خیبرپختونخوا میں بچوں کی ویکسی نیشن کیلئے 12 روزہ مہم کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
پشاور:
خیبرپختونخوا میں کورونا سمیت دیگر ایمرجنسیز میں ویکسین سے محروم رہ جانے والے بچوں کی کوریج کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
صوبے کے تمام اضلاع میں بچوں کو مختلف بیماریوں کے خلاف ویکسین فراہم کرنے کے لیے 12 روزہ مہم شروع کر دی گئی ہے جس میں دو سے پانچ سال کی عمر تک کے بچوں کو شامل کیا جائے گا۔
مشیر صحت احتشام علی نے ایک بچے کو ویکسین لگا کر مہم کا باقاعدہ آغاز کیا۔ بارہ روزہ مہم میں زیرو ڈوز والے 78 ہزار بچوں کو ویکسین فراہم کی جائے گی، جبکہ ایک یا دو ڈوز لینے والے سوا لاکھ بچوں کو بھی ویکسین دی جائے گی۔
بچوں کو کالی کھانسی، خسرہ، نمونیا، ٹی بی، اور ہیپاٹائٹس سمیت 12 جان لیوا بیماریوں سے بچاؤ کی ویکسین دی جائے گی، ویکسینیشن کے لیے خیبرپختونخوا کے تمام اضلاع میں فکسڈ سائٹس قائم کی گئی ہیں۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر صحت احتشام علی نے کہا کہ جو بچے ویکسینیشن سے محروم رہ گئے ہیں، انہیں 28 فروری تک مہم کے دوران ویکسین فراہم کی جائے گی۔ مہم میں بچوں کی عمر کی حد بڑھا کر دو سال سے پانچ سال کر دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ زیرو ڈوز والے 78 ہزار بچوں اور سوا لاکھ ایسے بچوں، جنہیں ایک یا دو ڈوز مل چکی ہیں، کو ویکسین دی جائے گی۔
مشیر صحت نے کہا کہ سفارشی بنیادوں پر کام نہیں ہوگا بلکہ 100 فیصد میرٹ کو یقینی بنایا جائے گا۔ خناق کے مرض کی واپسی پر بھی کام جاری ہے اور ماضی میں کالی کھانسی اور خسرہ کی وبا میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بوسٹر ڈوز کو بھی مہم میں شامل کیا جا رہا ہے تاکہ بچوں کو مزید تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ کرم میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہو چکی ہے، اور وہاں طبی سہولیات نہ ملنے والے افراد کو پشاور ہیلی کاپٹر کے ذریعے منتقل کیا جائے گا۔
مشیر صحت نے شکوہ کیا کہ وفاق سے اب تک ایک پیناڈول کی گولی بھی فراہم نہیں کی گئی ہے، تاہم صوبائی حکومت اپنی سطح پر صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب کے عوام اور مزدوروں کی شہادت کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، محمد علی درانی
بہاولپور (نیوز ڈیسک)سینئر سیاستدان اور سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے ایران کے صوبے سیستان میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے بہاولپور کے شہداء کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور ان سے اظہارِ ہمدردی کیا۔ محمد علی درانی مہراب والا میں خالد شہید اور چکی موڑ پر جمشید شہید کے گھروں پر گئے، جہاں انہوں نے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ تعزیت کی اور فاتحہ خوانی کی۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد علی درانی نے وزیراعظم پاکستان اور وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا کہ شہداء کے ورثا کو فی کس کم از کم ایک کروڑ روپے مالی امداد دی جائے۔ انہوں نے کہا، “جان کی کوئی قیمت نہیں ہو سکتی، لیکن پاکستان کے غریب ترین خطے سے تعلق رکھنے والے ان شہداء کے خاندانوں کی مالی کفالت حکومت کی اخلاقی اور آئینی ذمہ داری ہے۔”
درانی نے زور دیا کہ شہید مزدوروں کے بچوں کی تعلیم اور کفالت کی تمام تر ذمہ داری حکومت کو اٹھانی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ورثاء کا مطالبہ ہے کہ شہداء کے جسد خاکی جلد وطن واپس لائے جائیں، جس کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
محمد علی درانی نے اعلان کیا کہ وہ جلد ایران کے سفیر سے ملاقات کریں گے اور اس معاملے پر متاثرہ خاندانوں کے جذبات اور مطالبات ان تک پہنچائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بے گناہ مزدوروں کے قاتلوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے مطابق سخت ترین سزا دی جائے، اور ایران میں کام کرنے والے پاکستانی مزدوروں کے تحفظ کے لیے مؤثر انتظامات کیے جائیں۔
“یہ محنت کش شہید معیشت ہیں۔ غربت سے لڑنے والے ان مظلوم مزدوروں کو دہشتگردوں نے شہید کر کے ظلم عظیم کیا ہے،” محمد علی درانی نے کہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کی حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ شہداء کے لواحقین کی مالی کفالت اور دکھ درد میں عملی شرکت کرے۔
Post Views: 1