لاہور: پتنگ بازی کے الزام میں 440 افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
لاہور:
پولیس نے رواں سال انسداد پتنگ بازی ایکٹ کے تحت 440 افراد کو گرفتار کر لیا۔
ترجمان لاہور پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان کے قبضے سے 20 ہزار 664 پتنگیں اور 621 چرخیاں برآمد کی گئیں، ملزمان کیخلاف 429 مقدمات بھی درج ہوئے۔
ترجمان لاہور پولیس کے مطابق مختلف ڈویژنز میں پتنگ بازی کے خلاف کارروائیوں کے دوران سٹی ڈویژن سے 92، کینٹ سے 146، سول لائنز سے 28، صدر سے 28، اقبال ٹاؤن سے 56 اور ماڈل ٹاؤن سے 90 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ نے کہا کہ دھاتی ڈور اور پتنگ بازی جیسے جان لیوا کھیل میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ قاتل ڈور اور پتنگوں کی تیاری، خرید و فروخت اور استعمال میں ملوث افراد سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جا رہا ہے۔
سی سی پی او نے ہدایت کی کہ پروایکٹیو پولیسنگ اپناتے ہوئے عادی پتنگ بازوں پر کڑی نظر رکھی جائے۔ انہوں نے والدین سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو اس خونی کھیل سے روکیں کیونکہ پتنگ بازی جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب بھاٹی گیٹ پولیس نے آن لائن پتنگ فروخت کرنے والے ملزم اشفاق کو گرفتار کر لیا۔ ترجمان پولیس کے مطابق ملزم کے قبضے سے ہزاروں مالیت کی تیار پتنگیں اور 5 کیمیکل ڈور کے بڑے پنے برآمد ہوئے۔
تحقیقات کے مطابق ملزم آن لائن کم مقدار میں آرڈر لے کر مقامی ٹرانسپورٹ کے ذریعے پتنگ بازی کا سامان پہنچاتا تھا اور سامان کی منتقلی کے لیے گتے کے ڈبوں کا استعمال کرتا تھا۔ ملزم پشاور سے مال لا کر لاہور سمیت دیگر اضلاع میں خفیہ طور پر سپلائی کرتا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
برطانیہ میں بیٹیوں کے آئی پیڈ ضبط کرنیوالی استاد ’چوری‘ کے الزام میں گرفتار
برطانیہ میں تاریخ کی ایک استاد نے کہا ہے کہ انہیں اپنی بیٹیوں کے آئی پیڈز ضبط کرنے پر نہ صرف گرفتار کیا گیا بلکہ ان سے بات کرنے سے بھی روک دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:باجوں نے برطانوی پولیس کو بھی پریشان کردیا
برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق 50 سالہ وینیسا براؤن کو 26 مارچ کو 2 آئی پیڈز چوری کرنے کے الزام میں ایک سیل میں ساڑھے 7 گھنٹے گزارنے پڑے۔ بعد میں انہیں ان شرائط پر ضمانت پر رہا کیا گیا کہ جب تک مقدمہ خارج نہیں ہو جاتا وہ اس تفتیش کے حوالے سے اپنی بیٹیوں سمیت کسی سے بات نہیں کر سکتیں۔
وینیسا براؤن استاد وینیسا براؤن نے اس تجربے کو ’ناقابل بیان تباہی اور صدمہ‘ قرار دیا ہے۔
انہوں اس معاملے کے پس منظر سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اپنی بیٹیوں سے انہیں سکول کے کام پر توجہ مرکوز کرنے کی ترغیب دینے کے لیے آئی پیڈز لیے تھے۔
برطانوی پولیس نے کوبھم میں وینیسا کی والدہ کے گھر میں ان آئی پیڈز کا سراغ لگایا اور بعد میں قبول کیا کہ یہ ان کے بچوں کے تھے اور وہ انہیں ضبط کرنے کی ’حقدار‘ تھیں۔
وینیسا نے پولیس والوں کے طرز عمل کے حوالے سے کہا کہ یہ مکمل طور پر غیر پیشہ ورانہ تھا۔ وہ میری 80 سالہ والدہ ایسے بات کر رہے تھے جیسے وہ ایک مجرم ہوں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی پیڈ برطانوی پولیس کوبھم وینیسا