UrduPoint:
2025-02-20@20:43:06 GMT

ایران نے مذاکرات کیلئے رابطہ نہیں کیا،امریکی وزیرخارجہ

اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT

ایران نے مذاکرات کیلئے رابطہ نہیں کیا،امریکی وزیرخارجہ

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 فروری2025ء)امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ ایرانی ایٹمی پروگرام پر بات چیت کے حوالے سے تہران کی جانب سے واشنگٹن سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔امریکی ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویومیں انہوں نے الزام لگایا کہ ایران کی سابق سفارتی کوششیں بھی محض مدت کو بڑھانے اور یورینیم کی افزودگی کو جاری رکھنے کی کوشش تھیں۔

۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ میں جو کہہ سکتا ہوں وہ یہ ہے کہ ہمارے ساتھ ایران کی طرف سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، ہم نے اس کے کوئی آثار بھی نہیں دیکھے ہیں۔ آخر کار ماضی میں ہماری رائے کے مطابق ایرانی سفارتی کوششوں کا مقصد ہمیشہ وقت خریدنا رہا ہے۔ روبیو نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ولادیمیر پوتین سے بات کی تھی۔ اور اس کال کے دوران پوتین نے امن میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔ صدر ٹرمپ نے اس تنازع کو ایک ایسے مستقل طریقے سے ختم کرنے کی خواہش پر زور دیا تھا جو یوکرین کی خودمختاری کا تحفظ کرتا ہو، طویل مدتی امن کو یقینی بناتا ہو۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

جنگ نہیں مذاکرات، ملک میں کوئی سویلین اتھارٹی موجود نہیں، مولانافضل الرحمان

 

بلوچستان کے چھ سات اضلاع آزادی کا اعلان کردیں تو اقوام متحدہ درخواست منظور کرلے گی،کے پی کے اور بلوچستان کے بہت سے علاقوں میں پولیس تو چیک پوسٹیں خالی کرچکی تھی اب فوج بھی خالی کرچکی ہے

اسٹیبلشمنٹ فیصلے کرتی ہے حکومت کو بندکمروں میں کئے گئے فیصلوں پر انگوٹھا لگاتا پڑتا ہے ،وزیر اعظم یہاں تو یہ کہتے کہ میرے علم میں نہیں ہے ، وزیراعظم کو افغانستان جانے والے جرگوں کا علم تک نہیں ہے، سربراہ جے یو آئی

جمعیت علما ئے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت کوئی سویلین اتھارٹی موجود نہیں اور وزیراعظم کو افغانستان جانے والے جرگوں کا علم تک نہیں ہے، ملک سیاست دانوں کے حوالے کر کے انہیں بات کرنے دی جائے ۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت تسلیم کرے کہ دوصوبوں میں اس کی رٹ نہیں ہے ، وزیر اعظم یہاں تو یہی کہتے کہ میرے علم میں نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان جانے والے جرگوں کا وزیر اعظم کو پتہ نہیں ہونا، اس وقت ملک میں کوئی سویلین اتھارٹی موجود نہیں اور نظریاتی سیاست بھی نہیں ہے ۔فضل الرحمان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ فیصلے کرتی ہے حکومت کو بندکمروں میں کئے گئے فیصلوں پر انگوٹھا لگاتا پڑتا ہے ، کے پی کے اور بلوچستان کے بہت سے علاقوں میں پولیس تو چیک پوسٹیں خالی کرچکی تھی اب فوج بھی خالی کرچکی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے چھ سات اضلاع ایسے ہیں جو آزادی کا اعلان کردیں تو اقوام متحدہ اس کی درخواست منظور کرلے گی۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ صوبائی اسمبلیاں عوام کی نمائندہ نہیں ہیں، کوئی نمائندہ، وزیر عوام کا سامنا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے ، ان انتخابات کے نتیجے میں آنے والی پارلیمان کو جائز تسلیم نہیں کرتا،نتیجہ یہ ہوگا کہ ہمارا کوئی بازو ٹوٹ جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم غصہ افغانستان پر نکال لیتے ہیں لیکن اپنے گریبان میں نہیں دیکھتے ، کلنٹن آیا تو مشرف کے ساتھ تصویر سے انکار کردیا، ہم نے امریکیوں کو ہوائی اڈے دیے ، افغانستان کے لوگوں پر کیا مظالم نہیں ہوئے ، ہم نے ان ہی کو پاکستان کے حمایتی سمجھا۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ انتخابات سے پہلے وفد لیکر افغانستان گیا، ایجنڈے کے ایک ایک نکتے پر قائل کیا، کس نے اس پراسس کو روک دیا، میں نے وزارت خارجہ سے بریفنگ لی اور پھر افغانستان جاکر طالبات سے بات کی جو بہت مثبت رہی تھی۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بتایا جائے کس نے افغانستان سے ہونے والی مثبت گفتگو سبوتاژ کی؟فضل الرحمان نے کہا کہ مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے اور پالیسیاں سیاستدانوں کے حوالے کی جائیں، جنگ کے راستے بند کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے مستقبل کے فیصلے سلامتی کونسل و اقوام متحدہ میں ہوتے ہیں، ان کے فیصلے موثر ہمارے فیصلے غیر موثر ہوجاتے ہیں۔ آج ہماری معیشت عالمی اداروں کے حوالے کردی گئی ہے ، آئے روز آئی ایم ایف وفد آرہے ہیں۔ آج تو آئی ایم ایف چیف جسٹس سے ملاقاتیں کرتا ہے ۔ آج سپریم کورٹ بار سے آئی ایم ایف مل رہا ہے ، آئی ایم ایف کا عدلیہ سے کیا تعلق ہے ؟فضل الرحمان نے کہا کہ ایک سیاستدان کو لانے اور دوسرے کو نکالنے پر قوت صرف کی جاتی ہے ، دفاعی معاملات میں ایٹم بم و میزائل میرا ہے مگر بین الاقوامی ادارے مجھ سے دستخط کرائے جاتے ہیں، میزائل و جہاز میرا ہوگا، اسے چلانے کا اختیار عالمی اداروں کا ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان اداروں کے بغیر اپنا دفاع بھی نہیں کرسکتے ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ چھبیسیویں ترمیم کے وقت مدراس بارے بل منظور ہوا مگر پھر صدر نے کہا کہ مدارس بل عالمی اداروں کو تحفظات پیدا کرے گا ، بمشکل مرکز سے مدارس بل منظور ہوا اب صوبوں میں لٹکا دیا ہے ۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ادھر ٹرمپ آیا ہے ، آج فلسطینیوں کو دوسرے ممالک میں بسانے کی بات کی جارہی ہے ، ٹرمپ ہوتا کون ہے ایسی بات کرنے والا؟ جس نتین یاہو کو سرعام پھانسی لگنی چاہیے اُسے امریکا کی سرپرستی حاصل ہے ۔فضل الرحمان کا کہنا تھا کہا چال سال سے سرحدوں پر کیا کچھ نہیں ہورہا، افغانستان میں چین رسائی کررہا ہے ۔ٹرمپ غزہ پر قبضہ کرسکتا ہے تو کل وہ وزیرستان پر بھی قبضے کا سوچ سکتا ہے ، امریکہ کل وزیرستان سے معدنیات نکال کر لے جاسکتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ انضمام کے وژن کا قبائل میں بھانڈہ پھوٹ چکا ہے ۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ یہ ایوان اجتماعی دانش سے اہم فیصلے کرسکتا ہے ، کیا وجہ ہے ہم ایک بھی فیصلے کے لئے اشارے کے منتظر ہوتے ہیں، ہماری جماعت نوے لاشیں باجوڑ سے اٹھا چکی ہے ۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ قبائل امن کی بھیک مانگ رہے ہیں، قبائل کی خواتین گلی کوچوں میں بھیک مانگنے پر مجبور ہوگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک ان سیاستدانوں کے حوالے کرو، سویلین قیادت پر اعتماد کرو، اگر سیاستدانوں کوآپس میں بات نہیں کرنے دیں گے تو ملک کیسے چلے گا۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی ولی عہد کوفون پر مذاکرات میں کردار پر شکریہ ادا کروں گا، پوتین
  • حکومت کی طرف سے عمران خان کو کوئی آفر نہیں کی گئی: رانا ثناء اللّٰہ
  • دشمن سے مقابلے کا مجرب نسخہ
  • اسد قیصر نے بیک ڈور چینل سے مذاکرات کی تردید کردی
  • ریاض مذاکرات: امریکا اور روس نے سفارتی تعلقات کی مکمل بحالی پر اتفاق کرلیا
  • مذاکرات کیلئے کوئی بیک ڈور چینل استعمال نہیں کیا جا رہا: اسد قیصر
  • غزہ پر قبضہ: امریکی سفارت خانے ہدف ہوں گے؟
  • حکومت کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے، کسی سے بیک ڈور ملاقاتیں نہیں ہو رہیں: عمر ایوب
  • جنگ نہیں مذاکرات، ملک میں کوئی سویلین اتھارٹی موجود نہیں، مولانافضل الرحمان