امام ترمذی ایک منفرد محدث و محقق
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
محمد بن عیسیٰ بن سورہ بن موسی بن الضحاک ترمذ ی موجودہ ازبکستان میں 824 ء میں پیدا ہوئے۔ یہ وہ اعلیٰ و ارفع دور تھاجب معتبر ترین محدثین حدیث تدوین حدیث کا عظیم فریضہ سرانجام دینے میںمصروف تھے وہ محدثین جنہوں نے ترویج حدیث میں بھی اہم کردار ادا کیا۔اسی ماحول میں امام ترمذی پلے بڑھے اور جوان ہوئے اور اپنے وقت کے مشہورو معروف محدثین کی قربت سے سرفراز ہوئے اور ان کے سامنے زانوئے تلمذ طے کرنے کا شرف حاصل کیا۔جن میں بڑے نام حضرت امام بخاری رحمہ اللہ، حضرت امام مسلم رحم اللہ اور حضرت ابودائود رحمت اللہ تھے۔
امام ترمذی پہلے امام ہیں جنہوں نے حدیث و فقہ ہی نہیں اجتہادی مفکرکے حوالے سے بھی شہرت حاصل کی۔ امام ترمذی نے جہاں بہت ساری اورکتب تصنیف کیں وہاں صحاح ستہ میں بھی اپنانام درج کرایا۔آپ نے امام کائنات، فخر موجودات مولائے کل نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اوصاف عالیہ پر مبنی’’ کتاب الشمال المحمدیہ‘‘ بھی مرتب فرمائی۔
امام ترمذی نے ’’جامع ترمذی‘‘ میں فقط احادیث ہی جمع نہیں کیں بلکہ احادیث کی صحت، راویوں اور فقہی مسائل پر بھی تبصرہ کیا۔ آپ کی یہ کتاب راویان احادیث کے حالات پر بھی ایک بااعتبار دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے۔جس کا بنیادی ڈھانچہ جن خصوصیات پر مشتمل ہے وہ یہ ہیں۔
-1 صحیح احادیث یعنی ’’حسن احادیث‘‘
-2 ضعیف احادیث۔ایسا پہلی بار کیا گیا تھا جس کی وجہ سے امام تنقید کا نشانہ بنے۔
-3 انہوں نے حدیث پر فقہی بحث کا بھی رواج ڈالا اور مختلف مکاتب فکر احناف۔ ملکی۔شوافع اور حنا بلہ کے فکری اقوال کو بیان کیا۔ ہر مسئلے میں موجود اختلافی رائے کی وضاحت فرمائی۔
-4 راویوں کی ثقاہت یا ضعف کو بھی زیر بحث لائے۔
جامع ترمذی پچاس ابواب سے زیادہ پر مشتمل ہے۔ جن میں عقائد، معاملات، اخلاقیات، ذکرو اذکار اور سیرت رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بارے احادیث جمع کی گئی ہیں۔سب سے منفرد بات یہ ہے کہ اس میں فقہی مذاہب کا تقابلی جائزہ بھی لیا گیا ہے۔جو کہ محدثین، فقہا اور دینی طلبا تک کے لئے استفادے کا سامان ہے۔جبکہ کتاب الشمال میں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات طیبہ کے چھوٹے بڑے تمام پہلوئوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
شمائل ترمذی میں امام نے کمال حسن ترتیب سے پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی جسمانی خصوصیات، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی رنگت، گیسوئے مبارک آنکھوں اور دیگر اعضائے جسمانی کا خوبصورت پیرائے میں ذکر کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پسندیدہ، خوراک، عمامہ و پاپوش اورلباس و خوشبو تک کے بارے میں بیان کیا ہے اور اس سے بڑھ کر ان تمام امور سے متعلق آپ کے طریقوں اور آداب و اطوارتک کا ذکر کیا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے علم، حلم، صبرو تواضع، شفقت ومحبت اور حسن اخلاق و شائستہ مزاج، حس مزاح اور انداز گفتار کے ساتھ ساتھ مردوں اور عورتوں کے ساتھ طرز تکلم تک سے آگہی بخشی ہے۔
غرض امام مکرم ترمذی نے اپنی اس تصنیف کو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی آئینہ ذات بنا دیا ہے۔ ایک اور کتاب’’ العلل الصغیر‘‘ ہے جس میں اصول حدیث، اسناد حدیث اور روایات کی کمزوریوں کا بیان ہے۔ لفظ ’’العلل‘‘ کے معنی کمزوری یا نقص کے ہیں۔ مذکورہ کتاب میں خفیہ اور بعض کمزوریوں کا ذکر باریک بینی سے کیا ہے اور حدیث کی اسناد میں تضاد بھی عیاں کر دکھایا ہے اور اس قاعدے کلیے کی وضاحت کی ہے کہ بعض احادیث صحیح اسناد کے باوجودضعیف کیوں کہلاتی ہیں۔
گویا کہ حدیث کی کمزوری کا اندازہ لگانے کے اصول اور حدیث کو سمجھنے کے قواعد کو فقہ کی روشنی میں آشکار کرنے کی کوشش کی ہے۔ اسی طرح کتاب’’ العلل الکبیر‘‘ ہے جس میں احادیث کی خفیہ کمزوریوں، نقائص اور اختلافات کا ذکر اور اسناد میں پائی جانے والی خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔ ایک ہی حدیث کے مختلف الفاظ میں روایت ہونے کے اسباب اور روایت میں شکوک و شبہات کے پہلوئوں کی تلاش، ان سب امور کو موضوع بنایا ہے۔ امام ترمذی نے متعدد معروف راویوں کی جرح تعدیل پر بحث کرکے ان اسرارورموز کی نشاندہی کی ہے کہ کن راویوں کی روایت کو قابل قبول یا ناقابل قبول گرداناجاتا ہے۔
امام ترمذی نے حدیث کے فنی اصولوں کو جامع انداز میں پیش کیا اور آئمہ کے حدیث کے نظریات اور ان کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کا بھی جائزہ لیا۔اس لئے ان کی تصنیف العلل کو گہری تحقیقی اور فنی کتاب کا نام دیا گیا۔
حقیقت یہ ہے کہ ترمذی نے سب سے جدا اسلوب میں احادیث کی جانچ پرکھ کا انداز اپنایا اور معاصرین سے ہٹ کر طرز کی بنیاد رکھی۔اسی لئے علما، محدثین اور فقہا ء ان کے کیے ہونے کام کو منفرد قرار دیتے اور تسلیم کرتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا ہے
پڑھیں:
سرینگر میں رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی کی اہم پریس کانفرنس
اسلام ٹائمز: رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ مودی حکومت کے اشاروں پر مجھے خاموش نہیں کیا جاسکتا اور نہ ڈرایا جا سکتا، میں اس دن خاموش ہونگا جب دفعہ 370 بحال ہوجائیگی، مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف مظالم بند ہو جائیں گے اور جموں و کشمیر کے آئینی حقوق بحال ہو جائیں گے۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: جاوید عباس رضوی
جموں و کشمیر کی حکمران جماعت نیشنل کانفرنس کے سرینگر سے رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا کہ دفعہ 370 بحال ہونے تک کوئی بھی الزام یا مقدمہ انہیں خاموش نہیں کرے گا۔ یہ اینٹی کرپشن بیورو (اے سی بی) کی جانب سے ان کے اور ان کے پانچ قریبی رشتہ داروں کے خلاف زمین کے معاوضے کی دھوکہ دہی کے الزام میں چارج شیٹ داخل کرنے کے ایک دن بعد آیا ہے۔ آغا سید روح اللہ مہدی جو 5 اگست 2019ء کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد آواز اٹھا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ انکے اور انکے رشتہ داروں کے خلاف دائر کی گئی چارج شیٹ انہیں دفعہ 370 کی بحالی، اقلیتوں اور مسلمانوں کے حقوق اور وقف ایکٹ جیسے مسائل کے بارے میں بولنے کے بارے میں خاموش کرانے کی "بچگانہ کوشش" ہے۔ آغا سید روح اللہ مہدی نے اپنی رہائشگاہ پر آج ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کیا، جہاں انہوں نے کہا کہ الزامات اور "غیر مصدقہ" چارج شیٹ اے سی بی جیسی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرتے ہوئے مودی حکومت کی طرف سے انہیں دھمکانے کی دانستہ کوشش ہے۔
آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا "مجھے خاموش نہیں کیا جا سکتا اور نہ ڈرایا جا سکتا ہے، میں اس دن خاموش ہوں گا، جب دفعہ 370 بحال ہو جائے گی، مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف مظالم بند ہو جائیں گے اور جموں و کشمیر کے آئینی حقوق بحال ہوجائیں گے۔" انہوں نے کہا کہ وہ اپنی جدوجہد کو نہیں روکیں گے اور جموں و کشمیر کے لوگوں اور بھارت میں مسلمانوں کے حقوق کے لئے جمہوری طریقے سے بات کریں گے، کیونکہ ان کا مکتب انہیں قربانی، جدوجہد اور درد کو برداشت کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا مکتب مجھے تعلیم دیتا ہے کہ حق بات کہوں، چاہے اس کے لئے مجھے سر کٹانا کیوں نہ پڑے۔ سید روح اللہ مہدی نے جموں و کشمیر اسمبلی میں وقف (ترمیمی) ایکٹ کے بارے میں قرارداد نہ لانے پر اپنی پارٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا، جسے حالیہ دنوں بھارتی پارلیمنٹ میں منظور کیا گیا تھا۔
کشمیر اسمبلی کے اسپیکر عبدالرحیم راتھر، جو کہ ایک تجربہ کار نیشنل کانفرنس کے لیڈر اور بڈگام حلقہ سے قانون ساز ہیں، نے حال ہی میں منعقدہ اسمبلی اجلاس میں قرارداد یا بحث کی اجازت نہیں دی تھی، یہ بتاتے ہوئے کہ یہ ایکٹ زیر سماعت تھا، کیونکہ تمل ناڈو حکومت نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ اس حوالے سے آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا کہ اسمبلی اس ایکٹ پر بحث کرسکتی تھی اور اس پر قرارداد پاس کرسکتی تھی، جسکا مطلب صرف اپنی رائے کا اظہار کرنا ہے، چاہے وہ زیر سماعت ہو۔ انہوں نے کہا کہ قرارداد قانون سازی نہیں ہے بلکہ یہ صرف ایک رائے ہے۔ ریاست کی بحالی پر انہوں نے کہا کہ ریاست کو آسانی سے واپس نہیں کیا جائے گا، ہمیں غیر فعال طور پر انتظار نہیں کرنا چاہیئے تھا، ہمیں سیاسی طور پر متحرک ہونا چاہیئے تھا۔ ویڈیو کی صورت میں مکمل پریس کانفرنس پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial