پاکستان کو پیروں پر کھڑا ہونے میں 12 سے 15 سال لگیں گے: اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
پاکستان کو پیروں پر کھڑا ہونے میں 12 سے 15 سال لگیں گے: اسحاق ڈار WhatsAppFacebookTwitter 0 18 February, 2025 سب نیوز
نیویارک(سب نیوز) نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کو پیروں پر کھڑا ہونے میں 12 سے 15 سال لگیں گے، ملک کیلئے سیاست کو داؤ پر لگانا پڑا تو لگائیں گے۔
نیویارک میں اوورسیز پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پوری دنیا گلوبل چیلنجز سے گزر رہی ہے، عالمی مسائل پر بات چیت اور غوروفکر کیلئے جمع ہوئے ہیں، جب بھی امریکا کا دورہ کیا تو پاکستانی کمیونٹی سے ملاقات کو ترجیح دی۔
انہوں نے کہا کہ ملک 2017 میں 3 سال بعد دنیا کی 24 ویں معیشت بن گیا تھا اور دیوالیہ ہونے جا رہا تھا، وزیراعظم شہبازشریف کی صدارت میں اتحادی حکومت بنی، ہم نے فیصلہ کیا ملک ہے تو سیاست ہے، پی ڈی ایم کی 16 ماہ کی گورنمنٹ میں چوتھی بار وزیر خزانہ بنا، بڑی کوششوں کے بعد بھیانک معاشی صورتحال کی سمت تبدیل کی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں 2017 میں جو سمجھانے کی کوشش کرتا تھا وہ نہیں مانا گیا، میری بات پر عمل کیا جاتا تو پاکستان کو کبھی ڈیفالٹ کا خطرہ نہ ہوتا، ہم خود اپنے دشمن ہیں، پاکستان کے مفاد کو برباد کر دیتے ہیں۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی معیشت درست سمت پر گامزن ہے، مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی ہوئی ہے، پالیسی ریٹ میں کمی سے معاشی استحکام پیدا ہو رہا ہے، اقتصادی اعشاریے بہتر ہو رہے ہیں، ایک سال میں انٹرسٹ ریٹ 22 فیصد سے 12 فیصد پر آچکا ہے، مہنگائی 38 فیصد سے 4 فیصد پر آگئی ہے، پاکستان کی معاشی بہتری کا دنیا اعتراف کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ زبوں حال معیشت کو دوبارہ مستحکم کیا، ملکی مفاد ہمیشہ مقدم رکھا، ملک ہے تو ہم ہیں، ریٹنگ ایجنسی نے پاکستان کی معاشی پالیسیوں کو سراہا ہے، پاکستان کے سفارتی تعلقات کو دوبارہ بہتر کیا، ملک دشمن قوتوں کا پاکستان کو سفارتی محاذ پر تنہا کرنے کا خواب چکنا چور ہو چکا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ دہشت گردی کے باعث پاکستان کو معاشی لحاظ سے بہت زیادہ نقصان ہوا، چاہتے ہیں کہ آنے والی نسلوں کیلئے محفوظ اور ترقی یافتہ ملک چھوڑ کر جائیں، پالیسی اور فیصلہ سازی صرف اور صرف ملک کی بہتری کیلئے ہونی چاہیے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان قدرتی وسائل اور معدنیات سے مالا مال ملک ہے، پاکستان ایک دن ضرور جی 20 ممالک میں شامل ہوگا، اللہ سے دعا ہے ہم خود پاکستان کو دنیا کی 20 بڑی معیشتوں میں شامل کریں، سب کا ہدف ہونا چاہیے کہ پاکستان کو مستحکم معیشت بنانا ہے، پاکستان جب معاشی مستحکم ہوگا تب ہی گرین پاسپورٹ کی عزت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پی ڈی ایم گورنمنٹ میں ایس آئی ایف سی بنائی، اب سرمایہ کاروں کو منسٹری ٹو منسٹری بھاگنا نہیں پڑے گا، روپیہ مستحکم ہے اس لئے لوگ ترسیلات بھی خوشی سے بھیج رہے ہیں، ہمیں پہلے اپنے آپ کو پھر پاکستان کو ٹھیک کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سرمایہ کاری کے لحاظ سے ایک مضبوط ملک ہے، دوسری چیزوں کے ساتھ ہم اپنی معاشی بیماریوں کا بھی علاج کر رہے ہیں، عالمی ادارے ہماری معیشت کی تعریف کر رہے ہیں، آئی ایم ایف کی ایم ڈی تعریف کر رہی تھیں کہ آپ نے ایک سال میں سمارٹ طریقے سے ہدف حاصل کئے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ آگے جانے کیلئے تمام سیاسی پارٹیوں کو ملک کی ترقی کیلئے کوشش کرنی چاہیے، جس کی قسمت میں ہوگا اس کو گورننس مل جائے گی، ہمیں بے وقوفوں والی غلطیاں نہیں کرنی چاہئیں۔
وزیرخارجہ کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم نے غزہ کے مسئلے پر ہر جگہ مضبوط سٹینڈ لیا، ہم نے اہل غزہ کو کئی سو ٹن امداد پہنچائی ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کہ پاکستان اسحاق ڈار نے کہا کہ رہے ہیں ملک ہے
پڑھیں:
دہشت گردی پوری دنیا کیلئے بڑا چیلنج ، عالمی امن وسلامتی کیلئے اجتماعی اقدامات درکارہیں،اسحاق ڈار
نیویارک: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ دہشت گردی پوری دنیا کے لیے بڑا چیلنج ہے جب کہ پاکستان کو سرحد پار سے دہشت گردی کا سامنا ہے اور عالمی امن وسلامتی کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے، پاکستان افغانستان کی معاشی ترقی میں تعاون کرتا رہے گا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کثیرالجہتی پر عمل اور گلوبل گورننس میں بہتری کے عنوان سے اجلاس میں خطاب کے دوران اسحاق ڈار نے کہاکہ چین کی سلامتی کونسل کے اہم اجلاس کی صدارت کرنا خوش آئند ہے، پاکستان اور چین کو اجلاس کی صدارت پر مبارکباد دیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس ایسے وقت میں ہورہا ہے جب عالمی سطح پر شدید بحران ہیں، ان بحرانوں نے یو این چارٹر کے تحت قائم ورلڈ آرڈر کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں 15 ماہ بعد جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان امید کی کرن ہے، غزہ کے عوام کی فوری امداد کا مطالبہ کرتے ہیں، جبکہ مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی پوری دنیا کے لیے بڑا چیلنج ہے، پاکستان کو سرحد پار سے دہشت گردی کا سامنا ہے، پاکستان دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ہر ضروری اقدام کر رہا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کو کالعدم ٹی ٹی پی اور افغان سرزمین سے دہشت گردی کا سامنا ہے، پرامن اور مستحکم افغانستان خطے کے مفاد میں ہے، عالمی امن اور سلامتی کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا اسٹرکچر توڑنے کی نہیں مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، گلوبل گورننس آرکیٹیکچر میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے تمام تر اقدامات کررہا ہے، دہشت گردی پوری دنیا کیلئے چیلنج ہے، دنیا کو ڈبل اسٹینڈرڈ سے ہٹ کر کام کرنا ہوگا۔
اس سے پہلے اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے کہا کہ اگر 2017 میں ان کی بات پر عمل کر لیا جاتا تو 5برس تک کشکول لے کر نہ پھرنا پڑتا۔ 2017ء میں پاکستان دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت بن چکا تھا، لیکن اس کے بعد ملک دیوالیہ ہونے کے دہانے پر جا پہنچا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی حالات کی پیچیدگیوں کے باوجود پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا گیا۔
انہوں نے معیشت کی بہتری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں کمی آئی ہے، پالیسی ریٹ کم ہوا ہے اور معاشی استحکام کے آثار نمایاں ہیں۔ 2013 کے انتخابات سے قبل پاکستان کو معاشی عدم استحکام کا شکار ملک تصور کیا جاتا تھا، مگر ہم نے الیکشن جیت کر صرف 3سال میں اقتصادی اشاریے بہتر کر دیے گئے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 2013 سے 2017 کے درمیان مہنگائی کی شرح 3.6 فیصد پر آ گئی تھی، شرح سود کم ہو کر 5 فیصد رہ گئی اور لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف بھاری اخراجات کے ذریعے ملک میں امن بحال کیا گیا، آپریشن ضربِ عضب اور ردالفساد کے نتیجے میں کراچی کی روشنیاں لوٹ آئیں اور پہلی مرتبہ پاکستان نے کامیابی سے آئی ایم ایف کا پروگرام بھی مکمل کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کی معیشت کی تعریف کر رہے تھے، یہاں تک کہ پاکستان کو 2030 تک جی 20 ممالک میں شامل ہونے کی پیش گوئی کی جا رہی تھی، تاہم 2018 میں حکومت کی تبدیلی اور اس کے بعد آنے والے برسوں میں ملک کی معیشت کمزور ہو کر 47 ویں نمبر پر چلی گئی اور دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گئی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 2022 میں جب پی ڈی ایم حکومت نے اقتدار سنبھالا تو ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے سیاسی مفادات کو پس پشت ڈالنا پڑا۔ اگر 2017 میں ان کے مشورے پر عمل کر لیا جاتا تو پاکستان کو یہ مشکلات نہ دیکھنی پڑتیں۔
انہوں نے کہا کہ جب 2023 میں انہیں دوبارہ موقع ملا تو معیشت کو استحکام کی طرف لے جایا گیا، مہنگائی کی شرح کم ہو کر 6.4 فیصد ہو گئی، شرح سود 22 فیصد سے گھٹ کر 12 فیصد پر آ گئی، زرمبادلہ ذخائر اور برآمدات میں اضافہ ہوا۔ اب عالمی ادارے دوبارہ پاکستان کی معیشت کی بہتری کو سراہنے لگے ہیں۔
نائب وزیر اعظم نے دہشت گردی کے مسئلے پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ 2014 میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھاری مالی وسائل فراہم کیے گئے تھے، جس کے نتیجے میں ملک محفوظ ہوا تھا، تاہم اب دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے اور اس کا سبب پالیسیوں میں عدم تسلسل ہے۔ پچھلی حکومت نے دہشت گرد گروپوں کے ساتھ سمجھوتے کیے، جس کی وجہ سے سنگین جرائم میں ملوث افراد کو رہا کیا گیا اور نتیجتاً ملک میں عدم استحکام پیدا ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں حکومت کسی کی اجارہ داری نہیں بلکہ بار بار تبدیل ہوتی رہتی ہے، مگر ہر کسی کو پاکستان کی بہتری کے لیے کام کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پچھلی حکومت معیشت کو 24 ویں سے 20 ویں نمبر پر لے جاتی تو وہ اس کی تعریف کرتے، مگر انہوں نے پاکستان کو 47 ویں معیشت بنا دیا، جس کی کوئی ستائش نہیں کی جا سکتی۔