ویب ڈیسک:نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کو پیروں پر کھڑا ہونے میں 12 سے 15 سال لگیں گے، ملک کیلئے سیاست کو داؤ پر لگانا پڑے تو لگائیں گے۔

 نیویارک میں اوورسیز پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پوری دنیا گلوبل چیلنجز سے گزر رہی ہے، عالمی مسائل پر بات چیت اور غوروفکر کیلئے جمع ہوئے ہیں، جب بھی امریکا کا دورہ کیا تو پاکستانی کمیونٹی سے ملاقات کو ترجیح دی، جو ملک 2017 میں 3 سال بعد دنیا کی 24 ویں معیشت بن گیا تھا اور دیوالیہ ہونے جا رہا تھا، وزیراعظم شہبازشریف کی صدارت میں اتحادی حکومت بنی، ہم نے فیصلہ کیا ملک ہے تو سیاست ہے، پی ڈی ایم کی 16 ماہ کی گورنمنٹ میں چوتھی بار وزیر خزانہ بنا، بڑی کوششوں کے بعد بھیانک معاشی صورتحال کی سمت تبدیل کی۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے سعودی جرمن اسپتال کا سنگ بنیاد رکھ دیا

 نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں 2017 میں جو سمجھانے کی کوشش کرتا تھا وہ نہیں مانا گیا، میری بات پر عمل کیا جاتا تو پاکستان کو کبھی ڈیفالٹ کا خطرہ نہ ہوتا، ہم خود اپنے دشمن ہیں، پاکستان کے مفاد کو برباد کر دیتے ہیں،پاکستان کی معیشت درست سمت پر گامزن ہے، مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی ہوئی ہے، پالیسی ریٹ میں کمی سے معاشی استحکام پیدا ہو رہا ہے، اقتصادی اعشاریے بہتر ہو رہے ہیں، ایک سال میں انٹرسٹ ریٹ 22 فیصد سے 12 فیصد پر آچکی ہے، مہنگائی 38 فیصد سے 4 فیصد پر آگئی ہے، پاکستان کی معاشی بہتری کا دنیا اعتراف کر رہی ہے، زبوں حال معیشت کو دوبارہ مستحکم کیا، ملکی مفاد ہمیشہ مقدم رکھا، ملک ہے تو ہم ہیں، ریٹنگ ایجنسی نے پاکستان کی معاشی پالیسیوں کو سراہا ہے، پاکستان کے سفارتی تعلقات کو دوبارہ بہتر کیا، ملک دشمن قوتوں کا پاکستان کو سفارتی محاذ پر تنہا کرنے کا خواب چکنا چور ہو چکا ہے۔

عمران خان نے شیر افضل مروت کو ملاقات کیلئے بلا لیا

 اسحاق ڈار نے کہا کہ دہشت گردی کے باعث پاکستان کو معاشی لحاظ سے بہت زیادہ نقصان ہوا، چاہتے ہیں کہ آنے والی نسلوں کیلئے محفوظ اور ترقی یافتہ ملک چھوڑ کر جائیں، پالیسی اور فیصلہ سازی صرف اور صرف ملک کی بہتری کیلئے ہونی چاہیے۔

 وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان قدرتی وسائل اور معدنیات سے مالا مال ملک ہے، پاکستان ایک دن ضرور جی 20 ممالک میں شامل ہوگا، اللہ سے دعا ہے ہم خود پاکستان کو دنیا کی 20 بڑی معیشتوں میں شامل کریں، سب کا ہدف ہونا چاہیے کہ پاکستان کو مستحکم معیشت بنانا ہے، پاکستان جب معاشی مستحکم ہوگا تب ہی گرین پاسپورٹ کی عزت ہوگی،انہوں نے کہا کہ ہم نے پی ڈی ایم گورنمنٹ میں ایس آئی ایف سی بنائی، اب سرمایہ کاروں کو منسٹری ٹو منسٹری بھاگنا نہیں پڑے گا، روپیہ مستحکم ہے اس لئے لوگ ترسیلات بھی خوشی سے بھیج رہے ہیں، ہمیں پہلے اپنے آپ کو پھر پاکستان کا ٹھیک کرنا چاہیے۔

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آئندہ ماہ طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا

 اسحاق ڈار  کا کہنا تھا کہ پاکستان سرمایہ کاری کے لحاظ سے ایک مضبوط ملک ہے، دوسری چیزوں کے ساتھ ہم اپنی معاشی بیماریوں کا بھی علاج کر رہے ہیں، عالمی ادارے ہماری معیشت کی تعریف کر رہے ہیں، آئی ایم ایف کی ایم ڈی تعریف کر رہی تھیں کہ آپ نے ایک سال میں سمارٹ طریقے سے ہدف حاصل کئے، آگے جانے کیلئے تمام سیاسی پارٹیوں کو ملک کی ترقی کیلئے کوشش کرنی چاہیے، جس کی قسمت میں ہوگا اس کو گورننس مل جائے گی، ہم بے وقوفوں والی غلطیاں نہ کریں۔

کوہاٹ؛ پولیس موبائل پر حملہ، جوابی کارروائی میں دہشتگرد مارا گیا

 وزیرخارجہ کا مزید کہنا تھا کہوزیراعظم نے غزہ کے مسئلے پر ہر جگہ مضبوط سٹینڈ لیا، ہم نے اہل غزہ کو کئی 100 ٹن امداد پہنچائی ہے۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ کہ پاکستان پاکستان کو اسحاق ڈار رہے ہیں ملک ہے

پڑھیں:

نئی صبح کی نوید،پاکستان کا اقتصادی استحکام

پاکستان ایک طویل عرصےسےسیاسی بےیقینی، معاشی اورتوانائی کے بحران اور بد انتظامی کی زد میں رہا ہے۔ عوام پر مہنگائی، بیروزگاری اور بےیقینی کا بوجھ اس قدر بڑھ چکا تھاکہ ہرپاکستانی کادل بےچین، دماغ منتشر اورامیدیں مدھم ہوچکی تھیں لیکن اندھیروں میں بھی جب کوئی چراغ روشن ہوتا ہے تو نہ صرف راستہ دکھائی دیتا ہے بلکہ نئی صبح کی امید بھی جنم لیتی ہے۔ایسے ہی نازک وقت میں، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے جس بصیرت، عزم اور قائدانہ مہارت سے ملک کو ایک مستحکم اور متوازن راستے کی جانب موڑنےکی کوشش کی ہے،وہ قابلِ تحسین ہی نہیں بلکہ تاریخ میں سنہرے الفاظ سےلکھےجانے کے قابل ہے۔انہوں نے نہ صرف وعدہ پورا کیا، بلکہ ان مشکلات اور چیلنجز کو بھی خندہ پیشانی سے قبول کیا جو گزشتہ حکومتوں کے غیرذمہ دارانہ فیصلوں کا نتیجہ تھے۔ انہوں نے بجاطورپر کہاکہ یہ 77سال کابوجھ ہے، جس تلے یہ قوم دبی ہوئی تھی۔ پاکستان کی معیشت، جو کئی دہائیوں سے اقتصادی چیلنجز کا شکار تھی، حالیہ برسوں میں ایک نیا رخ اختیار کر چکی ہے۔ معاشی اصلاحات،حکومتی پالیسیاں اورعوامی بہبود کے لئے اٹھائےجانے والے اقدامات اس بات کا غماز ہیں کہ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔پاکستان کے توانائی کے شعبے میں قیمتوں کا مسئلہ ایک طویل عرصے سے عوام اور معیشت کے لیے تشویش کاباعث رہا ہے۔ مہنگی بجلی نے عوام کی زندگی کو مشکل بنا دیا تھا، جبکہ صنعتی شعبے میں بھی پیداوار کے اخراجات میں اضافے نے کاروباری ماحول کو متاثر کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے عوامی ریلیف کے لئےجو فیصلہ کیا، وہ نہ صرف ایک فوری اقدام تھا بلکہ ایک طویل المدتی حکمت عملی کاحصہ تھا۔ 3 اپریل کواپنےخطاب میں وزیراعظم نےگھریلو صارفین کے لیے 7 روپے 41 پیسےفی یونٹ اور صنعتی صارفین کے لیے 7 روپے 69 پیسےفی یونٹ بجلی کی قیمتوں میں کمی کااعلان کیا۔ اس اقدام سے نہ صرف عوام کو براہ راست فائدہ پہنچےگابلکہ معیشت میں بھی تیزی آئےگی۔ان کاکہنا ہےکہ یہ صرف ابتدائی قدم ہے،اور آئندہ پانچ سالوں میں مزیدقیمتوں میں کمی کی توقع کی جارہی ہے۔ اس کمی کامقصد معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینا، صنعتی پیداوار میں اضافہ کرنا، اور عوام کو مہنگائی کے بوجھ سے نجات دلاناہے۔ ان اقدامات سے توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی بنیاد رکھی جا رہی ہے، جو پاکستان کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گی۔ پاکستان کے توانائی کے شعبے میں ایک اور بڑاچیلنج گردشی قرضے کاتھا۔ گردشی قرضہ،جو اس وقت 2393 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، پاکستان کے توانائی کےشعبے کی سب سے بڑی رکاوٹ تھا۔ وزیراعظم نےاس بات کا عندیہ دیاکہ اس مسئلے کامستقل حل تلاش کرلیاگیاہےاورآئندہ پانچ سالوں میں یہ قرضہ بتدریج ختم ہوجائے گا۔یہ ایک بہت بڑاچیلنج ہے۔پاکستان کےتوانائی کے شعبےمیں سب سےبڑا مسئلہ سرکاری توانائی پلانٹس (جنکوز) کاہے،جو کئی سالوں سےبند پڑے ہیں۔ ان جنکوز پر ہر سال اربوں روپے کا خرچ آرہا ہے،مگران سے کوئی توانائی پیدا نہیں ہو رہی۔ وزیراعظم نے اس بات کااعتراف کیاکہ یہ سرکاری پاور پلانٹس ملک کی توانائی کی ضروریات کوپورا کرنے میں ناکام ہوچکےہیں اوران کےنقصانات کابوجھ عوام کواٹھاناپڑ رہا ہے۔ ان جنکوز کو شفاف طریقےسےفروخت کیاجائےگا تاکہ ان کے نقصان کابوجھ عوام پرنہ پڑےاورتوانائی کےشعبے میں مزید اصلاحات کی جا سکیں۔وزیراعظم نے بجلی چوری کے مسئلے پر بھی بات کی۔ پاکستان میں ہر سال 600 ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے، جو توانائی کے شعبے کے لئے ایک سنگین مسئلہ ہے۔ اس چوری کو روکنے کے لئے حکومت نے سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے لئےحکومت نے جدید ٹیکنالوجی اور مانیٹرنگ سسٹمز متعارف کرانےکا فیصلہ کیا ہے، تاکہ بجلی چوری کوروکاجاسکےاورتوانائی کےشعبے کو منافع بخش بنایاجاسکے۔انہوں نے اپنی تقریرمیں نجکاری اور اصلاحات کےحوالے سے بھی بات کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں سرکاری اداروں کی کارکردگی کے مسائل نے معیشت کی ترقی کو سست کردیا ہے۔ معاشی اصلاحات کے لئےسرکاری اداروں کی نجکاری اوررائٹ سائزنگ ضروری ہے۔ جب تک یہ ادارے منافع بخش نہیں بنتے،پاکستان کی معیشت میں پائیدار ترقی ممکن نہیں۔ ان اداروں کی نجکاری سےحکومت کو مالی فوائد حاصل ہوں گےاوران اداروں کی کارکردگی میں بھی بہتری آئے گی۔
انہوں نے آئی پی پیز (آزاد پاور پروڈیوسرز) کے ساتھ کیے جانے والے مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ان مذاکرات کا مقصد آئی پی پیز کو قائل کرناہے کہ وہ زیادہ منافع نہ لیں اور قوم کے فائدے کے لیے اپنی قیمتیں کم کریں اور ان مذاکرات کے نتیجے میں آنے والے سالوں میں جو 3 ہزار 696 ارب روپےکی ادائیگیاں قوم کو کرنی تھیں، اب وہ ادائیگیاں نہیں کرنی پڑیں گی۔ یہ ایک بڑی کامیابی ہے جو نہ صرف توانائی کے شعبےکو بہتربنانے میں مددگار ثابت ہوگی بلکہ ملک کی مالی پوزیشن کو بھی مستحکم کرے گی۔وزیراعظم شہباز شریف نے معیشت کے استحکام کے لئےعالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں بھی بات کی۔ حتیٰ کہ آئی ایم ایف سےبات چیت ایک مشکل عمل تھا،لیکن اس کےباوجود حکومت نے ملک کی بہتری کے لئے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی تمام شرائط پر عمل کرنے کاعزم کیا ہے۔ آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل کرتےہوئے حکومت نے معاشی استحکام کے لئے جو اقدامات اٹھائےہیں، ان کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت نے بہتری کی جانب قدم بڑھایا ہے۔ ان اقدامات میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی، پالیسی ریٹ میں کمی، اور سرکاری اداروں کی نجکاری شامل ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے متاثر ہو سکیں ۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے سخت ترین حالات کا مقابلہ کیا ہے اور اب وقت آ چکا ہے کہ ہم اپنے ملک کی ترقی کی طرف قدم بڑھائیں۔ ان کی قیادت میں کیے گئے فیصلے،اصلاحات، اوراقدامات ایک روشن مستقبل کی طرف اشارہ کررہے ہیں۔عوام کو فوری ریلیف دیناکسی بھی حکومت کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے،لیکن اکثر یہ صرف نعروں اور وعدوں تک محدود رہتی ہے۔ شہباز شریف نے اسے عملی جامہ پہنایا اور اس سے یہ پیغام دیا کہ وہ عوامی خدمت کو سیاسی نعرے نہیں بلکہ حقیقی مشن سمجھتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • روڈن انکلیو پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے،جی ایم محمد راشد
  • پاکستان کا سیستان میں قتل ہونے والے 8 مزدوروں کی میتوں کی حوالگی کیلئے ایرانی حکام سے رابطہ
  • پاکستان کا 8 مزدوروں کی میتوں کی حوالگی کیلئے ایرانی حکام سے رابطہ
  • عالمی کسادبازاری اور پاکستانی معیشت
  • رجب بٹ نے ماں کے نام پر ایک اور تنازعہ کھڑا کردیا
  • نئی صبح کی نوید،پاکستان کا اقتصادی استحکام
  • مذاکرات ہو رہے ہیں، کس سے ہو رہے ہیں؟ یہ پارٹیاں بتا سکتی ہیں، شیخ رشید
  • پاکستان: افغان مہاجرین کی جبری واپسی کے معاشی اثرات
  • پریٹی زنٹا نوجوان بلے باز کے گن گانے لگیں
  • خیرپور: صحافی کے قتل میں خاتون سمیت 5 ملزمان کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں، ایس ایس پی