ایران، نئے خود کش اور ٹیکٹیکل جاسوس جدید ترین ڈرونز کی کامیاب آزمائش
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
پیامبر اعظم 19 مشقوں میں استعمال کیے گئے ڈرونز آسانی اور تیزی سے منتقل اور تعینات کیے جا سکتے ہیں، جس سے زمینی فورس کی طرف سے پیچیدہ پہاڑی علاقوں میں دہشت گرد گروہوں سے نمٹنے کے لیے کاروائی میں سرعت کا عنصر مزید بڑھ جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کی گراؤنڈ فورسز نے پیامبر اعظم (ص) مشق 19، کے دوران نئے خودکش، ٹیکٹیکل جاسوسی ڈرون نزسا کی نمائش کی ہے۔ ان میں 40 کلومیٹر کی آپریشنل رینج کے ساتھ "بینا" ہائبرڈ جاسوسی ڈرون، 100 کلومیٹر کی رینج کے 5 اور 10 گھنٹے کی پرواز کے حامل "قندیل 4 اور 5" جاسوسی ڈرون اور 7 کلو گرام وار ہیڈ کیساتھ 10 کلومیٹر تک پرواز والے"اربعین" اور 20 کلو میٹر اور 5 کلو گرام وار ہیڈ کے ساتھ "رعد 2" خودکش ڈرون، 100 کلو میٹر رینج اور 12 کلو گرام وار ہیڈ کے ساتھ "رعد 3" خودکش ڈرون اور 20 کلو میٹر رینج اور 1کلو گرام وار ہیڈ والے"صاعقہ" خودکش ڈرون شامل ہیں۔
اسی طرح ان مشقوں میں 5 کلو میٹر آپریشنل رینج کے اینٹی آرمر، اینٹی پرسنل اور اینٹی فورٹیفیکیشن پے لوڈ لے جانے کی صلاحیت کے حامل چھوٹۓ ڈرون صابر کی بھی رونمائی کی گئی ہے۔ 19ویں پیامبر (ص) مشق کے پہلے مرحلے میں، انقلابی فورس نے 20 کلومیٹر اور 20 منٹ تک پرواز کی صلاحیت کے جدید ترین خودکش ڈرون "رضوان" کی بھی رونمائی کی۔ یہ ڈرونز آسانی اور تیزی سے منتقل اور تعینات کیے جا سکتے ہیں، جس سے زمینی فورس کی طرف سے پیچیدہ پہاڑی علاقوں میں دہشت گرد گروہوں سے نمٹنے کے لیے کاروائی میں سرعت کا عنصر مزید بڑھ جائیگا۔ یہ جدید سازوسامان ممکن بناتا ہے کہ یہ ہتھیار لانچ ہونے کے بعد آپٹیکل اور تھرمل سسٹم کے ذریعے ہدف کی طرف پرواز کرتے ہوئے فضا میں گشت کرتے ہیں اور ہدف کو تلاشکرنیکے بعد اس کا خاتمہ کر دیتے ہیں۔
یہ زمینی لڑائی، خاص طور پر دشمن کی طرف سے لگائی گئی گھات کیخلاف موثر ہونیکے ساتھ ساتھ اپنے چھوٹے سائز اور پورٹیبلٹی کی وجہ سے زمینی افواج کے لیے موزوں ہتھیار ہیں۔ اس قسم کے ہتھیاروں کا استعمال، خاص طور پر حالیہ جنگوں کے دوران اور مختلف قسم کی بکتر بند گاڑیوں، بڑے پیمانے پر فورسز، اور یہاں تک کہ فائر سپورٹ ہتھیاروں جیسے توپ خانے اور دفاعی نظام کو نشانہ بنانے کی ان کی صلاحیت زیادہ سے زیادہ بڑھتا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے زمینی لڑائی کی مساوات ماضی کے مقابلے میں نمایاں طور پر تبدیل ہو گئی ہے اور خودکش ڈرون میدان جنگ میں ایک اہم ہتھیار بن گئے ہیں۔ ایران کی زمینی افواج نے ڈرون ٹیکنالوجی بالخصوص خودکش گشتی ڈرونز، FPVs اور ٹیکٹیکل جاسوسی ڈرونز کو مورد توجہ قرار دے رکھا ہے، تاکہ کسی بھی حملے کے خلاف رسپانس فورسز دشمن اہداف کی نگرانی کرتے ہوئے چوکنی رہیں اور کم سے کم وقت میں ان کو نشانہ بنا سکیں اور تباہ کر سکیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کلو میٹر کے ساتھ کی طرف
پڑھیں:
دنیا کے قطبی کنارے برف سے محروم ہونے لگے، سائنسدانوں کی وارننگ
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 فروری2025ء)برفیلے براعظم قطبِ شمالی و جنوبی کئی جنگلی حیات کے لیے آماجگاہیں بھی ہیں اور سورج کی روشنی کو منعکس کرکے خلا میں واپس بھی لوٹاتی ہیں تاکہ ہمارے سیارے کو ٹھنڈا رکھنے میں مدد مل سکے لیکن دونوں قطبی کناروں میں برف تیزی سے پگھل رہی ہے۔ سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ قطب شمالی اور جنوبی پر دنیا کی سمندری برف ریکارڈ کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔ چونکا دینے والے نقشوں سے پتہ چلتا ہے کہ تاریخی اوسطاً سطح (1981 سے 2010) کے مقابلے میں دونوں قطبوں سے ہزاروں میل برف غائب ہوچکی ہے۔ امریکی نیشنل اسنو اینڈ آئس ڈیٹا سینٹر (این ایس آئی ڈی سی) کے اعداد و شمار کے مطابق، آرٹک اور انٹارکٹک برفیلے سمندروں نے حال میں 15.76 ملین مربع کلومیٹر برف کی سطح دکھلائی ہے۔(جاری ہے)
اس اعداد و شمار کو اگر دو حصوں میں بانٹتے ہیں تو انٹارکٹک میں 20 لاکھ 12 ہزار کلومیٹر سمندری برف ہے جبکہ آرکٹک میں 13.64 ملین کلومیٹر۔
یہ سال 2023 کے جنوری سے فروری تک کے 15.93 ملین مربع کلومیٹر کی کم ریکارڈ سطح سے زیادہ کم ہے۔ متعلقہ ڈیٹا مسلسل سیٹلائٹ سینسر کے ذریعے جمع کیا جا رہا ہے جو برف کی سطح سے خارج ہونے والی مائیکرو ویوز کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ موسمیاتی سائنس دانوں کا خیال ہے کہ تشویشناک نئی نچلی سطح گرم ہوا اور گرم پانیوں کی وجہ سے ہوئی ہے، جو گلوبل وارمنگ کا نتیجہ ہیں۔نئی ریکارڈ کی گئی نچلی سطح گرم ہوا اور گرم پانیوں کی وجہ سے ہوئی ہے جو گلوبل وارمنگ کا نتیجہ ہے۔