کرکٹ کے اُبھرتے وہ 5 ستارے جن پر چیمپئنز ٹرافی میں سب کی نظریں ہوں گی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا میلہ 8 سال کے طویل انتظار کے بعد 19 فروری کو سج رہا ہے، ایونٹ میں 8 ٹیمیں چمچماتی ٹرافی کیلئے میدان میں اتریں گی، پاکستان پہلی بار اس ٹورنامنٹ کی میزبانی کررہا ہے۔
چیمپئنز ٹرافی کا افتتاحی میچ میزبان پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہوگا جو کہ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔
8 ٹیموں پر مشتمل اس ایونٹ میں کل 15 میچز کھیلے جائیں گے جس کیلئے ٹیموں نے بھرپور تیاری شروع کردی ہے۔ ایونٹ میں بھارت اپنے تمام میچز دبئی میں کھیلے گا۔
ایونٹ میں ویرات کوہلی، کین ولیم سن، جو روٹ، اسٹیو اسمتھ اور بابر اعظم جیسے بڑے نام ایکشن میں ہوں گے وہیں کچھ ایسے ابھرتے ستارے بھی پہلی بار چیمپئنز ٹرافی میں نظر آئیں گے جن پر سب کی نظریں ہوں گی۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل( آئی سی سی) نے کرکٹ کے 5 ایسے ابھرتے ستاروں کے بارے میں بتایا ہے جو چیمپئنز ٹرافی 2025 میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کے لیے تیار ہیں اور جن سے شائقین کرکٹ اور ان کی ٹیم کو کافی امیدیں ہوگی۔
1: شبھمن گل (بھارت)
بھارتی کرکٹ ٹیم کے ٹاپ آرڈر بیٹر اور نائب کپتان شبھمن گل کو بھارتی کرکٹ کا مستقبل کا ستارہ سمجھا جاتا ہے۔ اپنے مختصر بین الاقوامی کیریئر میں انہوں نے مسلسل شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
گل نے 60.
2023 کے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ میں انہوں نے 354 رنز بنائے، جس میں ان کا بہترین اسکور 92 تھا۔
حال ہی میں انگلینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز میں گل نے 2 نصف سنچریاں اور ایک سنچری اسکور کی اور 259 رنز کے ساتھ پلیئر آف دی سیریز کا اعزاز حاصل کیا۔
چیمپئنز ٹرافی 2025 میں ان کی موجودگی بھارتی ٹاپ آرڈر کو مضبوط کرے گی۔
2: راچن رویندرا (نیوزی لینڈ)
نیوزی لینڈ کے نوجوان کھلاڑی راچن رویندرا نے اپنے شاندار کھیل سے انٹرنیشنل کرکٹ میں جگہ بنالی ہے۔ وہ نیوزی لینڈ کے ٹاپ آرڈر کے جارحانہ بلے باز ہونے کے ساتھ ساتھ بائیں ہاتھ کے اسپنر بھی ہیں۔
وہ 29 ون ڈے انٹرنیشنلز میں 3 سنچریوں کی مدد سے 970 رنز اسکور کرچکے ہیں جبکہ انہوں نے 18 وکٹیں بھی اپنے نام کی ہیں۔
2023 کرکٹ ورلڈ کپ میں راچن رویندرا 10 اننگز میں 64.22 کی اوسط کے ساتھ 578 رنز بنا کر ٹورنامنٹ میں نیوزی لینڈ کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بنے۔
حال ہی میں سری لنکا کے خلاف انہوں نے 79 رنز کی شاندار اننگز کھیلی، اب وہ چیمپئنز ٹرافی میں ایک بار پھر نیوزی لینڈ کیلئے ایک اہم کھلاڑی ثابت ہوں گے۔
3: نور احمد (افغانستان)
محض 20 سال کی عمر میں نور احمد افغانستان کے بہترین اسپنرز میں شامل ہو چکے ہیں۔ بائیں ہاتھ کے لیگ اسپنر کی حیثیت سے وہ افغانستان کے لیے ایک قیمتی ہتھیار ثابت ہو رہے ہیں۔
نور احمد نے 10 ون ڈے انٹرنیشنلز میں اب تک 9 وکٹیں حاصل کیں ہیں۔
نور نے2023 ورلڈ کپ میں پاکستان کے خلاف تاریخی جیت میں 49 رنز دے کر 3 وکٹیں لی تھیں۔ انہوں نے بابر اعظم اور محمد رضوان جیسے تجربہ کار بیٹرز کو آؤٹ کیا۔
حال ہی میں جنوبی افریقی ٹی ٹوئنٹی لیگ میں نور نے 9 میچز میں 13 وکٹیں حاصل کیں۔ وہ راشد خان کی طرح افغانستان کے لیے چیمپئنز ٹرافی میں اہم کھلاڑی ثابت ہو سکتے ہیں۔
4: نسیم شاہ (پاکستان)
پاکستان کے فاسٹ بولنگ ٹیلنٹ میں نسیم شاہ ایک بڑا نام بن چکے ہیں۔ اپنی بہترین بولنگ سے انہوں نے عالمی کرکٹ میں جلد ہی اپنا مقام بنا لیا ہے۔
نسیم شاہ اب تک 23 ون ڈے انٹرنیشنلز میں 45 کٹیں لے چکے ہیں جس میں ان کی بہترین بولنگ 33 رنز کے عوض 5 وکٹیں ہیں۔
دائیں ہاتھ کے نوجوان فاسٹ بولر نسیم شاہ نے اپنے دوسرے ہی ٹیسٹ میں سری لنکا کے خلاف 5 وکٹیں حاصل کیں اور ٹیسٹ کرکٹ میں ہیٹ ٹرک کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بنے۔
نسیم شاہ پاکستان کے لیے چیمپئنز ٹرافی میں ایک اہم ہتھیار ثابت ہو سکتے ہیں، خاص طور پر شاہین آفریدی کے ساتھ ان کی جوڑی مخالف ٹیم کے بیٹرز کو مشکل میں ڈال سکتے ہیں۔
5: ہیری بروک (انگلینڈ)
دائیں ہاتھ کے بیٹر ہیری بروک 2022 میں انگلش ٹیم کا حصہ بنے اور تیزی سے ایک بہترین بیٹر کے طور پر ابھرے ہیں۔
جنوبی افریقا کے خلاف اپنے دوسرے ہی ون ڈے میں انہوں نے 75 گیندوں پر 80 رنز بنائے۔ٹیسٹ کرکٹ میں بھی پاکستان کے خلاف انہوں نے شاندار اننگز کھیلیں۔
ہیری بروک نے 2023 ورلڈ کپ میں 112.66 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 169 رنز اسکور کیے جبکہ 2024 ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں 72.50 کی اوسط کے ساتھ 145 رنز بنائے۔
بروک نے 23 ون ڈے انٹرنیشنلز میں 769 رنز اسکور کیے ہیں۔
چیمپئنز ٹرافی 2025 بروک کے لیے ایک اور موقع ہو گا کہ وہ خود کو انگلینڈ کے بہترین بیٹرز میں شامل کروا سکیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ون ڈے انٹرنیشنلز میں چیمپئنز ٹرافی میں نیوزی لینڈ کے ورلڈ کپ میں پاکستان کے ایونٹ میں رنز اسکور نسیم شاہ انہوں نے کرکٹ میں اسکور کی کے ساتھ ثابت ہو ہاتھ کے کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
پاکستان میں چیمپئنز ٹرافی کا ہونا بہت بڑا کریڈٹ
لاہور:گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ انڈیا کو اگر کرکٹ کی سپر پاور کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا، میں آئی سی سی کو ہمیشہ انڈین کرکٹ کونسل کہا کرتا ہوں، اس کا اتنا زیادہ اثر ورسوخ ہو گیا ہے کہ اس کی سازشوں سے بچنا بہت مشکل تھا، اس حساب سے بہت بڑا کریڈٹ جاتا ہے پاکستان میں چیمپئنز ٹرافی کا ہونا، اس میں کوئی شک نہیں کہ محسن نقوی اس شپ کے کیپٹن ہیں جو یہاں تک پہنچانے میں کامیاب ہوئے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہائبرڈ ماڈل کا بہت شور ہوا، پھر اسٹیڈیمز کے حوالے سے انڈیا نے باتیں شروع کر دیں کہ وہ وقت پر مکمل نہیں ہو سکیں گے، وہ بھی ہم نے کر کے دکھا دیے۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ خوشی کا موقع ہے، انٹرنیشنل ایونٹ ہو رہا ہے، لوگ اس خوشی کو سیلی بریٹ کر رہے ہیں کہ پاکستان کے اندر بڑے عرصے کے بعد کھیل کے حوالے سے اتنا بڑا ایونٹ آیا ہے، ہمارا ایک المیہ ہے کہ ہمارے ہاں کوئی ایونٹ ہوتا ہے تو ہم سب سے پہلی بات یہ کرتے ہیں کہ دنیا میں میسج دیا کہ یہ ایک پرامن ملک ہے۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ ہم نے ساری چیز دشمن ملک انڈیا پر ڈال دی، اگر حقیقت پسندانہ تجزیہ کیا جائے تو جب پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ 2009 میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد ختم ہوئی تھی، 2011یا 2012کا جو ورلڈ کپ تھا، اس کا بھی شریک میزبان بننے کا حق آپ سے لے لیا گیا تھا، انھوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں کرکٹ کے احیا کا کریڈٹ نجم سیٹھی کو جاتا ہے، انھوں نے پی ایس ایل شروع کی، جس کے ذریعے ہی غیر ملکی کھلاڑی پاکستان آنا شروع ہوئے۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ کراچی کے شائقین کا اس وقت گلہ سوشل میڈیا پر چل رہا ہے کہ وہاں میچ کم تعداد میں ہیں، پہلا تو یہی ہے اہل کراچی سے کہ بھئی آپ کے پاس جب نہیں ہوتا تھا کہ لاہور میں کیوں ہو رہا ہے، تو پھر لاہور اور پنڈی کے تو ٹکٹ لوگ یہاں پر ڈھونڈتے پھر رہے ہیں۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہاچیمپیئز ٹرافی کا انعقاد پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے، بڑی قربانیاں دینے کے بعد ہم نے سیکھا، سیکیورٹی کے جو انتظامات کیے گئے، بہت بہتر کیے گئے، اس دفعہ تو اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ پورے ملک میں پلاننگ کی گئی اور ہم نے اپنے اسٹیڈیمز اپ ٹو دی مارک بنائے، اب کرکٹ کی حقیقی رونقیں بحال ہوئی ہیں، ٹکٹ نہیں مل رہے۔