نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ اگر 2017 میں ان کی بات پر عمل کر لیا جاتا تو 5برس تک کشکول لے کر نہ پھرنا پڑتا۔
 

نیویارک میں اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے بتایا کہ 2017ء  میں پاکستان دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت بن چکا تھا، لیکن اس کے بعد ملک دیوالیہ ہونے کے دہانے پر جا پہنچا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی حالات کی پیچیدگیوں کے باوجود پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا گیا۔

انہوں نے معیشت کی بہتری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں کمی آئی ہے، پالیسی ریٹ کم ہوا ہے اور معاشی استحکام کے آثار نمایاں ہیں۔ 2013 کے انتخابات سے قبل پاکستان کو معاشی عدم استحکام کا شکار ملک تصور کیا جاتا تھا، مگر ہم نے الیکشن جیت کر صرف 3سال میں اقتصادی اشاریے بہتر کر دیے گئے۔

اسحٰق ڈار نے مزید کہا کہ 2013 سے 2017 کے درمیان مہنگائی کی شرح 3.

6 فیصد پر آ گئی تھی، شرح سود کم ہو کر 5 فیصد رہ گئی  اور لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف بھاری اخراجات کے ذریعے ملک میں امن بحال کیا گیا، آپریشن ضربِ عضب اور ردالفساد کے نتیجے میں کراچی کی روشنیاں لوٹ آئیں اور پہلی مرتبہ پاکستان نے کامیابی سے آئی ایم ایف کا پروگرام بھی مکمل کیا تھا۔

انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس وقت عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کی معیشت کی تعریف کر رہے تھے، یہاں تک کہ پاکستان کو 2030 تک جی 20 ممالک میں شامل ہونے کی پیش گوئی کی جا رہی تھی،  تاہم 2018 میں حکومت کی تبدیلی اور اس کے بعد آنے والے برسوں میں ملک کی معیشت کمزور ہو کر 47 ویں نمبر پر چلی گئی اور دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گئی۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ 2022 میں جب پی ڈی ایم حکومت نے اقتدار سنبھالا تو ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے سیاسی مفادات کو پس پشت ڈالنا پڑا۔ اگر 2017 میں ان کے مشورے پر عمل کر لیا جاتا تو پاکستان کو یہ مشکلات نہ دیکھنی پڑتیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب 2023 میں انہیں دوبارہ موقع ملا تو معیشت کو استحکام کی طرف لے جایا گیا، مہنگائی کی شرح کم ہو کر 6.4 فیصد ہو گئی، شرح سود 22 فیصد سے گھٹ کر 12 فیصد پر آ گئی، زرمبادلہ ذخائر اور برآمدات میں اضافہ ہوا۔ اب عالمی ادارے دوبارہ پاکستان کی معیشت کی بہتری کو سراہنے لگے ہیں۔

نائب وزیر اعظم نے دہشت گردی کے مسئلے پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ 2014 میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھاری مالی وسائل فراہم کیے گئے تھے، جس کے نتیجے میں ملک محفوظ ہوا تھا، تاہم  اب دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے  اور اس کا سبب پالیسیوں میں عدم تسلسل ہے۔ پچھلی حکومت نے دہشت گرد گروپوں کے ساتھ سمجھوتے کیے، جس کی وجہ سے سنگین جرائم میں ملوث افراد کو رہا کیا گیا اور نتیجتاً ملک میں عدم استحکام پیدا ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں حکومت کسی کی اجارہ داری نہیں بلکہ بار بار تبدیل ہوتی رہتی ہے، مگر ہر کسی کو پاکستان کی بہتری کے لیے کام کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پچھلی حکومت معیشت کو 24 ویں سے 20 ویں نمبر پر لے جاتی تو وہ اس کی تعریف کرتے، مگر انہوں نے پاکستان کو 47 ویں معیشت بنا دیا، جس کی کوئی ستائش نہیں کی جا سکتی۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان کو انہوں نے ڈار نے کہا کہ

پڑھیں:

اگر آج ہماری بہادر فوج نہ ہوتی تو ہمارا حال عراق، لبنان اور شام سے بھی بدتر ہوتا، گورنر سندھ

برطانوی شہر بریڈفورڈ میں ایک بڑے اجتماع سے خطاب کے دوران کامران ٹیسوری نے کہا کہ پاکستان ہم سب کا ہے، اس کا وقار اور عزت برقرار رکھنا ہماری ذمے داری ہے، ہمیں اپنے ملک کے استحکام اور ترقی کے لیے ہر ممکن کردار ادا کرنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کا کہنا ہے کہ پاک فوج پاکستان کی سلامتی، استحکام اور ترقی کی ضامن ہے، اگر آج ہماری بہادر فوج نہ ہوتی تو ہمارا حال عراق، لبنان اور شام سے بھی بدتر ہوتا۔ سندھ کے گورنر کامران خان ٹیسوری نے برطانوی شہر بریڈفورڈ میں ایک بڑے اجتماع سے خطاب کیا۔ انہوں نے پاک فوج کے سربراہ جنرل حافظ عاصم منیر کی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہمارے سپہ سالار ناصرف ملک کی سرحدوں کی حفاظت کر رہے ہیں بلکہ معیشت کے استحکام اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے بھی حکومت کا بھرپور ساتھ دے رہے ہیں۔ گورنر سندھ نے کہا کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کا قیام پاکستان میں سرمایہ کاری اور اقتصادی ترقی کے لیے ایک بڑا اقدام ہے، جو ملک کی معیشت کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرے گا۔

کامران ٹیسوری نے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ اوورسیز پاکستانی ناصرف ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں بلکہ وہ پاکستان کے حقیقی سفیر بھی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ برطانیہ اور دیگر ممالک میں مقیم پاکستانیوں کو وہاں کے قوانین کی پاسداری کے ساتھ اپنی اعلیٰ اقدار اور ثقافت کا عملی نمونہ پیش کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی اور استحکام کے لیے اوورسیز پاکستانیوں کا کردار انتہائی اہم ہے، حکومت ان کے مسائل حل کرنے اور انہیں سہولتیں فراہم کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔ رمضان المبارک کی آمد پر گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ ہمیں اس مقدس مہینے کو اتحادِ رمضان کے طور پر منانا چاہیے تاکہ پاکستان کے استحکام اور روشن مستقبل کے لیے ہم سب متحد ہو کر کام کریں۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی سوشل میڈیا نے پارٹی کی جڑوں کو ہلادیا،شیر افضل مروت
  • اگر آج ہماری بہادر فوج نہ ہوتی تو ہمارا حال عراق، لبنان اور شام سے بھی بدتر ہوتا، گورنر سندھ
  • میری والدہ کو حال ہی میں زہر دیا گیا، مشال ملک
  • دہشت گردی پوری دنیا کیلئے بڑا چیلنج ، عالمی امن وسلامتی کیلئے اجتماعی اقدامات درکارہیں،اسحاق ڈار
  • غزہ تنازعے نے فلسطینی عوام کے لیے تباہ کن نتائج مرتب کیے ہیں.اسحاق ڈار
  • مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی ہوئی ہے: اسحاق ڈار
  • پاکستان کی طرف سے کشمیریوں کی غیر متزلزل حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ
  • پاکستان کی معیشت مستحکم، دہشتگردی میں اضافے پر تشویش ہے، اسحاق ڈار
  • پاکستان کی معاشی بہتری کا دنیا اعتراف کر رہی ہے: اسحاق ڈار