300 بچوں سے ریپ کرنے والے فرانسیسی ڈاکٹر کے ہولناک انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
پیرس: فرانس میں ایک سابق سرجن جوئل لی سکورنیک پر 25 سال کے دوران تقریباً تین سو مریضوں، جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں، ان کے ریپ اور جنسی حملوں کا سنگین الزام عائد کیا گیا ہے۔
74 سالہ جوئل لی سکورنیک پر 111 ریپ اور 189 جنسی حملوں کے الزامات ہیں، جن میں سے 256 متاثرین کی عمر 15 سال سے کم ہے۔
یہ کیس 24 فروری کو عدالت میں پیش ہوگا، جس کی سماعت عوامی سطح پر ہوگی، تاہم بچوں کے بیانات بند دروازوں کے پیچھے ریکارڈ کیے جائیں گے۔
تفتیش میں ہولناک انکشافات سامنے آئیں ہیں جس کے مطابق ملزم نے 1989 سے 2014 کے دوران مختلف اسپتالوں میں مریضوں کو نشانہ بنایا۔
ملزم کے گھر سے درجنوں گڑیاں، تین لاکھ فحش تصاویر اور باریک بینی سے لکھی گئی ڈائریاں برآمد ہوئیں۔ ڈائریوں میں اس نے خود کو "پیڈوفائل" قرار دیا اور اپنی حرکتوں کا ریکارڈ رکھا۔
جوئل لی سکورنیک کو دسمبر 2020 میں اپنی دو بھانجیوں سمیت 4 بچوں پر جنسی حملے کے جرم میں 15 سال قید کی سزا سنائی جا چکی ہے۔
فرانسیسی قانون کے مطابق، چاہے ملزم پر متعدد افراد کے ساتھ زیادتی ثابت ہو جائے، زیادہ سے زیادہ سزا 20 سال قید ہو سکتی ہے۔
یہ کیس 2017 میں اس وقت منظر عام پر آیا جب 6 سالہ بچی نے ریپ کا الزام لگایا، جس کے بعد مزید متاثرین کی شناخت ہوئی۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت میں جنسی درندے آزاد، 19 سالہ لڑکی سے 6 دن تک 23 افراد کی اجتماعی زیادتی
بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر وارانسی میں ایک 19 سالہ لڑکی کے ساتھ 23 افراد کی 6 دن تک اجتماعی زیادتی کی ہولناک واردات سامنے آئی ہے۔ پولیس کے مطابق 12 نامزد ملزمان میں سے 6 کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ باقی افراد کی گرفتاری کےلیے تلاش جاری ہے۔
بھارتی ذرایع ابلاغ کے مطابق وارانسی کے علاقے لال پور کی رہائشی 19 سالہ لڑکی 29 مارچ کو ایک دوست سے ملنے گئی تھی جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہوگئی تھی۔ گھر والوں نے 4 اپریل کو پولیس میں گمشدگی کی شکایت درج کرائی۔ اسی دن لڑکی کو پنڈے پور چوراہے پر بدترین حالت میں چھوڑ دیا گیا تھا۔
متاثرہ لڑکی کسی طرح قریبی دوست کے گھر پہنچی جہاں سے اسے گھر پہنچایا گیا۔ بعد ازاں اس نے اپنی والدہ کو پورے واقعے سے آگاہ کیا جس پر پولیس میں شکایت درج کرائی گئی۔
لڑکی کے بیان کے مطابق اس کے ساتھ حقہ بار، ہوٹل، لاج اور گیسٹ ہاؤس میں 6 دن تک 23 مختلف لوگوں نے نشہ دے کر اجتماعی زیادتی کی۔ پولیس نے اس کیس میں 23 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
وارانسی پولیس کے سینئر افسر چندرکانت مینا نے بتایا کہ ابتدائی طور پر نہ تو متاثرہ لڑکی اور نہ ہی اس کے گھر والوں نے جنسی زیادتی کی شکایت درج کرائی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’اجتماعی زیادتی کی شکایت 6 اپریل کو درج کی گئی‘‘۔
اپنے پارلیمانی حلقے وارانسی پہنچنے پر وزیراعظم نریندر مودی نے پولیس کو واقعے کے ملزمان کے خلاف ’’فوری اور سخت کارروائی‘‘ کا حکم دیا ہے۔ یوپی حکومت کے ترجمان کے مطابق وزیراعظم نے واقعے کے مجرموں کے خلاف سخت ترین کارروائی اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔
لڑکی کی والدہ نے کہا کہ وہ وزیراعظم مودی سے مل کر اپنی بیٹی کے ساتھ ہونے والے سلوک کی داستان سنانا چاہتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’میں چاہتی ہوں کہ میری بیٹی کے ساتھ یہ وحشیانہ حرکت کرنے والوں کو سخت ترین سزا ملے تاکہ آئندہ کوئی بھی کسی لڑکی کے ساتھ ایسا کرنے سے پہلے ہزار بار سوچے‘‘۔
اس کیس میں بھارتیہ نیایا سنہتا (BNS) کے تحت مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے جن میں اجتماعی زیادتی، عورت کی عصمت دری کی کوشش، زہر دے کر نقصان پہنچانے کی کوشش، غلط طور پر روکے رکھنا اور مجرمانہ دھمکیاں شامل ہیں۔
وارانسی کے کمشنر آف پولیس موہت اگروال نے جمعہ کو بتایا کہ معاملے کی تفتیش جاری ہے اور اب تک 12 ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ باقی 11 نامعلوم مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کےلیے چھاپے جاری ہیں۔
یہ واقعہ ایک بار پھر ہندوستانی معاشرے میں خواتین کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے۔ حکام کے فوری ایکشن کے باوجود سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کب تک خواتین کو ایسے وحشیانہ واقعات کا سامنا کرنا پڑے گا؟