جس طرح ہم ملک چلا رہے ہیں ایسے تو پرچون کی دکان بھی نہیں چلتی، مصدق ملک
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کا کہنا ہے کہ جس طرح ہم ملک چلا رہے ہیں ایسے تو پرچون کی دکان بھی نہیں چلتی۔
اسلام آباد میں سالانہ تکنیکی کانفرنس اورآئل شو سے خطاب میں وزیرپیٹرولیم ڈاکٹرمصدق ملک نے کہا کہ ہمیں حکومتی پالیسیوں میں لبرل آئزیشن کی ضرورت ہے۔ جس طرح ہم ملک چلا رہے ہیں اس طرح تو پرچون کی دکان بھی نہیں چلتی۔
مصدق ملک نے کہا کہ کاروبار کرنا حکومت کا کام نہیں ہے۔ معاملات کو نجی شعبے کے حوالے کرنا ہوگا۔ پی آئی اے کی نجکاری میں ناکامی ہوئی۔ ہم ایک بار پھر پی آئی اے کی نجکاری شروع کررہے ہیں۔ ہمیں ملکی وسائل پر انحصار بڑھانا ہے۔ دقیانوسی اور نوکر شاہی کے طریقوں سے باہر نکلنا ہو گا۔
وزیرپیٹرولیم نے کہا کہ ہم اس وقت توانائی کے شعبے میں تین طرح کام کر رہے ہیں۔ حکومت توانائی تک تمام آبادی کی رسائی کیلیے کام کر رہی ہے۔ توانائی کی قیمتیں عوام تک پہنچانے اور توانائی کی پائیداری کے لیے بھی کام ہورہا ہے۔ حکومت مقامی پیداوار کو بڑھانے پر توجہ دے رہی ہے۔ ایسی توانائی کا کیا کریں گے جسے عوام خرید نہ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک آدھ مشین لانے سے خوشحالی نہیں آئے گی۔ پائیدار ترقی کے لیے خود سائنس اور تحقیق کا کام کرنا ہوگا۔ یہ اعتماد پیدا کریں کہ ہم بھی ایک قوم ہیں۔ ترقی کرنا ہے تو اوئے توئے کے ماحول سے نکلنا پڑے گا۔ اگر گلیشرز تیزی سے پگھلنا شروع ہو گئے تو ہمارا نہری نظام تباہ ہو جائے گا۔ جو بھی قدم اٹھانا ہے اسے ماحولیات کو سامنے رکھ کر اٹھانا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان نے سولر پینلز درآمد کرنے میں دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا
ملک میں مہنگی بجلی کے باعث شہری تیز رفتاری کے ساتھ متبادل توانائی کا ذریعہ سولر پینلز پر منتقل ہو رہے ہیں، جس کے باعث پاکستان نے سولر پینلز درآمد کرنے میں پوری دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
اس حوالے سے برطانوی توانائی تھنک ٹینک ’ایمبر‘ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سال 2024 میں پاکستان نے دنیا کو پیچھے چھوڑتے ہوئے سب سے زیادہ سولر پینلز درآمد کیے۔
تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق سال 2024 میں درآمد کیے گئے سولر پینلز کی مجموعی پیدا کردہ بجلی کو جمع کیا جائے تو 17 گیگا واٹ بجلی بنتی ہے۔
ماہرین کے مطابق 17 گیگا واٹ کے ان سولر پینلز کی درآمدات کا ملک میں بجلی کی طلب سے موازنہ کیا جائے تو متبادل توانائی موجودہ بجلی کا نصف بنتی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سولر پینلز کی اس غیر معمولی درآمدات کے پیچھے کوئی بڑی سرمایہ کاری اور نہ ہی کوئی حکومتی منصوبہ تھا بلکہ ملک میں مہنگی بجلی کے ستائے صارفین نے خود ہی ذاتی حیثیت میں سولر پینلز کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کی۔