Daily Mumtaz:
2025-04-13@17:02:43 GMT

نئے ججز کی آمد کے بعد سپریم کورٹ میں ہلچل

اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT

نئے ججز کی آمد کے بعد سپریم کورٹ میں ہلچل

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ میں نئے ججز کی آمد کے بعد متعدد انتظامی کمیٹیوں میں بڑے پیمانے پر ردوبدل کردیا۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنی سربراہی میں 6 رکنی کیس مینجمنٹ کمیٹی تشکیل دے دی جس میں جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس محمد شفیع صدیقی اور ایڈیشنل رجسٹرار (جوڈیشل) شامل ہیں، آئی ٹی ڈائریکٹر اس کے سکریٹری ہوں گے، کمیٹی کیس مینجمنٹ کو ہموار کرکے عدالتی کام میں کارکردگی کو یقینی بنائے گی۔

چیف جسٹس نے پاکستان میں خصوصی عدالتوں (انسداد دہشت گردی عدالتوں) کے افعال اور کارکردگی کی نگرانی کیلئے سپریم کورٹ کے 5 ججوں کو بھی مقرر کیا،جسٹس مسرت ہلالی خیبر پختونخوا میں اے ٹی سیز کے مانیٹرنگ جج ہوں گی جبکہ جسٹس ملک شہزاد احمد خان، جسٹس ہاشم خان کاکڑ اور جسٹس صلاح الدین پنہور بالترتیب پنجاب، بلوچستان اور سندھ میں مانیٹرنگ ججز کی حیثیت سے کام کریں گے، جسٹس عامر فاروق اسلام آباد کی خصوصی عدالتوں کے مانیٹرنگ جج ہوں گے۔

چیف جسٹس نے جسٹس ملک شہزاد احمد، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل کمیٹی کو ماڈل کورٹس کی نگرانی کا ٹاسک بھی سونپ دیا۔

سپریم کورٹ کی آئی ٹی افیئرز کمیٹی میں بھی ردوبدل کیا گیا ہے جس میں چیف جسٹس اس کے چیئرمین ہوں گے جبکہ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اس کے ارکان ہوں گے۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے یہ بھی حکم جاری کیا کہ سپریم کورٹ رولز 1980 کے آرڈر فائیو کے تحت چیمبرز میں متفرق اپیلیں اور آرڈر کے لیے درخواستیں چیف جسٹس اور دیگر ججز کے سامنے پیش کی جائیں گی، اسی طرح سپریم کورٹ رولز 1980 کے رول 3 آرڈر فائیو کے تحت رجسٹرار کے حکم کے خلاف اپیل بھی چیف جسٹس کے سامنے پیش کی جائے گی تاکہ انہیں 5 سینئر ججز میں سے کسی کو تفویض کیا جاسکے۔

دیوانی مقدمات واپس لینے کی اجازت کے لیے درخواستیں فیصلے کے لیے جسٹس حسن اظہر رضوی کے روبرو پیش کی جائیں گی، جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ رولز 1980 کے آرڈر 5 رولز 2 (10) کے تحت ملزم/ اپیل گزار کے سرنڈر نہ کرنے پر اعتراضات اور فوجداری مقدمات / نیب مقدمات واپس لینے کی اجازت کے لیے دائر درخواستوں پر متفرق فوجداری اپیلوں کی نگرانی کریں گے۔

جسٹس صلاح الدین پنہور سپریم کورٹ رولز 1980 کے آرڈر28 کے تحت ٹیکسنگ افسر/ رجسٹرار کی جانب سے واپس کیے گئے ٹیکس بلوں کی درخواستوں کی سماعت کریں گے جبکہ جسٹس شکیل احمد درخواستوں/ اپیلوں کی درخواستوں میں ترمیم، وقت میں توسیع یا تخفیف کی درخواستوں، یکطرفہ احکامات کو کالعدم قرار دینے اور کسی فریق کو شامل کرنے سے متعلق درخواستوں کا فیصلہ کریں گے۔

چیف جسٹس نے جسٹس اشتیاق ابراہیم کو سپریم کورٹ کے سیکیورٹی امور کا انچارج بھی نامزد کیا، وہ سپریم کورٹ کے تمام سابق ججوں کے سیکیورٹی معاملات کی بھی نگرانی کریں گے۔

علاوہ ازیں چیف جسٹس نے سپریم کورٹ آرکائیوز کمیٹی کی تشکیل نو کی جس میں جسٹس حسن اظہر رضوی چیئرمین، جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس میاں گل حسن ممبر ہوں گے، یعقوب بنگش پینل کے کیوریٹر ہوں گے۔

جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس میاں گل حسن لا کلرک شپ پروگرام کمیٹی کے رکن ہوں گے جو لا کلرکوں کی تقرری اور ان کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔

چیف جسٹس نے جسٹس میاں گل حسن کو بچوں اور خاندانی قوانین سے متعلق برطانیہ پاکستان پروٹوکول پر رابطہ جج کے طور پر بھی نامزد کیا۔

جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد شفیع صدیقی اور جسٹس عامر فاروق سپریم کورٹ کی تمام عمارتوں بشمول پرنسپل سیٹ، برانچ رجسٹری، ججز گیسٹ ہاؤسز، لاجز اور منسلک اثاثوں کے معاملات کی نگرانی کے لیے سپریم کورٹ بلڈنگز کمیٹی کا حصہ ہوں گے جبکہ سپریم کورٹ کی ریسرچ سینٹر کمیٹی کی سربراہی جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس عامر فاروق کریں گے۔

اس کے علاوہ 8 اکتوبر 2022 کو عملے کی وردی کے لیے کپڑے کے نمونے کے معیار اور انتخاب کی منظوری کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کو فوری طور پر تحلیل کردیا گیا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جسٹس صلاح الدین پنہور سپریم کورٹ رولز 1980 کے جسٹس میاں گل حسن چیف جسٹس نے کی نگرانی اور جسٹس کریں گے کے تحت ہوں گے کے لیے

پڑھیں:

جوڈیشل کمیشن اجلاس: جسٹس باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا، جس میں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری دی گئی۔ 

ذرائع کے مطابق جسٹس باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری اکثریتی رائے سے ہوئی۔ تحریک انصاف کے ارکان بیرسٹر گوہر اور علی ظفر نے بھی جسٹس باقرنجفی کے حق میں ووٹ دیا۔

ذرائع کے مطابق جسٹس شجاعت علی خان اور جسٹس باقر نجفی کے خلاف کمیشن کی مخالفانہ رائے متفقہ طور پر حذف کرنے کی منظوری دی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ چار ریٹائرڈ ججز کو بطور رکن جوڈیشل کمیشن تعینات کرنے کی متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی، پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ شاکر اللّٰہ جان اور بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ نذیر لانگو کو جوڈیشل کمیشن کا رکن مقرر کرنے کی منظوری دی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج، 4 ریٹائرڈ ججز کو جوڈیشل کمشن کا رکن بنانے کی منظوری
  • جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ میں جج تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی
  • جسٹس علی باقر نجفی کی سپریم کورٹ میں تقرری 4-9 کی اکثریت سے ہوئی، ذرائع
  • جوڈیشل کمیشن اجلاس: جسٹس باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری
  • جوڈیشل کمیشن اجلاس، جسٹس باقرعلی نجفی کو سپریم کورٹ کاجج بنانے کی منظوری
  • جوڈیشل کمیشن اجلاس: جسٹس علی باقر نجفی سپریم کورٹ کے جج مقرر کردیے گئے
  • سپریم کورٹ میں دو ججز کی تعیناتی کیلیے جوڈیشل کمیشن اجلاس
  • سپریم کورٹ میں دو ججز کی تعیناتی کے لئے جوڈیشل کمیشن اجلاس
  • سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پر حکم امتناع ختم کردیا
  • چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے آئینی اختیار میں رہ کر کام کیا، سپریم کورٹ