بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا کہ سویلنز کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا، جسٹس نعیم اختر افغان کے ریمارکس
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 7 رکنی آئینی بینچ کر رہا ہے۔
فوجی عدالت سے سزا یافتہ مجرم ارزم جنید کے وکیل سلمان اکرم راجہ اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سادہ لفظوں میں بات کی جائے تو سویلنز کے بنیادی حقوق ختم کرکے کورٹ مارشل نہیں کیا جاسکتا، سویلنز کا کورٹ مارشل شفاف ٹرائل کے بین الاقوامی تقاضوں کے بھی خلاف ہے۔
یہ بھی پڑھیں:فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: عام شہری کے گھر گھسنا بھی جرم ہے، جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس
جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا کہ سویلنز کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا، جس پر سلمان اکرم راجہ کا موقف تھاکہ انگلینڈ میں کورٹ مارشل فوجی نہیں بلکہ آزاد ججز کرتے ہیں۔
سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی تقاضوں کے تحت ٹرائل کھلی عدالت میں، آزادانہ اور شفاف ہونا چاہیے، بین الاقوامی قوانین کے مطابق ٹرائل کے فیصلے پبلک ہونے چاہیے، دنیا بھر کے ملٹری ٹریبونلز کے فیصلوں کیخلاف اپیلیں عدالتوں میں جاتی ہیں۔
مزید پڑھیں:فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل: آرمی ایکٹ ایک بلیک ہول ہے، سلمان اکرم راجہ کا موقف
سلمان اکرم راجہ کے مطابق یورپی عدالت کے فیصلے نے کئی ممالک کو کورٹ مارشل کا طریقہ کار بھی تبدیل کرنے مجبور کیا، جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ اگر بین الاقوامی اصولوں پر عمل نہ کیا جائے تو نتیجہ کیا ہوگا۔
جس پر سلمان اکرم راجہ بولے؛ بین الاقوامی اصولوں پر عمل نہ کرنے کا مطلب ہے کہ ٹرائل شفاف نہیں ہوا، جسٹس جمال مندوخیل نے پھر دریافت کیا کہ کوئی ملک اگر بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو تو کیا ہوگا۔
مزید پڑھیں:فوجی عدالتوں کا کیس: آئین واضح ہے ایگزیکٹو عدلیہ کا کردار ادا نہیں کرسکتا، جسٹس جمال مندوخیل
سلمان اکرم راجہ کا موقف تھا کہ کچھ بین الاقوامی اصولوں کو ماننے کی پابندی ہوتی ہے اور کچھ کی نہیں، شفاف ٹرائل کا آرٹیکل 10 اے بین الاقوامی اصولوں کی روشنی میں ہی آئین کا حصہ بنایا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئین آئینی بینچ انٹراکورٹ ٹرائل جسٹس امین الدین خان جسٹس جمال مندوخیل جسٹس نعیم اختر افغان سپریم کورٹ سلمان اکرم راجہ سویلینز شفاف فوجی عدالت کورٹ مارشل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انٹراکورٹ جسٹس امین الدین خان جسٹس جمال مندوخیل جسٹس نعیم اختر افغان سپریم کورٹ سلمان اکرم راجہ سویلینز شفاف فوجی عدالت کورٹ مارشل سلمان اکرم راجہ کا جسٹس جمال مندوخیل فوجی عدالتوں عدالتوں میں فوجی عدالت کورٹ مارشل
پڑھیں:
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیس؛جسٹس نعیم اختر افغان اور وکیل سلمان اکرم راجہ کے درمیان مکالمہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف اپیلوں پرسماعت کے دوران جسٹس نعیم اختر افغان اور وکیل سلمان اکرم راجہ کے درمیان مکالمہ ہوا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ برطانیہ میں فیڈلی نامی فوجی کا کورٹ مارشل ہوا، یورپی عدالت نے فیڈلی کا ملٹری ٹرائل کالعدم قراردیدیا تھا،ذہنی تناؤ کے شکار فیڈلی نے فائرنگ کی تھی،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ فیڈلی کی فائرنگ سے ایک ٹی وی ٹوٹ گیاتھا،9مئی واقعات میں بھی ایک ٹی وی توڑا گیا۔
جس طرح ہم ملک چلا رہے ہیں ایسے تو پرچون کی دکان بھی نہیں چلتی: مصدق ملک
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ 9مئی کو ٹی وی توڑنے والا شرمسار تھا،ہمارے معاشرے نے ایسے لوگوں کو کیا دیا؟جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ انفرادی باتیں نہ کریں،جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ آپ نے فیڈلی سے بھی ملاقات کی،جسٹس نعیم اخترافغان نے کہاکہ نہیں سلمان اکرم راجہ نے پاکستانی فیڈلی سے ملاقات کی،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ آپ نے کہا میرا موکل فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلتا تھا،9مئی کو وہ کرکٹ کھیلنے تو نہیں گیاتھاناں۔
مزید :