سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ پراسیکیوشن کی درخواست منظور کرتے ہوئے 10 فروری کا انسداد دہشتگری کا فیصلہ معطل کردیا اور ملزم کو ریمانڈ کے لیے آج ہی کورٹ نمبر ٹو میں دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

انسداد دہشتگردی منتظم عدالت کے ملزم کے جسمانی ریمانڈ نہ دینے کے خلاف محکمہ پراسیکیوشن کی درخواست پر ملزم ارمغان کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کسٹڈی کہاں ہے؟

ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ ارمغان کو پیش کردیا گیا اور ایف آئی آر پڑھ کر سنائی۔ 6 جنوری کو مصطفیٰ عامر کو اغوا کیا گیا، مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا گیا۔ درخشاں تھانے کے پولیس افسر نے مصطفیٰ کی والدہ کا بیان ریکارڈ کیا،13 جنوری کو تاوان کی کال کے بعد مقدمہ اے وی سی سی کو منتقل ہوا۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس پارٹی نے گزری میں ملزم کے گھر پر چھاپہ مارا۔ ملزم کے گھر سے بڑی تعداد میں ہتھیار برآمد ہوئے، ملزم کے خلاف مزید مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ 9 جنوری کو اسپیشل جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کرکے راہداری ریمانڈ لیا گیا اور 10 جنوری کو پولیس نے کسٹڈی اے ٹی سی میں پیش کی۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ تحقیقات مکمل کرنے کے لیے ریمانڈ ضروری تھا لیکن منتظم عدالت نے ملزم کے جسمانی ریمانډ کی استدعا مسترد کی۔

یہ بھی پڑھیےلاپتا مصطفیٰ عامر کے قتل کی وجہ سامنے آگئی

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا وجہ بتائی منتظم عدالت نے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرنے کی؟ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل  نے بتایا کہ کوئی وجہ نہیں بتائی۔

ملزم سے مغوی کا ایک موبائل فون برآمد کیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ملزم پہلے کب مقدمات میں مفرور تھا؟پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزم کا سی آر او پیش کیا گیا ہے۔ 5 مقدمات ملزم کے خلاف درج ہیں۔ ملزم بوٹ بیسن تھانے کے بھتے کے کیس میں مفرور ہے۔

عدالت نے ایک بار پھر استفسار کیا کہ پولیس کسٹڈی کی درخواست کس بنیاد پر مسترد کی گئی؟کیا تشدد کیا گیا؟

ملزم ارمغان نے عدالت کو بتایا کہ مجھ پر تشدد کیا گیا ہے۔ عدالت کے استفسار کیا کہ دکھائیں نشانات کہاں ہیں؟ عدالت میں ملزم کی شرٹ اتار کر دکھائی گئی۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ ملزم کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر تشدد کی شکایت تھی تو میڈیکل چیک اپ کا آرڈر کرتے۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ ریمانڈ پراسیکیوشن کا حق تھا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ملزم نے جیل میں درد کی شکایت کی ہے؟ کیا جیل میں علاج یا معائنے کی درخواست دی تھی؟ ارمغان نے بتایا کہ میں شاک میں تھا۔

یہ بھی پڑھیےکراچی پولیس اور مقتول مصطفیٰ کی والدہ نے بیٹے کی قبر کشائی کے لیے درخواست دائر کردی

ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے مزید بتایا کہ منتظم عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر جے آئی ٹی بنانے کا آرڈر جاری کیا۔ ملزم کے گھر سے خون کے نمونے ملے تھے۔ وہ نمونے  والدہ سے میچ کرگئے ہیں۔ خون مغوی مصطفی عامر کا ہی تھا۔ ڈی این اے میچ کیا ہے۔  مزید تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ ضروری ہے۔ ملزم کے قبضے سے لیپ ٹاپ ملے ہیں جن کا فارنزک کروانا ہے۔ منتظم جج نے ایم ایل او کے لیے زبانی احکامات دیے۔ تحریری طور پر کچھ نہیں دیا۔

عدالت نے تفتیشی افسر امین اشفاق کو روسٹر پر طلب کیا اور استفسار کیا کہ آپ لے کر گئے تھے میڈیکل کے لیے؟ کوئی لیٹر دیا تھا؟

تفتیشی افسر نے بتایا کہ عدالت نے ہمیں کوئی لیٹر نہیں دیا تھا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے کوئی لیٹر دیا تھا؟ وہ کہاں ہے؟ کب ہدایت کی تھی منتظم عدالت نے؟کس وقت عدالت نے آرڈر کیا عدالتی ریمانڈ کے لیے؟ عدالتی ریمانڈ دیدیا تو یہ آپ کی ذمہ داری نہیں تھی، آپ کا کام کسٹڈی جیل انتظامیہ کے حوالے کرنا تھا۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ منتظم عدالت نے زبانی احکامات دیے تھے۔

اس پر عدالت نے رجسٹرار انسداد دہشتگردی عدالت کو روسٹر پر طلب کیا اور پوچھا کہ رجسٹرار انسداد دہشتگردی کہاں ہیں؟

یہ بھی پڑھیےپولیس نے مصطفیٰ عامر کی لاش کیسے تلاش کی؟

نمائندہ محکمہ داخلہ کا کہنا تھا کہ رجسٹرار کی پوسٹ خالی ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ پورے آرڈر پر وائٹ لگایا ہوا ہے۔ پولیس کسٹڈی پر وائٹو لگا کر جوڈیشل کسٹڈی کیا گیا۔ پولیس اب بھی لکھا ہوا نظر آرہا ہے، وائٹو صحیح سے نہیں لگایا۔

پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے بتایا کہ ملزم کا والد منتظم جج کے چیمبر میں بیٹھا رہا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ اس چیز کے دلائل نہ دیں جو آپ نے درخواست میں نہیں لکھی۔

سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ پراسیکیوشن کی درخواست منظور کرتے ہوئے 10 فروری کا انسداد دہشتگری کا فیصلہ معطل کردیا اور ملزم کو ریمانڈ کے لیے آج ہی کورٹ نمبر ٹو میں دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جرائم کراچی مصطفیٰ عامر قتل.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کراچی مصطفی عامر قتل انسداد دہشتگردی منتظم عدالت نے ریمانڈ کے لیے نے بتایا کہ کی درخواست جنوری کو کیا گیا کہ ملزم ملزم کے کے خلاف

پڑھیں:

مصطفیٰ قتل کے ملزم ارمغان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

’جیو نیوز‘ گریب 

کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مصطفیٰ قتل کیس میں ملزم ارمغان کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

دورانِ سماعت عدالت نے سوال کیا کہ ملزم کی طرف سے کون آیا ہے؟

وکیل صفائی نے کہا کہ ملزم سے وکالت نامہ دستخط کروانا ہے۔

ارمغان نے وکالت نامے پر دستخط سے انکار کر دیا، جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ آپ کے والد نے وکیل کیا ہے۔

مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزم ارمغان کے ریمانڈ کی چاروں درخواستیں منظور

سندھ ہائی کورٹ نے نوجوان مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل کے کیس میں ملزم ارمغان کے پولیس ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

پراسیکیوٹر نے ہائی کورٹ کا آرڈر پڑھ کر سنایا۔

عدالت نے کہا کہ 4 مقدمات ہیں؟ گراؤنڈ کیا ہے؟ کیا نام ہے؟ جیل میں کب سے ہیں؟ پولیس نے جب پکڑا اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

ملزم ارمغان نے عدالت کو بتایا کہ مجھے مارا گیا ہے۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزم سے آلہ قتل برآمد کرنا ہے۔

عدالت نے سوال کیا کہ کیا باڈی برآمد ہوگئی ہے؟

تفتیشی افسر نے کہا کہ باڈی مل گئی ہے، قبر کشائی کا آرڈر ہو گیا ہے، آلہ قتل برآمد کرنا ہے۔

اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ نے نوجوان مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل کے کیس میں ملزم ارمغان کے ریمانڈ کی چاروں درخواستیں منظور کی تھیں۔

عدالت نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کو اے ٹی سی ٹو کے جج کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ملزم کو جسمانی ریمانڈ کے لیے اے ٹی سی ٹو میں پیش کیا جائے، ملزم کو آج ہی اے ٹی سی کورٹ ٹو میں پیش کیا جائے۔ 

متعلقہ مضامین

  • مصطفی عامر قتل کیس‘ارمغان 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
  •  مصطفیٰ عامر اغوا و قتل کیس؛ عدالت نے ملزم ارمغان کا 4 روزہ ریمانڈ دے دیا
  • مصطفیٰ عامر قتل کیس، ملزم ارمغان 4 روزہ ریمانڈ پرپولیس کے حوالے
  • مصطفیٰ قتل کے ملزم ارمغان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
  • مصطفیٰ قتل کیس: انسداد دہشتگردی عدالت سے ملزم ارمغان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
  • مصطفیٰ عامرقتل کیس: ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • مصطفیٰ عامرقتل کیس: ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزم ارمغان جسمانی ریمانڈ کیلئے عدالت میں پیش