی اشیا اور مقامی کاٹیج انڈسٹری کی مصنوعات کی نمائش کی گئی، جو مقامی دستکاری کے عظیم فن کو اجاگر کرتی ہیں۔ روایتی دیہی کھیلوں نے تہوار کے جوش و جذبے میں اضافہ کیا۔
ایک آرٹ کیمپ نے تقریب کو مزید تقویت بخشی، جس میں معروف موسیقاروں، رقاصوں، اور مصوروں کو اکٹھا کیا گیا تھا، جنہوں نے نئے سال اور اس کے مرکزی خیال یعنی وطن سے متاثر ہو کر آرٹ ورک تخلیق کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اتل پرساد سین بنگلہ دیش بنگلہ سال پاہیلا بیساکھ دویجیندر لال رائے ڈھاکہ رابندر ناتھ ٹیگور رجنی کانتا سین قاضی نذر الاسلام