ہائی کورٹ نے کالے قانون کے تحت چار افراد کی نظربندی کالعدم قرار دے دی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
ذرائع کے مطابق انہیں آزادی پسند سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا جسے مودی حکومت بھارت کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ہائی کورٹ نے ثبوت نہ ہونے کی بناء پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت چار افراد کی نظربندی کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق جسٹس سنجے دھر نے توصیف احمد پرے، جہانگیر احمد ملک، توصیف احمد شیخ اور محمد اسحاق تانترے پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاکو کرنے کے احکامات کو منسوخ کر دیا جنہیں بالترتیب بارہمولہ، شوپیاں، کولگام اور اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹس کے احکامات پر نظربند کیا گیا تھا۔ انہیں آزادی پسند سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا جسے مودی حکومت بھارت کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتی ہے۔ اپنے فیصلے میں جسٹس دھر نے کہا کہ توصیف احمد پرے، جہانگیر احمد ملک اور توصیف احمد شیخ کی طرف سے کیے گئے دعوے کہ انہیں وہ تمام مواد فراہم نہیں کیا گیا جس پر نظربندی کے احکامات جاری کئے گئے، درست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ احتیاطی گرفتاری قوانین کے ظالمانہ استعمال کے خلاف ضروری حفاظتی اقدامات کی خلاف ورزی ہے جس کی وجہ سے ان کی نظربندی کے احکامات قانونی طور پر جائز نہیں ہیں۔ محمد اسحاق تانترے کے کیس میں عدالت نے بتایا کہ جب انہوں نے اپنی نظربندی کے خلاف درخواست دائر کی تو انہیں اس کی پیش رفت کے بارے میں بھی آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔عدالت نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اسے فوری طور پر مطلع کرنے میں ناکامی نظربندی کے حکم کو کالعدم قرار دینے کے لیے کافی بنیاد ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ درخواستوں کو منظور کیا جاتا ہے اور نظربندی کے غیر قانونی احکامات کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ گرفتار افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے بشرط کہ وہ کسی دوسرے کیس میں مطلوب نہ ہوں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کیا گیا تھا کے احکامات توصیف احمد نظربندی کے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی تنازع، سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ سماعت کرے گا
اسلام آباد:سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے رکن جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ کل ساڑھے گیارہ بجے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججوں کی سینیارٹی پر ہونے والے تنازع سے متعلق درخواست پر سماعت کرے گا۔
سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ کے سامنے جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا سینئر جج قرار دینے، تین ججوں کی دوسرے ہائی کورٹس سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹرانسفر اور ٹرانسفر ہونے والے ججوں کو کام سے روکنے کے لیے دائر 7 آئینی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا پانچ رکنی آئینی بنچ کل ساڑھے گیارہ بجے سماعت کرے گا، بینچ میں جسٹس نعیم اخترافغان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس شکیل احمد شامل ہیں۔
سپریم کورٹ میں جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا سینئر جج قرار دینے کے خلاف مخلتف درخواستیں دائر کی گئی ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی سمیت پانچ ججوں نے سینارٹی لسٹ کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں تین ججوں کے ٹرانسفر کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی ہے، آئینی درخواستوں میں جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا سینئر جج قرار دینے کی سینارٹی لسٹ کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں اس حوالے سے مجموعی طور پر سات آئینی درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔