تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
بلی تھیلے سے باہر آچکی ،راز فاش ہو چکا، پاکستان کے خلاف جو جنگ سات پردوں کے پیچھے ، خفیہ چالوں اور ایجنٹوں کے ذریعہ سے لڑی جاری تھی، وہ کھل کر سامنے آگئی ہے ۔ یہ دشمن کی ناکامی اور نادیدہ محافظوں کی عظیم فتح ہے کہ دشمن کو بے نقاب ہوکر سامنے آنا پڑا ۔پراکسیز کے محاذ پر ، سازشوں کی جنگ میں ناکامی کا نتیجہ ہے کہ دشمن اپنے ہی ہاتھوں اپنے چہرے کانقاب نوچنے پر مجبور ہوگیا ، جو کام وہ اس طرح سے کرنا چاہتاتھاکہ ’’دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ‘‘والا معاملہ ہو، اس میں اسے منہ کی کھانی پڑی ،بالآخر دو شیطانوں کو دنیا کے سامنے آنا پڑا،اعتراف کرنا پڑا کہ انسانیت کا اس دنیا میں اگر کوئی دشمن ہے تو وہ امریکہ اور اس کے دو پالتو کتے مودی اور نیتن یاہو ہیں ۔ کیا یہ کوئی اتفاق ہے ؟ کہ پہلے نیتن یاہو سے مل کر غزہ اور فلسطین کے خلاف آگ اگلنے والا ٹرمپ اگلے ہی ہفتے اپنے دوسرے ہم جنس انسانیت دشمن مودی کو بغل میں بٹھا کر پاکستان کے خلاف خبث باطن کا مظاہرہ کرتا رہا ۔ عالمی دہشت گردوں اور برائی کے محور(Axis of Evil) کا یہ اتحاد سامنے آنے کے بعدکوئی ابہام نہیں رہا کہ پاکستان حالت جنگ میں ہے، جو پہلے خفیہ طور پر اندر سے شروع کی گئی،لیکن ناکامی پر دشمن کو ظاہر ہو نا پڑا ۔ حالات کا جائزہ لیا جائے تو سب کچھ واضح ہے کہ یہ جنگ شروع کب ہوئی ؟ پاکستان کے اندر آلہ کارکون تھے؟ اور اہداف کیا رہے ؟ کوئی ابہام ہی نہیں کہ امریکی افغانستان کے بہانے پاکستان کو ہٹ کرنا چاہتے تھے ۔ جنرل حمید گل ؒ کے یہ الفاظ کبھی نہیں بھولے جاسکتے کہ ’’ افغانستان بہانہ ہے اور پاکستان نشانہ ۔‘‘ یہ وہی جنگ ہے جو آج تک جاری ہے ۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ ایک جانب مودی ٹرمپ اعلامیہ اور عین انہی ایا م میں پی ٹی آئی کا پاکستان کے خلاف آئی ایم ایف کو خط ، امریکہ میں پی ٹی آئی لابیز کے پاکستان کے خلاف مظاہرے اور انسانی حقوق کے حوالے شر انگیز پروپیگنڈہ، یہ سب محض اتفاق نہیں ہو سکتا۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ
پی ٹی آئی کا آئی ایم ایف کو لکھا جانے والا حالیہ خط ملکی معیشت کی بحالی کو سبوتاژ کرنے کی سازش اور پاکستان کے خلاف جاری عالمی استعماری جنگ کا حصہ ہے ۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ انتشاری جماعت پاکستان کے خلاف دشمنوں کے ہاتھ مضبوط کر رہی ہے ، بلکہ یہ اس کی تاریخی روش ہے کہ وہ ہمیشہ سے پاکستان کی ترقی آزادی اور خودمختاری کے خلاف سازش میں شریک اور ہر اہم موقع پرپاکستان کے استحکام پر ضرب لگانے میں پیش پیش رہی۔ اگر کوئی کہتا ہےکہ پی ٹی آئی کا رویہ حکومت کھونے کا رد عمل ہے تو اس سے بڑی جہالت کوئی نہیں ۔ سوال یہ ہے کہ 2014میں چینی صدر کی آمد کے موقع پر اسلام آباد میں ہنگامہ کونسی حکومت جانے کا صدمہ تھا؟ حکومت مل جانے کے بعد پاکستان کے دوست ممالک سے تعلقات تباہ کرنے کا کیا مقصد تھا؟ سی پیک کی بندش، مراد سعید کے ذریعے چین کی مسلسل توہین ،نومبر 2018 میں امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کے دورہ پاکستان کے موقع پر سی پیک کے سیکریٹ ریکارڈ کی امریکہ کو فراہمی کس بات کا غصہ تھا ؟ہر مشکل میں پاکستان کے کام آنے والے دوست سعودی عرب کے خلاف سازشیں اور قیادت کو گالیاں ، کس شئے کا رد عمل تھا؟سرمایہ کاری کا راستہ روکنے کے لئے ثالثی کا نظام تبدیل کر نےکا ایگزیکٹو آرڈر کس مقصد کی خاطر جاری کئے گئے؟ جیلوں میں قید ٹی ٹی پی کے103 دہشت گرد کمانڈروں کی رہائی اور 14ہزار مفرور دہشت گردوں کی واپسی میں سہولت کاری کا کیا مقصد تھا ؟ سچ یہ ہے کہ 2014 سے لمحہ موجود تک یہ فتنہ پاکستان دشمن امریکی لابیز کا اثاثہ تھا اور اثاثہ ہے ،اس کا مقصد پاکستان کو تباہ کرنا تھااور ہے۔ اس نے کشمیر کا سودا کیا، معیشت کو تباہ کیا ،پاکستان کو دوست ممالک سے الگ کیا،معاشرے میں نفرتوں کی بنیاد رکھی۔دعوے سے کہاجاسکتاہے کہ ایٹمی اثاثہ جات کابھی سودا کیاجاچکا تھا۔حالات کا تقاضہ ہے کہ اب اگر دشمن کھل کر سامنے آگیا ہے تو ہم بھی کوئی لاگ لپیٹ رکھے بغیر دشمن اور اس کی پراکسیز سے نا صرف آگاہ رہیں بلکہ ان کی سازشوں کو بے نقاب کریں۔ان کے پر کتر ڈالنے میں ایک لمحے کی بھی تاخیر نہ کریں ۔ لازم ہے کہ نہ صرف پی ٹی آئی کے ریاست مخالف ایجنڈے کو بے نقاب کیا جائے ، جو مسلسل پاکستان کی معاشی استحکام کو نقصان پہنچانے کی سازش ہے،اس بات کو بھی نظر انداز نہ کیا جائے کہ یہ جماعت وہ ہے جو جمہوریت کے بجائے غیر ملکی مداخلت کو ترجیح دیتی ہے۔اس وقت پاکستان کی اولین ترجیح معیشت کی بحالی ہے ، اس میں کوئی بھی رکاوٹ قومی مفاد کے خلاف سازش ہے ۔ اس جماعت نے ماضی میں بھی پاکستان کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔تخریبی مقاصد کے تحت آئی ایم ایف کو پیش کردہ جھوٹے بیانیے کے مقابلے میں حقائق پیش کرنا بھی ضروری ہے تاکہ عوام کو پی ٹی آئی کی نقصان دہ سازشی چالوں سے آگاہ رکھا جا سکے۔پی ٹی آئی کا آئی ایم ایف کو ڈوزیئر جمع کرانا پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانے کے اس مسلسل ریاست مخالف رویے کو ظاہر کرتا ہے کہ جب بھی پاکستان معاشی بحالی کے دہانے پر ہوتا ہے پی ٹی آئی غیر ملکی مداخلت اور سازشوں کے ذریعے ترقی کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کرتی ہے۔معاشی استحکام پاکستان کا قومی مقصد ہے اور پی ٹی آئی کی جانب سے اس نازک مرحلے پر اسے متاثر کرنے کی کوشش محب وطن نہ ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے، کوئی بھی محب وطن سیاسی جماعت بین الاقوامی مالیاتی اداروں میں اپنے ہی ملک کے خلاف لابنگ نہیں کر سکتی ، نہ آج تک کسی نے کی ہے۔پی ٹی آئی کا آئی ایم ایف کو لکھا گیا خط کوئی سیاسی چال نہیں بلکہ پاکستان کی معاشی خودمختاری پر براہ راست حملہ ہے، تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے۔ یہی عناصر پہلے بھی آئی ایم ایف ڈیل کو نقصان پہنچانے کے لئے غیر ملکی قوتوں سے مدد طلب کرتے رہے ہیں۔آئی ایم ایف کے ہیڈ کوارٹر کے باہر احتجاج کرنے سے سابق وزرائے خزانہ کی لیک شدہ گفتگو تک پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانے کا ریکارڈ واضح ہے۔جب یہ ٹولہ اقتدار میں تھا تو معیشت تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، اب اپوزیشن میں ہے تو بھی معیشت پر حملہ آور ہےاور بحالی کی ہر کوشش کی راہ میں رکاوٹ کی سازشیں کر رہا ہے۔جمہوری اور قانونی ذرائع کے بجائے غیر ملکی مداخلت سے امیدیں وابستہ کرنا ثابت کرتا ہے کہ ان کےعزائم قومی مفادات سے متصادم ہیں۔ پاکستان اس وقت اسٹریٹجک شراکت داری، تجارتی معاہدوں اور پالیسی اصلاحات کے ذریعے معاشی بحالی کی راہ پر گامزن ہے جبکہ انتشاری ٹولہ اسے سبوتاژ کرنے کی کوشش میں ہے۔پاکستان کے خلاف آئی ایم ایف کو ڈوزیئر جمع کرانے کا وقت ایک سوچی سمجھی سازش ہے تاکہ اس نازک مرحلے پر معیشت کو غیر مستحکم کیا جا سکے، کوئی ذمہ دار سیاسی جماعت معاشی چیلنجز کو سیاسی فائدے کے لئے ہتھیار نہیں بناسکتی، مگر یہ لوگ قومی بحرانوں سے ہی اپنی سیاست چمکانے کے سواکوئی ہنر نہیں جانتے ۔کوئی شبہ نہیں کہ ان کے اقدامات کسی سیاسی مخالف کو نہیں بلکہ پاکستان کے عوام، معیشت اور مستقبل کو نشانہ بناتے ہیں، قوم کو اس سازشی عمل کو بار بار دہرانے والے طرز عمل کو پہچاننا ہوگا، اور ان لوگوں سے گریبان پکڑ کر سوال کرنا ہوگاکہ جب بھی پاکستان ترقی کی راہ پر آتا ہے یہ تخریبی کارروائی کیوں کرتے ہیں؟
کلیم عاجز کے الفاظ میں :
میرے ہی لہو پر گزر اوقات کرو ہو
مجھ سے ہی امیروں کی طرح بات کرو ہو
دن ایک ستم، ایک ستم رات کرو ہو
وہ دوست ہو دشمن کو بھی تم مات کرو ہو
دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کو نقصان پہنچانے پاکستان کے خلاف ا ئی ایم ایف کو پی ٹی ا ئی کا پاکستان کی غیر ملکی معیشت کو پہ کوئی کرنے کی کی سازش کرو ہو نا پڑا
پڑھیں:
پاکستان سے کوئی شکایت نہیں، افغان شہری وطن واپسی کی تیاری کریں، افغان قونصل جنرل
پاکستان سے کوئی شکایت نہیں، افغان شہری وطن واپسی کی تیاری کریں، افغان قونصل جنرل WhatsAppFacebookTwitter 0 16 April, 2025 سب نیوز
پشاور(سب نیوز) افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغان حکومت نے پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کی واپسی کے لیے مکمل تیاری کرلی ہے اور اس حوالے سے خصوصی کمیشن بھی قائم کر دیا گیا ہے۔
بدھ کو پشاور کے افغان قونصل خانے میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محب اللہ نے بتایا کہ افغان شہریوں کی وطن واپسی کے لیے کیمپ قائم کیے گئے ہیں اور انہیں ٹرانسپورٹ سمیت تمام سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں تاکہ انہیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ امیر المومنین ہیبت اللہ اخونزادہ افغان شہریوں کی واپسی سے خوش ہیں۔ پاکستان میں رہنے والے افغانوں نے یہاں چار دہائیوں تک تعلیم، کاروبار اور روزگار کے مواقع سے فائدہ اٹھایا اور یہاں حلال رزق کمایا، جس پر ہم پاکستان کے مشکور ہیں۔ تاہم، اب وقت آ گیا ہے کہ وہ اپنے وطن واپس جا کر اس کی ترقی میں حصہ ڈالیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان اب آزاد ہے، وہاں نہ روسی افواج ہیں اور نہ ہی امریکی، اور ملک میں امن و استحکام کی فضا قائم ہے۔ افغانستان میں پانی اور زمین کی کوئی کمی نہیں، پورا ملک آباد کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ مسائل ہر جگہ ہوتے ہیں، جب مہاجرین پاکستان میں آکر آباد ہوئے تو اس وقت بھی بے سروسامانی کی حالت تھی، کسی کی کوئی جائیداد یا کاروبار پاکستانی حکومت ضبط نہیں کر رہی، پاکستانی حکام سے بات چیت چل رہی ہے ہماری کوشش ہے کہ واپسی کا عمل میں افغانوں کے لیے سہولیات دی جائیں۔
اس موقع پر افغان قونصل خانے میں موجود افغان عمائدین نے حافظ محب شاکر اللہ سے پاکستان حکومت کو افغان مہاجرین کو نکالنے میں مزید وقت دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں کے کاروبار اتنی جلدی میں کیسے ختم کرسکتے ہیں اس کے لئے وقت درکار ہے۔ لیکن قصل جنرل نے اس بات کا جواب دینے سے گریز کیا۔خواتین کی تعلیم کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر حافظ محب اللہ نے کہا کہ اسلام تعلیم کا درس دیتا ہے، اور افغانستان میں تعلیم پر کوئی پابندی نہیں ہے، تاہم طرزِ تعلیم پر نظرثانی کی جا رہی ہے۔ خواتین کی تعلیم کے لیے الگ ادارے قائم کیے جائیں گے تاکہ ان کے لیے محفوظ ماحول میسر ہو۔
انہوں نے کہا کہ اب تک 76 ہزار افغان مہاجرین پاکستان سے افغانستان واپس جا چکے ہیں، اور باقی شہریوں سے بھی درخواست ہے کہ وہ وطن واپسی کی تیاری کریں۔آخر میں انہوں نے کہا کہ پاکستان سے کوئی شکایت نہیں، یہاں مہاجرین کے ساتھ مکمل تعاون کیا گیا، مگر اپنا وطن، اپنا ہی ہوتا ہے۔ افغانستان کے مشران اپنے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، کسی کو تشویش کی ضرورت نہیں۔