ٹورازم انڈسٹری اور ہماری معیشت
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اللہ تعالیٰ نے دنیا کو بڑا خوبصورت بنایا ہے اور اسے اس انداز سے تخلیق کیا ہے کہ اس میں دنیا کی تمام آسائشیں، راحتیں اور نعمتیں موجود ہیں۔ یہی نہیں، اسے قدرتی وسائل بھی میسر ہیں اور بہت سے حسین اور دلکش مقامات بھی،جہاں بہت زیادہ قدرتی وسائل ہوتے ہیں ان ممالک کی معیشت بھی بہت بہتر اور مضبوط رہتی ہے۔قدرت کے بنائے سرسبز پہاڑ، جھیلیں، ان کے حصار میں گہری خوبصورت وادیاں قدرت کا عظیم شاہکار ہیں،جو ممالک قدرتی وسائل سے مالا مال ہیں وہ ان کا بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں، جس کے باعث ان ملکوں کی ترقی دن دگنی رات چوگنی ہو رہی ہے۔
دورِ جدید میں مختلف ممالک اپنی معیشت کو مضبوط بنانے کے لئے مختلف طرح کی حکمت عملی اختیار کرتے ہیں جن میں ایک اہم طریقہ یا راستہ ٹورازم (سیر و سیاحت) انڈسٹری کا فروغ بھی ہے۔کئی ممالک ٹورازم انڈسٹری سے بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں جس سے ان کی معیشت میں بہتری اور استحکام آیا ہے۔ملائشیا کی مثال ہمارے سامنے ہے جس کی ٹورازم انڈسٹری نے اسے دنیا کی ایک مضبوط و مستحکم معیشت بنا دیا ہے۔ ا ملائشیا اپنے ریونیو کا 14.
ماحول دوست سیاحت کی اصطلاح دنیا بھر میں وسیع پیمانے پر استعمال کی جا رہی ہے، اس کا مطلب سیاحتی سرگرمیوں کے فروغ کے ساتھ دلکش و دلفریب مقامات کے تحفظ کو بھی یقینی بنانا ہے۔ پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں ماحولیاتی تبدیلیوں اور امن و امان کی خراب صورت حال کے باعث سیاحتی سرگرمیاں ماند پڑ گئی تھیں،لیکن اب ٹورازم ڈیپارٹمنٹ ان سرگرمیوں کو پھر سے بحال کرنے کی کوششوں میں ہمہ تن مصروف ہے،کوشش کی جا رہی ہے کہ نا صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک سے بھی سیاحوں کی اکثریت سیر و سیاحت کے لیے شمالی علاقہ جات کا رخ کرے، لیکن یہ بھی سچ ہے کہ دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں اور ’’عالمی درجہ حرارت‘‘ میں اضافے کے باعث پاکستان میں بھی سیاحت کا شعبہ شدید متاثر ہے۔پاکستان کے شمالی علاقوں میں سوات، کالام، ناران، چترال اور دیر کے علاوہ بھی اور بہت سے ایسے مقامات ہیں جو دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز تھے،لیکن امن و امان کی خراب صورت حال اور دہشت گردی کے پے درپے واقعات کے باعث اب یہاں سیاحوں کی تعداد میں نمایاں کمی نوٹ کی گئی ہے اس گراوٹ سے سب سے زیادہ مقامی افراد متاثر ہوئے،کیونکہ ان کاروزگار سیاحت ہی سے وابستہ ہے۔ اب موجودہ حکومت پھر سے اپنی توجہ ٹورازم پر مرکوز کئے ہوئے ہے، تاکہ سیاحت کو فروغ حاصل ہو،جس کے باعث مقامی افراد کو بھی روزگار مل سکے۔ بین الاقوامی سطح پر سیاحت کی صنعت کا مجموعی سالانہ حجم قریبا 9 ٹریلین ڈالر سے زائد ہے۔ جو اقوام عام کے مجموعی جی ڈی پی کا دس سے گیارہ فیصد بنتا ہے۔ تاہم سیاحت کی اس عالمی صنعت میں پاکستان کا حصہ 0.05 سے بھی کم ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہوتا ہے جنہیں قدرت نے بیش بہا تفریحی مقامات اور موسموں سے نوازا ہے۔ ایسے میں حکومت کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ اس اہم شعبے (سیاحت)کی ترقی اور فروغ کو اپنی ترجیحات میں شامل کرے۔ اس حوالے سے حالیہ برسوں میں حکومت نے مختلف اقدامات کئے ہیں جن میں حکومت اور پاک آرمی کے اشتراک سے گرین ٹورازم پاکستان کے نام سے ایک ادارے کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، جو سیاحت کے فروغ کے لیے اہم اقدام ہے۔ اب تک سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق یہ ادارہ ابتدائی طور پر سیاحتی مقامات پر سیاحوں کو عالمی معیار کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے 150 ہوٹلز قائم کرے گا۔ اس ضمن میں قریباً 15 سے 20 ہوٹلوں کے قیام کا کام مکمل ہو چکا ہے اور جلد ہی ان کی لانچنگ متوقع ہے۔ پاکستان ٹورازم کارپوریشن کے تحت یہ ادارہ پہلے سے موجود ہوٹلز بھی اپنے انتظام میں لے کر ان کی دوبارہ سے تزئین و آرائش کرکے لانچ کرنے جا رہا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر ہوٹل بہت اہم سیاحتی مقامات پر موجود ہیں لیکن ان کے ڈیزائن، اندورنی تزئین و آرائش اور سب سے بڑھ کر خدمات کی فراہمی کا معیار وہ نہیں، جو ہونا چاہیے۔ پاکستان گرین ٹورازم نے اب ان ہوٹلز کو ناصرف عالمی معیار کے اداروں کی مشاورت اور مدد سے ری ڈیزائن کیا ہے بلکہ ان کی مینجمنٹ اور خدمات کی فراہمی کے معیار کو بھی عالمی معیار سے ہم آہنگ کیا ہے۔اس سلسلے میں پروفیشنل سٹاف اور مینجمنٹ کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ ان اقدامات سے نہ صرف ملک بھر سے شمالی علاقوں کا رخ کرنے والے مقامی سیاحوں کو وہ ماحول میسر آئے گا جس کی سیاحت کا تجربہ وہ دیگر ممالک کی سیاحت کے دوران کر چکے ہیں، بلکہ مذہبی سیاحت کے شعبے میں بھی بیرون ملک سے آنے والے سیاحوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آئے گا جس سے ملک کو قیمتی زرمبادلہ کے حصول کا ایک نیا اور مستقل ذریعہ میسر ہو گا۔سکھ اور ہندو کمیونٹی اپنے مذہبی مقامات کی زیارتوں کے لئے پاکستان آنے میں نا صرف دلچسپی رکھتی ہے بلکہ ان مذہبی مقامات کی زیارتوں کے سلسلے میں وہ سہولیات کی فراہمی اور دستیابی کے لئے سرمایہ کاری بھی کرناچاہتی ہے۔ اس حوالے سے سکھ کمیونٹی کے بااثر اور معتبر افراد سے جب بھی ملاقات یا بات ہوتی ہے تو سرمایہ کاری کے حوالے سے وہ اپنی دلچسپی کا اظہار ضرور کرتے ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ حکومت اپنی ترجیحات میں سیاحت کو سرفہرست رکھے، اس سے نہ صرف قیمتی زرمبادلہ حاصل ہو گا بلکہ مقامی افراد کو بھی روزگار کے بہترین مواقع میسر آ سکیں گے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مقامات پر سیاحوں کی سیاحت کی سیاحت کے کے باعث کے لئے کو بھی کے لیے
پڑھیں:
اوورسیز پاکستانیوں کا ملکی معیشت کی بہتری میں اہم کردار ہے، عطاءاللہ تارڑ
وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑنے کہاہے کہ پاکستان میں اوورسیز پاکستانی کنونشن کا انعقاد خوش آئند ہے، اوورسیز پاکستانیوں کو سراہنے کا موقع ہے
ایک بیان میں انہو ں نے کہاکہ اوورسیز پاکستانیز دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں، اوورسیز پاکستانی ملک کی شان ہیں، کنونشن کا مقصد اوورسیز پاکستانیوں کی خدمات کو سراہنا ہے۔
عطاءاللہ تارڑنے کہاکہ اوورسیز پاکستانیوں کا ملکی معیشت کی بہتری میں اہم کردار ہے، اوورسیز پاکستانی ہر سال اربوں ڈالر کی ترسیلات وطن بھیجتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اوورسیز پاکستانیز ہمارے سروں کا تاج ہیں، اوورسیز پاکستانیز جہاں بھی بستے ہیں، اس کنونشن کے انعقاد پر انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اوورسیز پاکستانیز کنونشن میں بیرون ملک سے آنے والے پاکستانیوں کو خوش آمدید کہتے ہیں ،وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستانی معیشت بہتر ہوئی ہے، ان شاءاللہ پاکستان مزید ترقی کرے گا۔